تیل کے کنوؤں کی کھدائی زلزلوں کا باعث بن رہی ہے: امریکی تحقیق

Fahad Shabbir فہد شبیر ہفتہ 25 اپریل 2015 20:18

تیل کے کنوؤں کی کھدائی زلزلوں کا باعث بن رہی ہے: امریکی تحقیق

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25اپریل۔2015ء)امریکی ماہرین ارضیات نے دعوٰی کیا ہے کہ 'ہائیڈرالک فریکچرنگ' نامی ڈرلنگ کی نئی لیکن متنازع تکنیک کا بڑھتا ہوا استعمال بطورِ خاص زلزلوں میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔امریکی ماہرینِ ارضیات نے اپنی ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں آنے والے چھوٹے زلزلوں کی ایک بڑی وجہ خام تیل اور گیس کے لئے کی جانے والی کھدائی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے میں تیل اور گیس کے لئے کی جانے والی کھدائی کا دنیا کے ان علاقوں میں آنے والے زلزلوں سے براہِ راست متعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے جہاں زمین کی پرتوں کی نقل و حرکت زیادہ نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 'ہائیڈرالک فریکچرنگ' نامی ڈرلنگ کی نئی لیکن متنازع تیکنیک کا بڑھتا ہوا استعمال بطورِ خاص زلزلوں میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس تکنیک کے تحت پانی، ریت اور کیمیائی اجزا کے ملاپ کو بہت طاقت سے زمین کی اندرونی تہہ میں داخل کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں زیرِ زمین چٹانیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں اور ان کے اندر موجود تیل اور گیس باہر آ جاتے ہیں۔ برطانوی ارضیاتی ادارے سے منسلک ماہر راجر موسن نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتا یا کہ کہ ان زیرِ زمین چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ کے نتیجے میں زمین کی پرتیں اپنی جگہیں تبدیل کرتی ہیں جس کے باعث کم اور درمیانی درجے کے زلزلے جنم لیتے ہیں۔

امریکا میں تیل اور گیس نکالنے کے لئے مذکورہ تکنیک کے استعمال میں گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس پر ماہرینِ ماحولیات اور ارضیات تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ امریکی ارضیاتی سروے کی جانب سے جاری کی جانے والی مذکورہ رپورٹ میں امریکا کی آٹھ مختلف ریاستوں کے 17 ایسے مقامات کا تجزیہ کیا گیا ہے جنہیں ماہرین اور حکام نے حال ہی میں زلزلوں کے خدشے کا شکار قرار دیا ہے۔

تاریخی طور پر امریکا کی مغربی ساحلی پٹی زیرِ زمین پلیٹوں کے نقل و حرکت کے باعث زلزلوں کا نشانہ بنتی رہی ہے لیکن یہ نئے مقامات وسطی اور مشرقی امریکا میں ہیں جہاں گزشتہ چند برسوں سے تواتر کے ساتھ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زلزلوں کا نشانہ بننے والے یہ تمام مقامات یا تو تیل اور گیس کے ان کنووں کے نزدیک ہیں جہاں 'فریکچرنگ' کا طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے یا ان کے قریب ایسی صنعتیں قائم ہیں جو زیرِ زمین پرتوں کی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بن رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیرِ زمین تبدیلیوں اور ان کے سبب آنے والے زلزلوں سے سب سے زیادہ متاثر وسطی ریاست اوکلاہوما ہوئی ہے جہاں 2008ء سے قبل تک سال میں صرف ایک یا دو ایسے زلزلے آتے تھے جن کی ریکٹر اسکیل پر شدت تین یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اب ریاست میں روزانہ زلزلے کے ایک یا دو ایسے جھٹکے محسوس کیے جارہے ہیں ہیں جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر تین سے زیادہ ہوتی ہے۔