سندھ ایگریکلچر پروجیکٹ کا مقصد سندھ میں کھجور ، پیاز، مرچ،اور دیگر فصلوں کی زرعی پیداوار میں اضافہ اور ان کا معیار بین الاقوامی مارکیٹ کے قابل بنانے اور 80 فیصدخراب ہوجانے والی فصل کو بچانا ہے، پروجیکٹ پر 800 ملین روپے کی فنڈنگ ہوگی ، 70 فیصد ورلڈ بنک اور 30 فیصد آبادگار خرچ کریں گے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوارکے چیئرمین خواجہ سہیل منصور کا تقریب سے خطاب

جمعرات 16 اپریل 2015 22:17

سکھر ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوارکے چیئرمین خواجہ سہیل منصور نے عالمی بنک کے تعاون سے 5 سالہ” سندھ ایگریکلچر پروجیکٹ “کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنرآفس سکھر میں کھجور اور دیگر فصلوں سے وابستہ آبادگاروں ، زرعی ماہرین اور آفیسرز کے ساتھ اہم اجلاس منعقد کیا ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ سندھ ایگریکلچر پروجیکٹ کا مقصد سکھر، خیرپور،میرپورخاص،کنری اور سندھ کے دیگر علاقوں میں کھجور ، پیاز، مرچ،اور دیگر فصلوں کی زرعی پیداوار میں اضافہ اور ان کا معیار بین الاقوامی مارکیٹ کے قابل بنانے اور 80 فیصدخراب ہوجانے والی فصل کو بچانا ہے اس پروجیکٹ پر 800 ملین روپے کی فنڈنگ ہوگی جس میں 70 فیصد ورلڈ بنک اور 30 فیصد آبادگار خرچ کریں گے پانچ سالہ منصوبے سے سندھ کے آبادگاروں کو ہی فائدہ ہوگا اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال سندھ میں مرچ کی پیداوار میں اضافے اور یورپ و امریکہ کی مارکیٹوں تک پہنچانے کے لیے یو ایس ایڈ کے تعاون سے 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں جس سے کنری اور قر ب و جوار کے علاقوں میں پیدا ہونے والی مرچ کو محفوظ بنا کر اس کو پھپھوندی سے بچاکر بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچایا گیا ہے اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر مشتاق سومرو نے بتایا کہ پاکستان میں ایک لاکھ 20 ہزار ہیکٹرز پر کھجور کی فصل ہوتی ہے جس میں سے 85 فیصد چھوارابنتا ہے اور 15 فیصد کھجی بنتی ہے ہمیں اپنی پیداواری صلاحیت میں ہر صورت میں اضافہ کرنا ہوگا اور بین الاقوامی معیار کے مطابق فصل کو بیماریوں سے بچا نا ہے اور ٹشو کلچر کو اپنا کر بیرون ممالک سے مختلف قسم کی کھجور کی کاشت کرنا ہوگی دوسری صورت میں ہم عالمی مارکیٹ کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گے کیونکہ ہندوستان نے 36ہزار ہیکٹرز پرٹشو کلچر کے تحت بین الاقوامی معیار کی اعلیٰ کھجور کی کاشت شروع کردی ہے اگر ہم نے بھرپور توجہ نہ دی تو ہندوستان ہمیں کھجور کی پیداوار میں تنہا کردے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کھجور کی فصل کے لیے آبادگار وں کو سبسڈی دی جائے گی تاکہ ان کا نقصان نہ ہو اور آمدنی میں اضافہ ہو اس سلسلے میں آبادگاروں کو بیرون ممالک کا دورہ بھی کرایا جائے گا اور کھجور کے متعلق معلومات بھی دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دبئی،مراکش،اور الجزائر سے ٹشو کلچر لاکر سندھ کے آبادگاروں کو 10 ایکڑ کے حساب سے ایک پلانٹ دیا جائے گا ۔اجلاس میں زرعی ماہر آغا عمر، محمود اور دیگر نے آبادگاروں اور تاجروں کو صلاح و مشورے دیے اور ان سے پیداواری صلاحیتیوں میں اضافے کے لیے تجاویز لیں۔

متعلقہ عنوان :