مجھے میری امپائرنگ کی وجہ سے یاد رکھا جائے ‘ احسن رضا

منگل 19 مئی 2015 11:23

مجھے میری امپائرنگ کی وجہ سے یاد رکھا جائے ‘ احسن رضا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 مئی۔2015ء)لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشتگردوں کے حملے میں آئی سی سی کے میچ ریفری کرس براڈ کو بچانے کی کوشش میں زخمی ہونے والے امپائر حسن رضا نے کہا ہے کہ مجھے میری امپائرنگ کی وجہ سے یاد رکھا جائے ۔یاد رہے کہ احسن رضا سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی سیریز کے امپائر تھے وین میں ان کے ساتھ سائمن ٹافل، سٹیو ڈیوس اور میچ ریفری کرس براڈ بھی سوار تھے جو قذافی سٹیڈیم جارہے تھے۔

وین پر دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں وین ڈرائیور ہلاک اور احسن رضا بری طرح زخمی ہوئے تھے۔چھ سال بعد پاکستان میں بحال ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ میں احسن رضا کو دونوں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل کیلئے فیلڈ امپائر مقرر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

احسن رضا نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار کسی بین الاقوامی میچ میں امپائرنگ پر وہ بہت خوش ہیں۔

انہوں نے کہ اکہ میں نے 30 سے زیادہ انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کی ہے تاہم اس خوشی کا کوئی بدل نہیں جو اپنے ملک میں پہلی بار کسی انٹرنیشنل میچ کی امپائرنگ کرکے مجھے ملے گی۔احسن رضا لاہور دہشت گردی کے واقعے کو یاد کرنا نہیں چاہتے ۔انہوں نے کہاکہ مجھ سے پہلی بار ملنے والا شخص اس واقعے کے بارے میں بات کرتا ہے تو مجھے بھی وہ واقعہ یاد آجاتا ہے تاہم سچ تو یہ ہے کہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ لوگ مجھے اس واقعے کی وجہ سے یاد رکھیں میں اپنی امپائرنگ کی وجہ سے یاد رکھا جانا چاہتا ہوں۔

میں اس وقت آئی سی سی کے انٹرنیشنل امپائرز میں شامل ہوں اور میری کوشش ہے کہ میری امپائرنگ میں بہتری آتی رہے۔احسن رضا نے کہاکہ لاہور دہشت گردی کے واقعے نے انھیں گرنے کی بجائے باہمت بنادیا۔مجھے معلوم ہے کہ وہ دن بہت تکلیف دہ تھے جب ڈاکٹرز نے کہہ دیا تھا کہ مجھے ٹھیک ہونے میں ڈیڑھ سے دو سال لگیں گے تاہم میں نے چھ ماہ میں ہی امپائرنگ شروع کردی تھی۔

پاکستانی امپائر نے بتایا کہ لوگ میرے موٹاپے کا ذکر تو کرتے ہیں تاہم انھیں یہ نہیں معلوم کہ یہ اسی واقعہ کا نتیجہ ہے جس میں مجھے دو درجن خون کی بوتلیں لگائی گئیں، میرے جسم پر 80 سے 85 ٹانکے آئے تاہم میں لوگوں کی باتوں کا برا نہیں مانتااحسن رضا نے کہاکہ واقعہ میں زندہ بچ جانے والے تمام میچ آفیشلز تین مارچ کو ایک دوسرے کو نیک تمناوٴں کے پیغامات بھیجتے ہیں ہم تمام میچ آفیشلز اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں تاہم تین مارچ کی تاریخ کو ہم سب ایک دوسرے کو ضرور ای میل کرتے ہیں جن میں ہر ایک کی صحت اور محفوظ زندگی کیلئے نیک تمنائیں ہوتی ہیں احسن رضا نے دوران گفتگو انکشاف کیا کہ لاہور واقعے کے بعد انھیں ملک چھوڑ کر برطانیہ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا تاہم انھوں نے اسے قبول نہیں کیا۔

تین مارچ 2009ء کا وہ واقعہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے زخم بھرجاتا ہے تاہم نشان چھوڑ جاتا ہے۔واقعہ کے بعد میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں انگلینڈ جاکر پناہ لے لیتا اور برطانوی پاسپورٹ ہولڈر بن کر زندگی گزار لیتامیں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی ۔