سٹیٹ لائف نے 26منزلہ عمارت کی تعمیر کے بغیر چینی فرم اور کنسلٹنٹ کو8کروڑ سے زائد ادا کر دئیے،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف

وزیر اعظم ہاؤس اور وزارت کامرس سے ٹیلی فون کال کے بعد ٹھیکہ منسوخ کردیا گیا تھا اسٹیٹ لائف میں تمام سرمایہ عوام کا ہے جسے ضائع کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے،کنوینئر شاہدہ اختر علی تمام حسابات چیک کئے جا چکے ،کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں ہے ، چیرمین اسٹیٹ لائف کا جواب سب کمیٹی کی معاملے کو نمٹانے کی ہدایت

پیر 18 مئی 2015 18:12

سٹیٹ لائف نے 26منزلہ عمارت کی تعمیر کے بغیر چینی فرم اور کنسلٹنٹ کو8کروڑ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18مئی۔2015ء) سٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن آف پاکستان نے 26منزلہ عمارت تعمیر کئے بغیر چینی فرم اور کنسلٹنٹ کو8کروڑ روپے سے زائد ادا کر دئیے ،وزیر اعظم ہاؤس اور وزارت کامرس سے ٹیلی فون کال کے بعد تعمیر کا ٹھیکہ منسوخ کردیا گیا تھا، قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی میں پیش کئے جانے والے آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ1994میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان نے 26منزلہ عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بنایا جس کی کل لاگت 1ارب روپے تھی جس کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کرنے والی فرم مسیرزپی پیک کو 2کروڑ 90لاکھ روپے ادا کئے گئے اور عمارت کی تعمیر کا ٹھیکہ اپریل 1996میں چائنہ نیشنل کمپنی کو دے دیا گیا مگر صرف دو ماہ بعد سٹیٹ لائف نے کنٹرکشن کمپنی کو پراجیکٹ کی تعمیر سے روک دیا اور اس کا جواز یہ بتایا گیا کہ وزیر اعظم ہاؤس اور وزارت کامرس سے یہ پیغام آیا ہے کہ کوئی بھی منصوبہ جس میں بیرونی سرمایہ کاری ملوث ہوایکنک یا سی ڈی ڈبلیو پی سے اس کی منظوری لی جائے جس کے بعد مذکورہ چینی کمپنی نے ٹھیکہ منسوخ کرکے سٹیٹ لائف پر 17کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کا نوٹس دے دیا بعدازاں سٹیٹ لائف کے حکام نے کمپنی کے ساتھ مذاکرات کئے اور کمپنی کو نقصان کی مد میں 5کروڑ 50لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی گئی اور حکومتی خزانے کو مجموعی طو ر پر 8کروڑ40لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا اس کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری کامرس نے بتایاکہ عمارت کی تعمیر کافیصلہ سٹیٹ لائف کے بورڈ آف گورنرمیں کیا گیا تھا جو اس کی مجاز تھی منصوبے میں کوئی بیرونی سرمایہ شامل نہیں تھا بلکہ ا سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن خود سرمایہ کاری کر رہی تھی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی کنوینئر شاہدہ اختر علی نے کہاکہ اسٹیٹ لائف میں موجود تمام سرمایہ اس ملک کے عوام کا ہے جس کو ضائع کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی ہے اسٹیٹ لائف انشورنس کی چیرمین نے بتایاکہ بورڈ آف ڈائریکٹر نے وفاقی حکومت کے اعتراض کے بعد منصوبے کو ختم کر دیا تھا تاہم اس مد میں ہونے والے تمام تر اخراجات کی ذمہ داری سٹیٹ لائف پر آرہی تھی انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں تمام حسابات چیک کئے جا چکے ہیں اور ان میں کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں ہے سب کمیٹی نے معاملے کو نمٹانے کی ہدایت کر دی ہے