افغان طالبان کے حملے قابل مذمت ٗ افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کی غرض سے کسی گروپ کی جانب سے کی جانیوالی کوشش کیساتھ سختی سے نمٹا جائیگا ٗوزیر اعظم

منگل 12 مئی 2015 18:22

افغان طالبان کے حملے قابل مذمت ٗ افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کی غرض ..

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے فغان طالبان کی جانب سے تشددمیں اضافے اور آپریشن عزم کے نام سے کئے جانیوالے حملوں کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کی غرض سے کسی بھی عسکریت پسند یا گروپ کی جانب سے کی جانیوالی کی کوشش کے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا ٗدہشتگردوں کی تلاش کی جانے والی پناہ گاہوں کو براہ راست کارروائی کے ذریعے ختم کر دیا جائیگا ٗ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے ٗ پاکستان افغان پولیس کی استعداد کار میں اضافے کیلئے اقدامات کریگا ٗیقین ہے ہم اپنے پختہ عزم اورجامع ومربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشتگردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہونگے ٗ افغانستان میں پائیدار امن بین الافغان مفاہمتی عمل کے بغیر صرف خواب رہے گا ٗ سرحد کے ساتھ عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کیلئے باہمی طور پر متفقہ بنیاد پر مربوط آپریشنز کی منصوبہ بندی کر کے عمل کیا جائیگا ٗکثیر ملکی توانائی منصوبوں پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت ہے ٗ خطے میں امن اور استحکام کے مشترکہ اہداف کیلئے ہم مل کر آگے بڑھتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

منگل کو اپنے دورہ کابل کے دورہ افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے افغانستان میں اپنے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر تشکر کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں آ کر افغان بھائیوں کے درمیان موجودگی میرے لئے ہمیشہ مسرت کا باعث رہی ہے اور افغانستان آنا میرے لئے اپنے دوسرے گھر میں آنے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کی جانب سے افغان بھائیوں کیلئے نیک خواہشات لے کر آیا ہوں ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دلوں میں افغانستان کیلئے ایک خاص مقام ہے کوئی بھی دوسرے دو ملک ایسے نہیں ہیں جن کے درمیان اس قدر زیادہ چیزیں مشترک ہوں ہم دوست ہیں ، ہم بھائی ہیں اور ہم ہر آزمائش اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہر سرحد عبور کر چکے ہیں اور ان تعلقات کو ہمارے مشترکہ مذہب اور ثقافتی روایات کی وجہ سے مزید توانائی میسر آئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز کے حوالے سے وسیع مشاورت کی ہے ہم نے اتفاق کیا ہے کہ خطے کو مصیبت میں ڈالنے والے دہشتگردی کی لعنت سے جامع انداز میں نمٹنے تک امن اور استحکام سراب ہی رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے پختہ عزم ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشتگردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہونگے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ایک پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے سب سے زیادہ مفاد میں ہے ۔ ہم افغانستان کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم دونوں نے اس حقیقت کا ادراک کیا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن بین الافغان مفاہمتی عمل کے بغیر صرف خواب رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے افغانیوں کی قیادت میں اور افغانیوں کے ملکیتی مفاہمتی عمل کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور صدر اشرف غنی کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان اس حوالے سے تمام ممکن کوششیں کریگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغان طالبان کی جانب سے تشددمیں اضافے اور آپریشن عزم کے نام سے کئے جانیوالے حملوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اس طرح کے حملے دہشتگردانہ اقدام سمجھے جائیں گے اور ہم ایسے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی جو بھی پناہ گاہیں تلاش کی جائیں گی انہیں براہ راست کارروائی کے ذریعے ختم کر دیا جائیگا اور اس حوالے سے موجود میکنزم کے ذریعے نگرانی کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کی غرض سے کسی عسکریت پسند یا کسی گروپ کی جانب سے کی جانیوالی کی بھی کوشش کے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا اور ایسے عناصر کو تلاش کر کے نشانہ بنایا جائیگا ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی دہشتگردانہ کارروائی کی صورت میں پاکستان اور افغانستان کو جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان پولیس کی استعداد کار میں اضافے کیلئے اقدامات کریگا جس میں پولیس کی تربیت بھی شامل ہے اور اس بارے میں ہم پہلے سے پیشکش کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحد کے ساتھ عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کیلئے باہمی طور پر متفقہ بنیاد پر مربوط آپریشنز کی منصوبہ بندی کر کے ان پر عمل کیا جائیگا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات تین اصولوں پر برقرار رہیں گے جن میں ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد ، دوسرے ملک کیخلاف دہشتگردوں کو اپنی سرمین کے استعمال کی اجازت نہ دینا اور افغانستان کے دشمنوں کو پاکستان کے دشمن اور پاکستان کے دشمنوں کو افغانستان کے دشمن سمجھنا شامل ہیں ۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے انسانی اور مالی وسائل کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے جن میں تجارت کا فروغ ، سرمایہ کاری میں اضافہ ، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ، سڑکوں اور ریل رابطوں کی تعمیر اور توانائی کے حوالے سے تعاون میں اضافہ شامل ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کثیر ملکی توانائی منصوبوں پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

میں نے پاکستان کے اس عزم کو بھی اجاگر کیا ہے کہ ہمیں دفاع اور سیکیورٹی شراکت داری کے حوالے سے تعلقات کو مزید گہرائی دینا ہو گی ۔ جس کے لئے سرحد کے ساتھ تعاون اور انسانی وسائل کو فروغ دینا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے افغان صدر کو افغانستان کی حمایت کے سلسلہ میں علاقائی اور بین الاقوامی عوامل میں پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے ۔

2015 ء کے دوران قلب ایشیاء ۔استنبول عمل کے شریک چیئر کے طور پر ہم افغان ترجیحات اور خواہشات کے مطابق معاملات کو آگے بڑھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی صدر اشرف غنی کو دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی اور ترقی کیلئے اپنے مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں اور خطے میں امن اور استحکام کے مشترکہ اہداف کیلئے ہم مل کر آگے بڑھتے رہیں گے ۔

متعلقہ عنوان :