خضدار کی معذور لڑکی علم کی پیاس بجھانے کی خاطر ٹیلر ماسٹر بن گئی !

منگل 31 مارچ 2015 23:12

خضدار کی معذور لڑکی علم کی پیاس بجھانے کی خاطر ٹیلر ماسٹر بن گئی !

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31مارچ۔2015ء )علم کے پُرلطف جذبے کا کیا کہنا ۔۔!خضدار کی معذور لڑکی علم کی پیاس بجھانے کی خاطر پہلے ٹیلر ماسٹر بن گئی ۔ کچھ خرچہ ہاتھ آیا تو تعلیم کے لئے رخت سفرشروع کیا ۔پرائمری مڈل و میٹرک سے ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی ۔اب بی اے کررہی ہے ۔کیا اس جذبے کو حوصلہ دینے کے لئے حکومت اب بھی آگے نہیں آئیگی ۔

؟تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار کے علاقہ چاندنی چوک کی پستہ قامت جسمانی طور مفلوج اور دونوں پیروں سے معذور یہ 24سالہ لڑکی نادیہ قاضی ہیں ۔ جنہیں بچپن سے علم کے حصول میں جنون کی حدتک لگاؤ تھا۔ایک جانب غربت اور دوسری جانب علم کا جذبہ ۔نادیہ قاضی نے ہمت نہیں ہاری پہلے اس نے سلائی مشین پر سلائی کا ہنر سیکھ لی ٹیلر ماسٹر بن گئی ۔

(جاری ہے)

اس ہنر سے رقم حاصل کرتی رہی اور اپنا تعلیم جاری رکھا ۔

ایف ایس سی اول پوزیشن میں پاس کرلیا۔ اب بی اے کررہی ہے ۔ چوبیس سالہ طالبہ نادیہ قاضی کہتی ہے کہ انہوں نے اپنی معذوری پر مایوسی اور بے بسی کو کبھی بھی حاوی نہیں ہونے دیا۔ ہمیشہ اپنے آپ کو عام لوگوں میں شمار کیا ۔ میں ٹیلر ماسٹر بن گئی ۔ سلائی کی محنت و مزدوری سے جو رقم حاصل ہوتی رہی ان سے اپنا تعلیمی اخراجات پوری کرتی رہی ۔ ایک بار جب میرے کالج میں ایک اعلیٰ آفیسر آئے تھے اس نے مجھے نقدی رقم دینا چاہا تو میں نے وہ رقم لینے سے انکار کردیا ۔

کہ یہ رقم میرے حوصلوں کے آگے آڑے آئیگی آپ مجھے رقم نہ دیں بلکہ زبانی حوصلہ دیں ۔میں تعلیم حاصل کرکے اپنے جیسے معذور افراد کے لئے آئیڈیل بننا چاہتی ہوں ۔ تاہم اب ابھی جذ بہ وہی ہے لیکن جسمانی معذوری کی وجہ سے ہاتھ ساتھ نہیں دے رہے ہیں ۔ یہ نادیہ قاضی ہے جس نے اپنے حصے کی جدوجہد تو کرلی ۔ لیکن اب حکومت کی یہ فرض بنتی ہے کہ وہ اس معذور لڑکی کی حوصلہ افزئی کرتے ہوئے انہیں ان کی محنت وجفاکشی کا صلہ دیں ۔ تاکہ ان جیسے معذور لڑکے اور لڑکیاں اسی جذبہ اور حوصلہ کے تحت علم کی زیور سے آراستہ ہوں ۔ معذور نادیہ قاضی کو یہ انتظار ضرور رہیگی کہ حکومت ان کو ان کی محنت کا صلہ کب دیتی ہے ؟۔