حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ، دکانیں ومارکیٹیں رات 9،شادی ہال 10 اور ہوٹلزوریسٹورنٹس 11بجے تک بند کرنے پر اتفاق، وزیراعظم کے نمائندے کی بزنس کمیونٹی کو انتظامیہ و پولیس کے ناروا سلوک کی تحقیقات کی یقین دہانی

حکومت ہمیشہ مفاد عامہ میں فیصلے کرتی ہے، بجلی بچاؤ مہم سے سب کو فائدہ ہوگا، وزیراعظم کے نمائندہ طارق فضل چوہدری کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے گفتگو حکومت مارکیٹو ں کی بندش کے حوالے سے کسی بھی فیصلے سے قبل تاجرو ں کو ضرور اعتماد میں لے ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی

ہفتہ 2 مئی 2015 20:50

حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ، دکانیں ومارکیٹیں رات 9،شادی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 مئی۔2015ء) وفاقی دار الحکومت میں دکانیں و مارکیٹیں بند کرنے کے اوقات کے حوالے سے حکومت اور تاجربرادری کے درمیان مذاکرات کامیاب، دکانیں ومارکیٹیں رات8بجے کی بجائے 9بجے ،شادی ہال 10بجے، اور ہوٹلزوریسٹورنٹس 11بجے تک بند کرنے پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے نمائندے نے تاجروں کے تحفظات دور کرنے اور انتظامیہ و پولیس کے ناروا سلوک کی تحقیقات کی یقین دہانی کرادی۔

ہفتہ کو اسلام آباد میں وزیراعظم کے خصوصی نمائندہ و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرطارق فضل چوہدری اور تاجروں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے، جن میں بجلی بچاؤ مہم کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے دکانیں اور مارکیٹیں رات 8 بجے اور شادی ہال رات 10بجے بند کرانے کے فیصلے اور اس کے خلاف تاجروں کے سخت رد عمل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس دوران تاجروں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے سامنے اپنے تحفظات رکھے اور کہا کہ میٹرو بس منصوبے اور لوڈشیڈنگ کے باعث کاروبار پہلے ہی ٹھپ ہے اور اب حکومت نے نیا حکمنامہ جاری کر دیا ہے، تاجروں پر نئی بجلی گرا رہی ہے اور ان کا کاروبار بند کرکے معاشی قتل کی مرتکب ہو رہی ہے جو کہ کسی بھی صورت قابل برداشت اور درست نہیں، اس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ حکومت مفاد عامہ میں اس قسم کے فیصلے کرتی ہے اور یہ عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری برادری کیلئے بھی بہتر ہے، تاہم پھر بھی حکومت تاجروں کے تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہے، اس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ بجلی بچاؤ مہم کے سلسلے میں حکومت دکانیں و مارکیٹیں بند کرنے کے اوقات میں ایک گھنٹے کا اضافہ کر رہی ہے، آئندہ دکانیں و مارکیٹیں رات 8 بجے کے بجائے 9بجے، شادی ہال رات 10بجے اور ہوٹل رات کو 11بجے بند کر دیئے جائیں گے جس پر ٹریڈ آرگنائزیشنز، چیمبر آف کامرس اور انجمن تاجران پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیشن نے مکمل اتفاق کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

تاجران کے تحفظات بارے وزیراعظم کے خصوصی نمائندہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تاجروں کے تحفظات دور کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی دارالحکومت کی بزنس کمیونٹی سے جو ناروا سلوک اختیار کیا حکومت اس کی تحقیقات کرا رہی ہے اور آئندہ کیلئے ایسے واقعات پیش نہیں آئیں گے جبکہ چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی عبدالرؤف خالد نے معاملے کا نوٹس لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت سے یہ بھی گزارش کرتے ہیں کہ آئندہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل حکومت بزنس کمیونٹی سے ضرور مشاورت کرے کیونکہ اگر حکومت پہلے ہی مشاورت کرلیتی تو ایسی نوبت نہ آتی جیسا کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دوران پیش آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نماز کیلئے سب اکٹھے ہو سکتے ہیں تو تاجران اپنے مسائل کیلئے کیوں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے اور دھرنے کی وجہ سے کافی عرصہ تک روڈ بند رہے جس کی وجہ سے ہمارا بہت زیادہ مالی نقصان ہوا، اگرپنجاب حکومت راولپنڈی کے تاجروں کے ٹیکس معاف کر سکتی ہے تو وفاقی دارالحکومت کے تاجروں کے ٹیکس کیوں نہیں معاف کئے جا سکتے، اس لئے وفاقی حکومت ہمارے ٹیکس بھی معاف کرے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مسائل حل ہونے کے بعد ہماری طرف سے کوئی شکایت نہیں ہو گی، ہم حکومت کو ٹیکس بھی دیں گے تاہم ہماری شرط یہی ہے کہ آئندہ تاجروں سے متعلق کوئی بھی اقدام اٹھانے سے متعلق ان سے ضرور مشورہ کر لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سے اسلام آباد کے کرائے بہت زیادہ ہیں اس لئے پنجاب، راولپنڈی اور اسلام آباد میں بازار اور مارکیٹیں بند کرنے کا ایک ہی وقت مقرر کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جو خالص میڈیکل اسٹور ہیں ان کو رات دیر تک کھلا رکھنے کی اجازت دی جائے تاہم انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ آئندہ ماہ رمضان شروع ہو جائے گا جس پر دکانوں کی بندش کے حوالے سے نیا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے، اس لئے حکومت رمضان المبارک کے موقع پر خصوصی شیڈول کو بھی مدنظر رکھے اور مارکیٹیں و دکانیں بند کرنے کا وقت بڑھائے کیونکہ گرمیوں میں لوگ عام خریداری اور عید کے موقع پر رات کے وقت ہی خریداری کرتے ہیں، جس سے ان کیلئے دکانوں کو دیر تک کھلا رکھا جائے تو یہ عوام کیلئے فائدہ مند ہو گا ورنہ انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔