حکومت یمن کی صورت حال پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سیاسی قوتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، سینیٹر رحمن ملک

وزیراعظم یمن کی صورت حال پر ثالثی کا کردار ادا کریں، پیپلزپارٹی یمن میں جمہوریت کی بقا کے لیے ہونے والی کارروائی کی حمایت کرتی ہے، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ، آج اگر سعودی عرب مشکل میں ہے تو پاکستان اس کے ساتھ ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 29 مارچ 2015 23:33

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہا ہے کہ حکومت یمن کی صورت حال پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سیاسی قوتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ وزیراعظم نواز شریف کو چاہئے کہ وہ یمن کی صورت حال پر ثالثی کا کردار ادا کریں۔ اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی یہ صورت حال پہلے بھی ہوتی رہتی ہے۔

مصر، شام اور لیبیا میں بھی اس طرح کے حالات پیش آئے ہیں۔ ماضی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری تناؤ کو کم کرنے کے لئے سابق صدر آصف علی زرداری نے بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔ عراق پر امریکی حملے سے قبل شہید بے نظیر بھٹو نے بھی اس وقت ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم مغربی دباؤ کے سبب ثالثی کی یہ کوششیں کامیاب ثابت نہ ہوسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ آج اگر سعودی عرب مشکل میں ہے تو پاکستان کے عوام اور خصوصاً پیپلز پارٹی اس کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی یمن میں جمہوریت کی بقا کے لیے ہونے والی کارروائی کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں کہ نواز شریف کے سعودی عرب سے کیسے تعلقات ہیں کیونکہ حکومت نے اب تک سعودی عرب یا کسی بھی دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے خارجہ پالیسی پر پارلیمنٹ یا سیاسی قوتوں کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے۔ پاکستان کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں فوج بھیجنے سے قبل حکومت تمام سیاسی قوتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ یمن کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی صورت حال پر وزیراعظم نواز شریف نے آصف علی زرداری سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

جب حکومت رابطہ کرے گی تو پھر مشاورت کے بعد پیپلز پارٹی اپنی پالیسی کا تعین کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ داعش ایک حقیقت بن چکی ہے اور ملک میں داعش موجود ہے۔ داعش مشرق وسطی کا القاعدہ بنے گی۔انہوں نے کہا کہ داعش کا مقابلہ امت مسلمہ کو متحد ہو کر کرنا ہوگا اور یکجہتی کے ذریعے ہی امت مسلمہ اپنے مسائل کو حل کرسکتی ہے۔ یمن میں پھنسے پاکستانیوں کی رہائی پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کرے اور ضرورت پڑنے پر اپنے پڑوسی ممالک سے بات کرکے یمن سے ہم اپنے شہریوں کو بحفاظت وطن واپس لاسکتے ہیں۔