نیشل بینک کی بنگلہ دیش برانچ میں فراڈ میں ملوث مرکزی کردار دو سابق صدور سمیت 61 افسران کے خلاف انکوائری مکمل،کیس نیب میں بھجوانے کا فیصلہ
اتوار 5 اپریل 2015 20:56
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 اپریل۔2015ء) نیشنل بنک آف پاکستان کی بنگلہ دیش برانچ میں 17 ارب 41 کروڑ روپے کے فراڈ میں ملوث مرکزی کردار نیشنل بنک آف پاکستان کے دو سابق صدور سمیت 61 دیگر افسران کے خلاف انکوائری مکمل‘ کیس نیب میں بھجوانے کا فیصلہ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل بنک آف پاکستان کی بنگلہ دیش میں 4 برانچوں کا عملہ 2004 سے 2013 کے دوران بنگلہ دیشی کمپنیوں کو بغیر کسی سیکورٹی کے اربوں روپے کے قرضے جاری کرتا رہا ہے جبکہ پاکستان میں نیشنل بنک کے اعلیٰ حکام شارٹ فال پورا کرنے کے لئے بعیر کسی انکوائری کے مسلسل رقوم کی ترسیل کرتے رہے ہیں۔
کرپشن کا سکینڈل سامنے آنے کے بعد نیشنل بنک پاکستان کی انٹرنیل انکوائری رپورٹس اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی رپورٹس میں بنگلہ دیش سکینڈل کو نیشنل بنک کے اعلیٰ حکام اور ڈھاکہ میں موجود نیشنل بنک کے عملے کی ملی بھگت قرار دے چکے ہیں۔(جاری ہے)
حکومت نے اس سکینڈل کی تحقیقات پارلیمنٹ کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا اور قومی ا سمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اس سکینڈل کی جانچ پڑتال کے لئے ممبر قومی اسمبلی قیصر اے سلیم کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس نے انکوائری مکمل کر کے رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ 2004 سے لے کر 2013 تک نیشنل بنک آف پاکستان کی بنگلہ دیش آپریشن میں موجود چار برانچوں (موتی جھیل برانچ ڈھاکہ‘ گلشن برانچ ڈھاکہ‘ چت گانگ برانچ اور سٹیشن برانچ) نے سیکورٹی اور گارنٹی کے بغیر بنگلہ دیشی 12 بزنس گروپوں کی 52 کمپنیوں کو 17 ارب 41 کروڑ سے زائد کے قرضے جاری کئے ہیں جو بعد میں موصول نہیں ہوئے۔ نیشنل بنک آف پاکستان کے اعلیٰ افسران کو جب معلوم ہوا تو 2013ء میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے انکوائری کا حکم دیا۔ انکوائری میں نیشنل بنک آف پاکستان ہیڈکوارٹر اوورسیز ریجنل ہیڈ کوارٹر اور نیشنل بنک بنگلہ دیش آپریشن کے حکام کو مذکورہ سکینڈل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ 2014 میں اسٹیٹ بنک کی ہدایات پر نیشنل بنک آف پاکستان کی انٹرنل انکوائری مکمل ہوئی تو 17 ارب 41 کروڑ روپے کے سکینڈل میں نیشنل بنک آف پاکستان کے دو سابق صدور سید علی رضا اور قمر حسین کے علاوہ ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ طارق اسماعیل‘ زبیر احمد‘ سابق گروپ چیف امام بخش بلوچ‘ جاوید محمود‘ محمد رفیع‘ سردار خواجہ‘ شاہد انور خان‘ طاہر رانا‘ فضل الرحمن سمیت 61 اعلیٰ افسران کو ملوث قرار دیا۔ قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس نے کرپشن کے اس سکینڈل کی مکمل جانچ پڑتال کے لئے قیصر اے شیخ کی سربراہی میں سب کمیٹی قائم کی جس نے شب و روز کی انکوائری مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کر دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سب کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ نیشنل بنک بنگلہ دیش برانچ کے سکینڈل میں ملوث ملزمان کے خلاف نیب میں کیس درج کروایا جائے۔مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.