ناتجربہ کار کھلاڑی اظہر کو کپتان بنانے ، نئی سلیکشن کمیٹی کے قیام پر سابق کرکٹرز کی شدید تنقید

منگل 31 مارچ 2015 16:34

ناتجربہ کار کھلاڑی اظہر کو کپتان بنانے ، نئی سلیکشن کمیٹی کے قیام پر ..

اسلام آباد((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2015) ) سابق کرکٹرز نے ناتجربہ کار کھلاڑی اظہر علی کو قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سونپنے اور نئی سلیکشن کمیٹی کے قیام پر کرکٹ بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں کرکٹ کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے اس فیصلے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی نہ ہی کرکٹ میں بہتری آئے گی ، بورڈ میں پسند ناپسند کی پالیسی چل رہی ہے ، میرٹ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جارہا ، سفارش اور جی حضوری کا کلچر عام ہے ، کسی سینئر کھلاڑی کو قومی ٹیم کا کپتان ہونا چاہیے ، اظہر علی کو نائب کپتان بنا دینا چاہیے تھا ۔

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2015) سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی نے اظہر علی کو ون ڈے کا کپتان بنایا ہے جو دو سال سے ون ڈے کھیلا ہی نہیں اور نہ ہی اس کو ورلڈ کپ سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا اس کے باوجود کیا وجوہات ہیں کہ اس کو کپتان بنا دیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سابق چیف سلیکٹر معین خان کو آسانی سے چھوڑ دیا گیا اور ان سے ورلڈ کپ میں جو ہماری کارکردگی رہی اور جو کسینو کا مسئلہ ہوا تھا اس پر کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ وقار یونس نے قوم کو مایوس کیا ہے ان دونوں نے اظہر علی کے نام کی سفارش کی ہے سلیکشن کیمٹی کو جی حضور والا کپتان چاہیے اس لئے ایک کمزور ترین کھلاڑی کو کپتان بنا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان خان کو وقتی طور پر بنگلہ دیش کے دورے کیلئے کپتان بنایا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا ہارون رشید کا قومی کرکٹ میں کوئی خاص کردار نہیں رہا ہے ان کو صرف نوازا گیا ہے وہ پہلے ہی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے سربراہ کے طور پر کام کررہے ہیں ان کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ بغیر اصولوں کے کام کررہا ہے اور نہ ہی اس کے اندر میرٹ نام کی کوئی چیز ہے ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے کہا کہ پی سی بی چیئرمین نے انتہائی غلط فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہک اظہر علی نے کافی عرصے سے ون ڈے نہیں کھیلی اس کو پہلے ون ڈے میچ کھیلائے جاتے اور اس کی کارکردگی دکھ کر اس کو بعد میں کپتان بنایا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ یونس خان یا حفیظ کو کپتان بنایا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا ۔ سرفراز نواز نے کہا کہ حفیظ کو ون ڈے کپتان بنایا جاتا تو اس کی کارکردگی بھی سامنے آجاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا کیوں کے وقار یونس حفیظ کو سخت ناپسند ہیں ۔ ہارون الرشید کے حوالے سے انہوں کہا کہ یہ بورڈ کا ذاتی ملازم ہے جو لمبے عرصے سے کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک ہے ۔

لیگ اسپنر دانش کنیریا نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کو ایسے کھلاڑیوں اورلوگوں کی ضرورت ہے جو ان کی ہاں میں ہاں ملائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کھلاڑی کو کپتان بنایا گیا ہے جو کافی عرصے سے ون ڈے نہیں کھیلا ہے یونس خان کو کپتان اور اظہر علی کو نائب کپتان بناتے تو یہ قومی ٹیم کے لیے اچھا ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی چیئرمین نے کرکٹ کے لیے کوئی اچھا فیصلہ نہیں کیا اس سے کرکٹ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ انضمام الحق اور راشد لطیف جیسے اچھے کرکٹرز کو ایک طرف کرکے اپنے من پسند لوگوں کو بورڈ نے نامزد کیا انہوں نے کہا کہ معین خان اور وقار یونس اور دیگر کھلاڑیوں کیلئے بھی ورلڈکپ میں کئی ایشوز تھے اس حوالے سے ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی اور ان سب کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا گیا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہارون الرشید ایک عرصے سے بورڈ کے ساتھ منسلک ہیں انہوں نے قومی اور مقامی سطح پر کرکٹ کی ترقی کیلئے کیا خدمات سرانجام دی ہیں جس کے بدلے ان کو سلیکشن کیمٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہارون رشید کا انٹرنیشنل کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں ہے ان کو سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ درست نہیں ہے ۔(ر اش د/ عبدالرؤف بزمی)

متعلقہ عنوان :