عرب ممالک میں شورش اور بدنظمی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے درمیان اتحاد کا نتیجہ ہے حوثی ملیشیا نے وارننگ مسترد کر دی تھی شاہ سلمان

نتہا پسندی اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ نے ہمارے پڑوسی ممالک کی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی یمن کے اقتدار پر قابض حوثی گروپ کے عزائم نہایت خطرناک ہیں  آپریشن فیصلہ کن طوفان منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا  یمن میں قیام امن برطرف کی گئی آئینی حکومت کی بحالی اور خطے کو حوثی بغاوت سے درپیش خطرات کے ازالے تک ہماری جنگ جاری رہے گی  مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے فلسطینی تنازع کا حل ناگزیر ہے جوہری اسلحے سے پاک مشرق وسطیٰ کی خطے کی تعمیرو ترقی کا ضامن بن سکتا ہے  شاہ سلمان کا خطاب عرب ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحدہ عرب فوج کی تشکیل سے متعلق دی گئی تجویز

اتوار 29 مارچ 2015 12:20

عرب ممالک میں شورش اور بدنظمی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے درمیان اتحاد ..

شرم الشیخ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ بعض عرب ممالک میں اٹھنے والی شورش اور بدنظمی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے درمیان اتحاد کا نتیجہ ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ نے ہمارے پڑوسی ممالک کی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی یمن کے اقتدار پر قابض حوثی گروپ کے عزائم نہایت خطرناک ہیں  آپریشن فیصلہ کن طوفان منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا  یمن میں قیام امن برطرف کی گئی آئینی حکومت کی بحالی اور خطے کو حوثی بغاوت سے درپیش خطرات کے ازالے تک ہماری جنگ جاری رہے گی  مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے فلسطینی تنازع کا حل ناگزیر ہے جوہری اسلحے سے پاک مشرق وسطیٰ کی خطے کی تعمیرو ترقی کا ضامن بن سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ ”ہمارے پڑوسی ملک یمن میں بیرونی مداخلت نتیجے میں حوثی ملیشیا کے مٹھی بھر گروہ کو پورے ملک پر مسلط کیا گیا اس محدود گروپ نے پورے ملک کو یرغمال بنا کر ریاست کی آئینی حکومت کو بھی ختم کر دیا دارالحکومت صنعاء ملک کے تمام ریاستی اداروں اور فوج پر قبضے کے بعد حوثیوں نے مزید پیش قدمی شروع کی اور ملک میں قیام امن کے حوالے سے خلیجی ممالک کا امن فارمولہ مسترد کر دیا گیا۔

اس ساری صورت حال میں یمن کے صدر عبد ربہ منصورھادی کی درخواست پر خلیجی ممالک اور سعودی عرب نے یمن کو ایک مخصوص انتہا پسند گروپ سے نجات دلانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں ہم نے ریاض کی میزبانی میں مفاہمتی مذاکرات کا دروازہ شروع سے کھلا رکھا ہے یمن میں قیام امن کے حوالے سے خلیجی ممالک کے امن فارمولے کو عالمی برادری کی معاونت حاصل ہے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ بعض علاقائی قوتوں کی معاونت سے یمن کے اقتدار پر قابض حوثی گروپ کے عزائم نہایت خطرناک ہیں وہ یمن کو اْپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے ایک اڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تاہم انہیں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہماری تمام تر امن مساعی کے باوجود حوثیوں نے ہماری وارننگ پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے بعد ہمیں مجبورا فوجی آپریشن”فیصلہ کن طوفان“شروع کرنا پڑا ہے۔

یہ آپریشن منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یمن میں قیام امن برطرف کی گئی آئینی حکومت کی بحالی اور خطے کو حوثی بغاوت سے درپیش خطرات کے ازالے تک ہماری جنگ جاری رہے گی۔ سعودی فرمانروا نے کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف آپریشن صدر عبد ربہ منصورھادی کی درخواست پر شروع کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے سعودی عرب کی جانب سے بے جا مداخلت نہیں قرار دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ ہم نے یمن کی تمام سیاسی قوتوں کیلئے ریاض میں بات چیت کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ ہم سب کا مطمع نظر یمن میں ایک مستحکم حکومت کا قیام ہے۔خادم الحرمین الشریفین نے عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خطے کو درپیش دیگر مسائل اور تنازعات کے فوری حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کی جدو جہد آزادی کی حمایت کی اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے لیے فلسطینی تنازع کا حل ناگزیر ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کوبھی دیگراقوام کی طرح آزادی کی فضاء میں زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ ہم ایم ایسی فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس میں بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔ ہمارا یہ مطالبہ بے جا نہیں بلکہ عالمی برادری اسے تسلیم کرچکی ہے۔

2002ء میں عرب ممالک کی جانب سے فراہم کردہ روڈ میپ میں بھی اس کی وضاحت کی جا چکی ہے انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ عرب روڈ میپ کی روشنی میں فلسطینی عوام کی آزادی کے مطالبے کو تسلیم کرے اور فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے آج تک منظور کی گئی تمام قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنی تقریرمیں مشرق وسطیٰ میں جوہر ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں کی کھل کرمخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جوہری اسلحے سے پاک مشرق وسطیٰ کی خطے کی تعمیرو ترقی کا ضامن بن سکتا ہے۔

انہوں نے شام میں صدر بشارالاسد کی فوج کی جانب سے مبینہ طورپر کلورین گیس، کلسٹر اور بیرل بموں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور شام کے تنازع کو جنیوا میں ہونے والے پہلے اجلاس کے ایجنڈے کے تحت حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا شاہ سلمان نے کہا کہ شام میں بشارالاسد جیسے خون خوار کا کوئی مستقبل نہیں عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شامی عوام کو بشارالاسد کے وحشیانہ مظالم سے نجات دلائیں۔

سعودی فرمانروا نے عرب ممالک کو درپیش چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دیگر مسائل میں اقتصادی اور معاشی بحران بھی اہم ترین مسئلے ہیں ان مسائل کا حل ہمارے ایجنڈے میں سر فہرست ہونا چاہیے۔ عرب ممالک میں آزاد تجارت کے لیے دی گئی تجاویز پرعمل درآمد کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ عرب ممالک کا متحدہ کسٹم کا شعبہ ہونا چاہیے اور اقتصادی شعبے میں ہونے والی ترقی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لینا جا چاہیے تاکہ ہم مرحلہ وار آگے بڑھ سکیں۔

عرب ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحدہ عرب فوج کی تشکیل سے متعلق دی گئی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہاکہ عرب ممالک کے دکھ سکھ سانجے ہیں ہم سب کی منزل ایک ہی ہے بیرونی اشاروں پر کام کرنے کے بجائے ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیداکریں اور مل کرآگے بڑھیں۔ انہوں نے عرب لیگ کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت پر بھی زور دیا

متعلقہ عنوان :