بھارت کا پاک چین ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں اور گوادر بندرگاہ لیز پر دئیے جانے پر تشویش کااظہار

بدھ 22 اپریل 2015 11:32

بھارت کا پاک چین ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں اور گوادر بندرگاہ لیز پر ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22اپریل۔2015ء ) بھارت میں پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں اور گوادر بندرگاہ لیز پر دئیے جانے پر تشویش کااظہار کیا گیا ۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سابق سفارتکار راجیو ڈوگرہ نے کہا ہے کہ ڈھائی ہزار کلومیٹر لمبی اقتصادی راہداری متنازع علاقوں سے گزرے گی جس پر بھارت کو اعتراض ہو گا۔

بھارت نے پہلے بھی اس طرح کے منصوبوں پر اعتراض کیا ہے اور اب بھی کرے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین اس راہداری کے ذریعے اپنے طویل تجارتی راستے کو کم کرناچاہتا ہے اور اس سے خطے میں بھی اس کی پوزیشن مستحکم ہو گی۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو لیز پر چین کے حوالے کیے جانے پر بھارت میں پہلے بھی تشویش اور فکر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ اس کا بنیادی پہلو اقتصادی ہے لیکن چین نے پاکستان کو آٹھ آبدوزیں بھی دینے کی بات کی ہے اوریہ جوہری آبدوزیں بھی ہو سکتی ہیں۔

گوادر بندرگاہ چین کی بحریہ کا ایک اڈہ بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے اس کے دفاعی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔راجیو ڈوگرہ کا خیال ہے کہ چین نے پٹرول اور گیس کی سکیورٹی کے معاملے میں بہت کامیاب سفارتکاری کی اور اب اس کی نظر عرب اور خلیجی ملکوں پر ہے۔چین نے روس ، قزاقستان اور ترکمانستان سے تیل اور گیس کے کئی طویل مدتی معاہدے کیے ہیں۔

پاکستان کے توسط سے وہ اب اپنی توجہ عرب ممالک اور ایران پر مرکوز کر سکے گا ۔ دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں چینی امور کے مطالعے کی پروفیسر ڈاکٹر الکا آچاریہ نے کہا ہے کہ خطے میں چین کی سرگرمیاں جس رفتار سے بڑھی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو ان کے بارے میں چین سے کھل کر بات کرنی چاہیے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنی تشویش سے چین کو آگاہ کرے اور اس کے ساتھ اس پہلو پر بات ہونی چاہیے کہ کون سی سرگرمی قابل قبول ہے اور کون سی نہیں۔بھارت کو کاشغر سے گودار تک جانے والی اقتصادی راہداری پر تشویش ہے۔

متعلقہ عنوان :