خادم الحرمین الشریفین کی مشرقی صوبے قطیف کی مسجد پر خودکش حملے کی شدید مذمت

گھناؤنے جرم کے منصوبہ سازوں ،معاونین یا ہمدردوں کا احتساب کیا جائے گااورمجرموں کو بلاامتیاز عبرتناک سزا دی جائے گی،دہشتگردوں کا یہ فعل ناقابل معافی ہے،مملکت کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کو کمزور نہیں کیا جاسکتا سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیزکا ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کے نام پیغام

اتوار 24 مئی 2015 19:11

خادم الحرمین الشریفین کی مشرقی صوبے قطیف کی مسجد پر خودکش حملے کی شدید ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 مئی۔2015ء)سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مشرقی صوبے قطیف کی مسجد پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ملوث مجرموں کو بلاامتیاز عبرتناک سزا دی جائے گی،دہشتگردوں کا یہ فعل ناقابل معافی ہے،مملکتکی دہشتگردی کے خلاف جنگ کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ۔اتوارکو سعودی میڈیا کے مطابق شاہ سلمان نے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہمیں اس تباہ کن دہشت گردانہ جارحیت سے صدمہ پہنچا ہے اور یہ جْرم اسلامی اور انسانی اقدار کے منافی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس گھناؤنے جْرم کے منصوبہ سازوں ،معاونین یا ہمدردوں کا احتساب کیا جائے گا۔ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا اور انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

(جاری ہے)

شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جنگجوؤں کے خلاف جنگ کو نہیں روکے گا۔واضح رہے کہ سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف میں واقع قصبے القدیح کی مسجد امام علی بن ابی طالب میں نماز جمعہ کے دوران خودکش بم دھماکے میں21 افراد جاں بحق اور80 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

سعودی حکام نے خودکش بمبار کی شناخت صالح بن عبدالرحمان صالح القشعمی کے نام سے کی ہے۔سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اس خود کش بم دھماکے بعد عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ ایک سیل کے چھبیس ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔داعش کے اس سیل ہی نے جمعہ کو مسجد میں خودکش بم دھماکے کے بعد ایک بیان میں اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔وزارت داخلہ نے بیان میں بتایا ہے کہ میں خودکش بمبار صالح بن عبدالرحمان صالح القشعمی ایک سعودی شہری ہے۔وہ دہشت گردی کے ایک سیل سے تعلق اور بیرون ملک سے داعش سے ہدایات لینے کے الزام میں سکیورٹی سروسز کو مطلوب تھا۔اس کے والد کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔