اسلام آباد ہائیکورٹ کا سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

منگل 7 اپریل 2015 23:01

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن کیخلاف مقدمہ درج ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے قتل کا مقدمہ میں سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن جونتن بنکس اور لیگل کونسل جان ریزو کے خلاف آئی جی اسلام آباد کو درج کرنے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈرون حملہ کی ایف آئی ار چوبیس گھنٹوں میں پیش کی جا ئے ۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنوبی وزیر ستان کے علاقہ میر علی میں 2010 میں ہونے والے ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کیس کی سماعت کی ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان اور سٹینڈنگ کونسل حسنین ابراہیم کاظمی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبر عدالت میں پیش ہوئے ابتدائی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ ابھی تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جس پر وہ عدالت میں کوئی جواب نہ دے سکے ۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو گھنٹے کے لئے ملتوی کی۔ بعد میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے چیمبر میں ڈرون حملہ کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے آئی جی اسلام آباد ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے قتل کا مقدمہ سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن اور لیگل کونسل کے خلاف چوبیس گھنٹے کے اندر درج کرنے کا حکم دیا ۔

عدالت نے تحریری احکامات جاری کئے کہ ڈرون حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد میں درج کیا جائے کیونکہ عدالت نے 5 جون 2014 کو تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او نواز بھٹی کو دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا اور سماعت کے دوران عدالت عالیہ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے احکامات جاری کئے۔ 5 جون 21014 میں کئے گئے حکم پر عملدرآمد کیا جائے ۔

ڈرون حملہ کی ایف آئی آر درج کر کے چوبیس گھنٹوں کے اند رعدالت میں پیش کی جائے جبکہ عدالت میں آئی جی اسلام آباد نے موقف اختیار کیا کہ ڈرون حملہ جنوبی وزیرستان کے علاقے میں ہوا ہے وہ اسلام آباد کی حدود نہیں بنتی اس لئے قتل کا مقدمہ یہاں درج نہیں ہو سکتا ۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو وفاقی حکومت کا موقف بھی پیش کرتے ہوئے رپورٹ دی کہ پاکستان میں سفارتی تعلقات کی بناء پر ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا ۔

مذکورہ احکامات کے بعد عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے درخواست گزار کریم خان کے بھائی اور بیٹا اس قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے حکم دیتے ہوئے چوبیس گھنٹے کے اندر ایف آئی آر کی کاپی بھی طلب کر لی ۔واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہونے پر تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے ۔ گزشتہ سماعت پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ ریمارکس بھی دیئے تھے کہ پاکستانی شہری کا مقدمہ ملک کے کسی بھی تھانے میں درج ہو سکتا ہے ۔ تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد کے پولیس افسران کو عدالتی حکم پر عملدرآمد کرنا چاہئے

متعلقہ عنوان :