کاشغر سے گوادر تک روڈ کا روٹ تبدیل کیاگیاتو احتجاج کرینگے،اسفندیارولی

جمعہ 10 اپریل 2015 22:52

کاشغر سے گوادر تک روڈ کا روٹ تبدیل کیاگیاتو احتجاج کرینگے،اسفندیارولی

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے خبر دار کیا ہے کہ اگر کاشغر سے گوادر تک بننے والے روڈ کا روٹ تبدیل کیاگیاتو عوامی نیشنل پارٹی احتجاج کریگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ کے علاقہ اتمانزئی میں سابق ضلع نائب ناظم اور جماعت اسلامی کے ضلعی رہنماء فرمان علی خان کی ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں اافتخارحسین ، ضلعی صدر چارسدہ بیرسٹرارشد عبد اللہ اورفرمان علی خان نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر اے این پی کے صوبائی رہنماء سید معصوم شاہ باچہ ، اور ضلعی جنرل سیکرٹری محمد احمد خان بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب میں اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں فیصلہ ہوا تھا کہ کاشغر تا گوادر روڈ کو ان اضلاع سے گزارا جائیگا جو قبائلی علاقوں کے قریب ہو، تاکہ قبائیلوں کو روزگار کے مواقع میسر ہو اور آسانی سے قبائیلی علاقوں میں موجود معدنیات سے استفادہ کیا جا سکے، لیکن آج ہم سن رہے ہیں کہ وفاقی حکومت اس روٹ کو تبدیل کر رہی ہے ، انہوں نے متنبہ کیا کہ جس طرح کالا باغ ڈیم کسی بنا سکا اسی طرح کاشغر تا گوادر روڈ کی روٹ تبدیل نہیں ہونے دینگے ۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں مداخلت کی جسکے بھیانک نتائج آج بھی ہم بھگت رہے ہیں، پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا اور خصوصاَ پختون اس آگ میں جل رہے ہیں، سعودی عرب اوروہاں کے مقامات مقدسہ کا تحفظ دنیا کے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے لیکن پاکستان کو پرائی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے اگر پاکستان نے یمن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اور وہاں فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا تو اسکے رد عمل میں بلوچستان ٹکڑے ہو جائے گا، اور اگربلوچستان میں حالات مزید خراب ہوئے تو پاکستان کو ٹکڑے ہونے سے بچانا ممکن نہیں رہیگا۔

بہتر یہ ہے کہ یمن کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔ یمن میں جاری جنگ کے بارے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ایران اور سعودی عرب کی جنگ ہے اگر اس جنگ میں ہم نے سعودی عرب کا ساتھ دیا تو ہم سے ایک ایساہمسایہ ملک ناراض ہو جائیگا جس کے ساتھ ہماری ایک طویل سرحد ہے ۔ ، انہوں نے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں ایسا نظام لانا چاہتا ہے جسکی مثال پوری دنیا میں نہیں ملی گی ، انکا یہ دعویٰ بلدیاتی انتخابات کے طریقہ کار سے ثابت ہوا۔

عمران خان بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بعد دس دن بعد نتائج کے اعلان کے طریقہ کار وضع کر کے ثابت کر دیا کہ اس جیسا نظام کسی بھی ملک میں نہیں۔ انہوں نے الزام، لگایا کہ یہ خیبر پختون خوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سے قبل دھاندلی کا منصوبہ ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات انتظامیہ کی نگرانی کے بجائے عدلیہ کی نگرانی میں کیئے جائیں۔

اسفندیار نے جوڈیشل کمیشن کو دو سیاسی پارٹیوں کے مابین مک مکا قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن صرف الیکشن والے دن دھاندلی کی تحقیقات نہ کریں بلکہ الیکشن سے قبل اور الیکشن کے بعد بھی دھاندلی کی تحقیقات کریں، پارلیمنٹ کو جعلی اور کرپٹ کہنے ا ور ہمارے سوا تما م سیاستدانوں کو گالیاں دینے والے کس منہ سے واپس آئے انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے قبل مجھے ملنے کچھ خاص لوگ آ ئے اور الیکشن سے بائیکاٹ کا مشورہ دیا، اور کہا کہ اگر آپ الیکشن سے بائیکاٹ نہیں کروگے تو آپ کو چند سیٹوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

اسفندیار ولی خان ایک بار پھر یہ بات دھرائی کہ باقی سیاسی پارٹیوں کیلئے الیکشن کمشنر فخرو الدین جی ابراہیم تھے جبکہ اے این پی کیلئے الیکشن کمشنر حکیم اللہ محسود تھے ۔

متعلقہ عنوان :