عمر اکمل کے بیٹنگ آرڈر میں بار بار ردوبدل کر کے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا، کامران اکمل

بدھ 8 اپریل 2015 15:25

عمر اکمل کے بیٹنگ آرڈر میں بار بار ردوبدل کر کے انہیں قربانی کا بکرا ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہعمر اکمل کے بیٹنگ آرڈر میں بار بار ردوبدل کر کے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا،جس سے ان کی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رہ سکا ۔ عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری بھی قبول کی لیکن خراب کارکردگی کا الزام عائد کر کے انہیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا،ورلڈ کپ میں عمر اکمل کو وکٹ کیپنگ کے طور پر ننتخب نہیں کیا گیا تھا ۔

عمراکمل کے پاس ابھی 10 سے 15 سال ہیں اور وہ بہترین کارکردگی دکھا کر ٹیم میں واپس آئے گا،سرفراز کوورلڈ کپ کے ابتدائی میچوں میں کھلانا چاہئے تھا ۔یونس خان، مصباح الحق اور شاہدآفریدی کا کیریئر اختتام کی جانب گامزن ہے ۔

(جاری ہے)

اسپورٹس ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کامران اکمل نے اپنے بھائی عمر اکمل کو دورہ بنگلہ دیش کے لیے قومی ٹیم سے باہر کرنے کے فیصلے پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنے کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری بھی قبول کی لیکن خراب کارکردگی کا الزام عائد کر کے انہیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔

’عمر وکٹ کیپنگ کے لیے پہلا انتخاب نہیں تھے اور انہوں نے ٹیم کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اضافی ذمہ داری قبول کی لیکن سرفراز کو پہلے دن سے موقع دینا چاہیے تھا اور عمر کو اپنی بیٹنگ پر توجہ دینی چاہیے تھی‘۔انہوں نے کہا کہ آخر میں سرفراز کو ٹیم میں لانا پڑا لیکن انہیں پہلے دن سے موقع دینا چاہیے تھا۔یاد رہے کہ ورلڈ کپ کے ابتدائی میچز میں اضافی باوٴلر کھلانے کی خاطر پاکستان نے وکٹ کیپر سرفراز احمد کو بٹھاتے ہوئے عمر اکمل کو ابتدائی چار میچز میں وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری دی لیکن ناصر جمشید کی بحیثیت اوپنر بدترین ناکامی کے بعد سرفراز کو وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔

کامران اکمل نے کہا کہ جب کبھی بھی ٹیم کو بیٹنگ لائن میں تجربات کی ضرورت پڑتی ہے تو عمر کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔اب ایسا محسوس ہوتا کہ لائن اپ میں جب بھی تجربات کی ضرورت ہوتی ہے، عمر کے بیٹنگ آرڈر میں ردوبدل اور حتیٰ کہ ٹیم سے باہر کر کے قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، عمر کو اب قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ عمر نے ٹیم کی خاطر بغیر کسی قسم کی شکایات کے سمجھوتہ کیا لیکن اس طرح اچھے کھلاڑی نہیں بنائے جاتے بلکہ اس طرح اچھے کھلاڑی تباہ ہو جاتے ہیں۔کامران نے عمر کو دورہ بنگہ دیش کے لیے عمر کو منتخب نہ کرنے کو ناانصافی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر مسائل کی بات کی جائے تو ہم میں سے کوئی بھی فرشتہ نہیں، کوچ اور مینجمنٹ کو نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے غلطی سے بچنے میں ان کی مدد کرنی چاہیے نہ کہ ٹیم سے باہر کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمراکمل کے پاس ابھی 10 سے 15 سال ہیں اور وہ بہترین کارکردگی دکھا کر ٹیم میں واپس آئے گا۔مجھے اس کے ٹیلنٹ پر کوئی شک نہیں کیونکہ بچپن سے میں نے ہی اس کی تربیت کی ہے، اس میں اہلیت ہے اور ایک روشن مستقبل اس کا منتظر ہے۔کامران نے کہا کہ یونس خان، مصباح الحق اور شاہدآفریدی کا کیریئر اب اختتام کی جانب گامزن ہے لہٰذا اب عمراکمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں سینئر کا کردار دیا جائے تاکہ وہ اپنی قابلیت کے مطابق ملک کی خدمت کر سکے۔