قومی معاملات پر اتفاق رائے سے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پاک ۔چین اکنامک کوریڈور تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، پوری قوم اقتصادی راہداری پر متحد ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف کا پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 28 مئی 2015 14:51

قومی معاملات پر اتفاق رائے سے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پاک ۔چین ..

اسلام آباد ۔ 28 مئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 مئی۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قومی معاملات پر اتفاق رائے سے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پاک ۔چین اکنامک کوریڈور تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے پوری قوم اقتصادی راہداری پر متحد ہے۔ جمعرات کو یہاں پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے، 18 ویں ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی، ہم چاہتے ہیں کہ قومی ایشوز پر اکٹھا ہونے کی روایت جاری رہے اور موجودہ دور بھی افہام و تفہیم سے گذرے،۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری طریقے سے اقتدار کی منتقلی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پاک چین اقتصادی راہداری سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پوری قوم اقتصادی راہداری پر متحد ہے۔ پاک چین تعلقات سیاسی تفریق سے بالاتر ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو یا کسی اور جماعت کی، چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی ہمیشہ مضبوط رہی ہے۔

انہوں نے کراچی میں سانحہ صفورہ کے واقعہ کے مجرموں کو گرفتار کرنے پر حکومت سندھ، پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مبارکباد دی جس میں اسماعیلی برادری کے 42 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا کہ اس منصوبہ کی بدولت ہمیں اپنی اقتصادی و تجارتی ترقی کا ایک نادر موقع ملا ہے۔

چین کے تعاون سے کوریڈور منصوبہ دونوں ممالک کے لئے کامیاب صورتحال ہے، ساری دنیا کی پاکستان سے متعلق سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شراکت داری کو اقتصادی شراکت داری میں ڈھالا جائے گا۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کا بڑا حصہ توانائی، انفراسٹرکچر، گوادر اور صنعتی ترقی پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کسی ایک منصوبہ یا سڑک کا نام نہیں یہ ایک بڑا جامع منصوبہ ہے، چینی کمپنیاں پاکستان آ کر سرمایہ کاری کریں گی۔

حکومت نے توانائی کے بحران کے حل کو مرکزی اہمیت دی ہے۔ وژن 2025ء علاقائی روابط کو مربوط بنانے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریڈور کے روٹ سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔ موجودہ روڈ نیٹ ورک کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ ملک کے تمام حصوں کو آپس میں ملائے گی۔ چاروں صوبوں کے تعاون سے ورکنگ گروپ قائم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان نے جن علاقوں میں معدنیات کی نشاندہی کی ہے، وہاں صنعتی زون بنائے جائیں گے۔

بلوچستان میں جلد تکمیل کے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں 34 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کے لئے ہیں۔ بلوچستان میں کوئٹہ، خضدار، ژوب اور دیگر علاقوں میں صنعتی پارکس بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورٹ قاسم، تھر، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹھہ اور دیگر علاقوں میں منصوبے قائم ہوں گے اور پسماندہ علاقے ملک کو روشنیاں دیں گے۔

کراچی میں واٹر سپلائی کے منصوبے پر تیزی سے کام ہوگا، ملک کے بڑے صنعتی شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسئلہ کے حل کے لئے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر کام جاری ہے جس پر 15 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اسی طرح پنجاب کے پسماندہ علاقوں کو بھی کوریڈور میں شامل کیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان میں شاہراہ قراقرم کے اپ ڈیٹ ہونے سے توانائی، سیاحت اور ٹیلی کام کے شعبوں میں ترقی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کوریڈور سے سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا، قبائلی علاقوں کے لئے تعلیم و صحت کے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے مختلف علاقوں میں ریلویز کی اپ گریڈیشن سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید،خواجہ سعد رفیق،خواجہ محمد آصف،اسحاق ڈار،راجہ ظفر الحق، مولانا فضل الرحمن،سید خورشید شاہ، مشاہد حسین سید ،سراج الحق،شاہ محمود قریشی،اعجاز الحق،فاروق ستار،آفتاب احمد خان شیرپاؤ،شیری رحمن،شیریں مزاری،اسد عمر،غازی گلاب جمال،محمد اکرم درانی،محمود اچکزئی،میر حاصل بزنجو،قائم علی شاہ،پرویز خٹک،احسن اقبال،ڈاکٹرآصف سعید کرمانی،فرحت الله بابر،ڈاکٹر عبدالمالک،لیاقت بلوچ،عرفان،صدیقی،اسفند یار ولی نے شرکت کی۔