موجودہ حکمرانوں سے چھٹکارے کیلئے تیسری قوت کو متعارف کرانا ضروری ہے،سندھ حکومت کے خلاف اگر سازش ہورہی ہے تو نااہل حکمران مجھے سازش کا زمہ دار قرار نہ دیں،آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 5 اپریل 2015 19:23

موجودہ حکمرانوں سے چھٹکارے کیلئے تیسری قوت کو متعارف کرانا ضروری ہے،سندھ ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 اپریل۔2015ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے تیسری قوت کو متعارف کرانا ضروری ہے،کسی مرحلے پر میری ضرورت محسوس ہوئی تو کردار ادا کرونگا،سندھ حکومت کے خلاف اگر سازش ہورہی ہے تو صوبے کے5 کڑور سے زائد عوام سازش میں ملوث ہیں نااہل حکمران مجھے سازش کا زمہ دار قرار نہ دیں۔

وہ اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے،ایک سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ ملک میں موجودہ سال عام انتخابات نظر نہیں آرہے ہیں لیکن ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے تبدیلی ضروری ہے،موجودہ حکومت ہر محاز پر ناکام ثابت ہوئی ہے سال 2008 میں جو خسارہ 36 ارب ڈالر تھا اب بڑھ کر76 ارب ڈالر ہوچکا ہے،انہوں نے کہا کہ میری نوازشریف سے زاتی دشمنی نہیں ہے،اچھے کام کریں گے تو مجھے خوشی ہوگی تاہم غلط کام کئیے جائیں گے تو زبان بند نہیں کرونگا،ملک میں تبدیلی کے لئے پیر پگارا سمیت سیاستدانوں سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں فی الحال متحدہ مسلم لیگ یا کوئی اور سیاسی پلیٹ فارم نہیں بن رہا ہے،موجودہ حکمرانوں کو جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

ملک میں ریفارمز لائی جائیں،ایک سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان کو سیاست میں کچھ سیکھنا ہوگا وہ اس وقت سولو فلائٹ کررہے ہیں،اگر چہ ان کی سیاست مثبت سمت میں جارہی ہے،لیکن وہ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ وہ اکیلے کچھ کرسکیں گے،عمران خان نے نوجوانوں کو متحرک کر کے اچھا کام کیا ہے،عمران خان نے جب اسلام آباد ودیگر شہرون میں دھرنے دئیے تو محسوس ہوتا تھا کہ حکومت چلی جائے گی،ایک سوال انہوں نے کہا کہ این آر او کا نفاز ان کی غلطی تھی اسے ختم کر کے مقدمات کھولنا چاہئیے،این آر او قانونی ماہرین کی ٹیم نے تیار کیا تھا،پرویز مشرف نے کہا کہ ابوظہبی میں جب بے نظیر بھٹو سے ملاقاتیں ہوتی تھیں تو اس وقت رحمان ملک یا اشفاق پرویز کیانی موجود نہیں ہوتے تھے اور ملاقات شروع ہونے کے بعد فوری باہر چلے جاتے تھے،لندن میں جب میثاق جمہوریت پر دستخط ہورہے تھے تو سیاستدانون نے مجھے کہا کہ میں کچھ کروں جس کے بعد میں نے بے نظیر بھٹو سے ملاقات کی،اس ملاقات میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی تھی،بے نظیر بھٹو نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان نہیں آئیں گی اور 2007 میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی،انہوں نے وعدہ خلافی کی وہ وطن واپس آئیں اس کے بعد میاں نوازشریف بھی وطن واپس آگئے پیپلزپارٹی اور (ن)لیگ دونوں نے انتخابات میں حصہ لیا،میں چاہتا تھا کہ مجھے مزید 5 سال موقع ملے تاکہ عوام کے لئے مزید کچھ کرسکوں .

متعلقہ عنوان :