کیا ججزتقررپارلیمانی کمیٹی اختیارات کی تقسیم کیخلاف ہے ؟چیف جسٹس

منگل 28 اپریل 2015 14:12

کیا ججزتقررپارلیمانی کمیٹی اختیارات کی تقسیم کیخلاف ہے ؟چیف جسٹس

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل2015ء).سپریم کورٹ 18ویں اور21ویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری ہے ۔ ججز تقرر کی پارلیمانی کمیٹی کے خلاف دلائل پر ججز نے کہا کہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ ججز کی تقرری کے عمل میں شامل ہوجائے تو کیا قباحت ہے۔ چیف جسٹس ناصرالملک نے سوال کیا کہ کیا ججزتقررپارلیمانی کمیٹی عدلیہ کی آزادی اوراختیارات کی تقسیم کےخلاف ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان نے کہاکہ وہ دلائل دیں گے کہ ججز تقرر کے لئے پارلیمانی کمیٹی کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے ، ججز تقرر میں اس کی شرکت میں کیا قباحت ہے ، ہر ملک میں ججز تقرر کا اپنا طریقہ کار ہے ، جو حالات کو مد نظر رکھ کر بنایاجاتاہے۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے حامد خان سے استفسار کیا کہ اگر پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کا حصہ بنا دیا جائے تو پھر آپ کو قبول ہو گا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ آدھے گھنٹے میں ترمیم بغیر بحث کے منظور ہو گئی،جبکہ 73 کے آئین سے پہلے 4 ماہ بحث کی گئی تھی۔جسٹس سعید کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ کیا بحث نہ ہونے کی بنیاد پر آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیاجاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے وکلا کو ان نکات پر دلائل دینے کا کہا کہ کیا کیا ججزتقررپارلیمانی کمیٹی عدلیہ کی آزادی اوراختیارات کی تقسیم کےخلاف ہے اور یہ بھی کہ ججز تقرر پارلیمانی کمیٹی آئین کی کس شق کےخلاف ہے ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 17رکنی فل بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔