حکومت کا 25 سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس نہ دینے کا اعلان، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عمران فاروق قتل سے متعلق تفتیش مکمل کرلی، چوہدری نثار علی خان، عمران فاروق قتل کے حوالے سے گرفتار شخص سے متعلق ایک دو روز میں اہم پیشرفت ہوگی، وفاقی وزیر داخلہ

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 10 مئی 2015 19:56

حکومت کا 25 سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس نہ دینے کا اعلان، مشترکہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10مئی۔2015ء) وفاقی حکومت نے پچیس سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس جاری نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے لوگوں کو کہا ہے کہ وہ پرانے لائسنسز کی تجدید 31 دسمبر تک کروا لیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ٹیکس گزاروں اور سیکیورٹی خدشات رکھنے والے افراد کو اسلحہ لائسنس جاری کریں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ پچیس سال سے کم عمر لوگوں کو لائسنس جاری نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلحے کو کنٹرول کرنے کے لیے اسلحہ لائسنس پر پابندی کی ضرورت ہے، تاہم ملک میں تین صوبوں میں اسلحہ لائسنس پر پابندی ختم کردی گئی ہے اسی لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 31 دسمبر 2015 تک اگر لوگوں نے اپنے پرانے اسلحہ لائسنسز کی دوبارہ تجدید نہ کروائی تو انہیں منسوخ کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لندن میں قتل ہونے والے عمران فاروق کیس سے متعلق تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں ۔

ایک دو روز میں گرفتار شخص سے متعلق اہم پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلحہ لائسنس کا محدود کوٹہ ہونا چاہئے اور یہ عمل ضوابط سے آزاد نہیں ہونا چاہئے جبکہ شوقیہ طور پر اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے دور میں کسی کا نام سیاسی طور پر ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا،جبکہ آئندہ ای سی ایل میں نام ایک سال کے لیے عدالتی احکامات کے تحت ڈالا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے سات ہزار پاکستانیوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہیں اور کچھ لوگ تو ایسے ہیں جن کے نام تیس برسوں سے ای سی ایل میں شامل ہیں تاہم اب کسی کا نام تین سال سے زیادہ ای سی ایل میں نہیں ڈالا جائے گا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کے لیے صارف کا ٹیکس گزار ہونا ضروری ہے، اس حوالے سے بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کے لیے پالیسی پر تجاویز ایک ماہ میں لی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ جرائم پیشہ عناصر کو یہ گاڑیاں فروخت نہ ہو۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں تیار کرنے والی گاڑیوں کے پاس لائسنس ہونا چاہئے جبکہ ان کے اندراج کے لیے ایک سول ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں نئی سیکیورٹی ایجنسیوں کے قیام پر پابندی لگادی گئی ہے، سینکڑوں ایجنسیوں نے ایسے لوگ بھرتی کیے ہوئے ہیں جو اسلحہ چلا ہی نہیں سکتے، ان ایجنسیوں میں کچھ ایسے لوگ بھی بھرتی ہیں جو جرائم پیشہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں میں بھرتی کے لیے کلیئرنس ہونی چاہئے اور ان کی سال میں ایک دفعہ تربیت ہونی چاہئے۔