ریلوے میں42 ارب کی کرپشن کا سکینڈل

جمعرات 16 اپریل 2015 13:07

ریلوے میں42 ارب کی کرپشن کا سکینڈل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء) نواز شریف حکومت کے پہلے سال میں ریلوے وزارت میں مجموعی طور پر 42 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے یہ کرپشن ادارہ میں احتسابی نطام اور کمزور مالی ڈسپلن کی وجہ سے ہے۔ وفاقی وزیر اپنی گرفت کھو چکے ہیں جس کی وجہ سے 6 ارب کا چوری شدہ ریلوے کا سامان برآمد بھی نہیں ہو سکا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک سال میں ریلوے میں 42 ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے آڈیٹر جنرل کی طرف سے کرپشن میں ملوث افسران کی نشاندہی کرنے کے باوجود سیکرٹری ریلوے اور وزیر ریلوے خواجہ سعید رفیق نے مافیا کے خلاف کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا۔

اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق ریلوے کے شعبہ فنانس میں بھاری کرپشن ہے وہاں قواعد و ضوابط پر عمل نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

ورکشاپوں میں ریلوے انجن کی بروقت درستگی نہ ہونے سے ادارہ کو 4 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ صحافیوں کے نام پر بھی 3 کروڑ کی کرپشن کی گئی ہے۔ ریلوے کی آپریشنل اخراجات میں 20 ارب کا اضافہ ہوا ہے جبکہ آمدنی میں 30 ارب کمی آئی ہے۔

میٹریل کو بروقت تبدیل نہ کر کے 6 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ریلوے میں قواعد کی خلاف ورزی کر کے کی گئی خریداری میں 10 ارب کی کرپشن ہوئی ہے۔ ریلوے کی زمینوں کو واگزار نہ کرانے سے مجموعی طور پر 15 ارب کا نقصان ادارہ کو ہوا ہے۔ دیزل کی خریداری میں 3 ارب کی کرپشن مرمت اخراجات کی حد کراس کرنے سے ادارہ کو 60 کروڑ کا نقصان۔ ریلوے پولیس کی طرف سے ریلوے اثاثوں کو قبضہ گروپ اور چوروں سے برآمد نہ کرا کے ادارہ کو 13 ارب کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

ریلوے کی کمرشل کمپنی نے 4 کروڑ کا نقصان بروقت انجنوں کی مرمت نہ ہونے سے 11 ارب کا نقصان 202 کوچز کی خریداری میں ڈیڑھ ارب کی کرپشن‘ رپورٹ کے مطابق ادارہ کے اندر آڈٹ نہ ہونے سے 2 ارب کا نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ پر سیکرٹری ریلوے پروین آغا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے معذرت کر لی جبکہ وزیر ریلوے خواجہ سعید رفیق نے ریلوے کی کرپشن پر خاموشی اختیار کر لی اور جواب دینے سے معذرت کر لی۔

آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے ریلوے کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ریلوے کے اثاثوں کی برآمدگی کے لئے مقدمات نیب اور ایف آئی اے کو بھیجے جائیں جبکہ آڈیٹر جنرل نے ریلوے پولیس کی کارکردگی پر تشویش ظاہر کی اور پولیس سسٹم کو از سر نو بحال کرنے کی سفارش کی۔ ریلوے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 42 ارب روپے کی کرپشن کا علم خواجہ سعد رفیق کو معلوم ہے تاہم انہوں نے اپنے سیاسی مخالف افسران کو احتساب کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ ریلوے میں مبینہ بھاری کرپشن لاہور کے افسران نے کی ہے جن پر ہاتھ ڈالنا خواجہ سعد رفیق کے بس کی بات نہیں ہے

متعلقہ عنوان :