کرکٹ بورڈ کی کوششوں سے انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آنے کیلئے تیار لیکن کیا پاکستان عالمی کرکٹ کی واپسی کیلئے تیار؟

ہفتہ 25 اپریل 2015 12:38

کرکٹ بورڈ کی کوششوں سے انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آنے کیلئے تیار لیکن ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) سنسان میدان، محروم شائقین اور کھیل کا گرتا معیار یہ وہ نقصان ہے جوپاکستان چھ سالوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی نہ کرنے کی وجہ سے برداشت کر رہا ہے۔تاہم، اگلے مہینے زمبابوے کے متوقع دورے سے امید کی ایک کرن ضرور پھوٹی ہے۔تین مارچ، 2009 کو مہمان سری لنکن ٹیم پر لاہور کے قذافی سٹیڈیم کے قریب دہشت گردوں کے حملے سے پاکستان کرکٹ کو شدید دھچکا پہنچا۔

اس حملے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ سات سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے تھے۔اس افسوس ناک واقعہ کے بعددہشت گردی جیسے ناسور سے نبرد آزما پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہو گئی۔کوئی بھی عالمی ٹیم پاکستان کے دورہ کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہوئی تو پاکستان نے 2009 میں متحدہ عرب امارات کو اپنا کرکٹ کا گھر بنا لیا۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال جون سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد پاکستان میں سیکورٹی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔

زمبابوے کی جانب سے اگلے مہینے مختصر دورے کی حامی بھرنے کے بعد پاکستان میں عالمی کرکٹ کی واپسی کی امیدیں جاگ گئی ہیں۔یہ خبر بنگلہ دیش کے ہاتھوں ون ڈے سیریز اور ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست سے مایوس پاکستانی مداحوں کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی۔زمبابوے کا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ لاہور تک محدود رہنے کا امکان ہے ، لیکن ایک ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیم کی پاکستان آمد سے سرحدوں کے باہر ایک اہم پیغام جائے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان اپنی پس پردہ کوششیں کامیاب ہوتی دیکھ کر بہت پرجوش نظر آتے ہیں۔زمبابوے کے علاوہ آسٹریلیا کی آرمی ٹیم بھی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے جس سے پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے کلں سکتے ہیں۔دوسری مرتبہ بورڈ کی بھاگ دوڑ سنبھالنے والے شہریار سابق سیکریٹری خارجہ بھی رہ چکے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کا یہ تجربہ بہت کام آ رہا ہے کیونکہ وہ اپنے پیش رو کے برعکس قدم بہ قدم آگے بڑھ رہے ہیں۔

' ہمارا منصوبہ یہ تھا کہ وہ اقدامات اٹھائے جائیں جن کے کامیاب ہونے کا امکان ہے'۔ذہنی دباوٴ لیکن زمبابوے کی ٹیم ابھی تو آئی نہیں اور پچھلے سالوں میں جھانک کر دیکھیں تو مقامی میدانوں کو عالمی کرکٹ سے سجانے کی چھوٹی سے چھوٹی کوشش بھی آخری وقت میں کسی رکاوٹ کا شکا ر ہو گئی۔جیسے کہ 2012 میں بنگلہ دیش دورے کی ہامی بھرنے کے باوجود دو مرتبہ مکر گئی۔

دونوں موقعوں پر بنگلہ دیش کی حکومت نے پاکستان کو غیر محفوظ قرار دیا تھا۔ان سب باتوں کا مطلب یہ ہو ا کہ پاکستانی مداح ہی ایکشن سے محروم نہیں ہوئے بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کو مانوس کنڈیشنز میں پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملا۔نئے پاکستانی کھلاڑیوں مثلاً ون ڈے کپتان اظہر علی اور فاسٹ باوٴلر جنید خان اور راحت علی نے کبھی بھی گھر پر عالمی کرکٹ کا مزا نہیں چکھا۔

کرکٹ بورڈ کی کوششوں سے انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان آنے کیلئے تیار لیکن ..

متعلقہ عنوان :