سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ یمن کی جنگ میں ہمیں اپنی فوج کو نہیں بھجوانا چاہئیے تاہم فوج کو کس ملک میں کرائے پر بھجوانا ہے اس بات کا فیصلہ پارلیمنٹ کو ہی کرنا چاہئیے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 6 اپریل 2015 14:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ہمارے ملک کے سیاست دانوں پر پر جب ٹانگ ماری جاتی ہے تو وہ سعودی عرب یا یو اے ای ہی جا کر پناہ لیتے ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہت کو نہیں بچا سکا ہمیں تاریخ کے سبق کو یاد رکھنا چاہئیے لہذا ہم سب مل کر سعودی بادشاہت کو نہیں بچا سکتے۔

(جاری ہے)

پاکستان عرب ملک نہیں ہے نہ ہی عرب ممالک اپنے فیصلے ہماری مشاورت سے کرتے ہیں۔ہمیں سعودی جنگ میں فوج نہیں بھیجنی چاہئیے اس بات کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہی ہونا چاہئیے۔عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو تھوک کر چاٹنے کی عادت ہے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اس بات کی واضح دلیل ہے کیوں کہ ایک فریق کو فیس سیونگ کرنی تھی اور دوسرے فریق کو اپنی جان چھڑانی تھی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو ڈراموں اور دھرنوں کی بجائے انتخابی اصلاحات کا ہی مطالبہ کرنا چاہئیے تھا