سکھر، شہری صاف پانی کے حصول کے لیے دور دراز علاقوں کا سفر کرنے پر مجبور

ہفتہ 30 مئی 2015 16:15

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر گذشتہ کئی سالوں سے سکھر کے منتخب نمائندگان اور ضلعی انتظامیہ کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت کے باعث انتہائی کسمپرسی کا شکار ہے سکھر شہر میں عرصہ کئی سالوں سے شہری صاف پانی سے محروم ہیں شہری صاف پانی کے حصول کے لیے دور دراز علاقوں کا سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ شہر میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی سڑکیں بھی نااہل اور نا تجربے کار من پسند ٹھیکیداروں کی کرپشن اور ناقص میٹرئل کے استعمال کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کے باعث شہرکے مختلف علاقوں کے محلوں اور گلیوں میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ اور سکھر کے منتخب نمائندگان کو منہ چڑا رہے ہیں سکھر شہر کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے سکھر شہر میں کئی سیاسی ، سماجی، مذہبی و قوم پرست جماعتوں کی جانب سے احتجاج کئے گئے اور مسائل حل نہ ہونے کی بنا پر مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے تمام جماعتوں کے الائنس قائم کئے جن میں سکھر پارٹیز الائنس ، سکھر ڈویلپمنٹ الائنس کے نام نمایاں ہیں سکھر پارٹیز الائنس کے چیئرمین مشرف محمود قادری ، سکھر ڈویلپمنٹ الائنس کے چیئرمین حاجی ہارون میمن و دیگر سکھر کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں تاہم ان کی جانب سے شہری مسائل کے نجات حصول کی احتجاجی تحریکیں اب دم توڑتی ہوئی نظر آرہی ہے سکھر کے شہریوں نے ایک سروے میں اپنے اظہار کا خیال کرتے ہوئے بتایا کہ سکھر شہر کے اصل ذمہ دار سکھر کے منتخب نمائندگان نہیں بلکہ شہری مسائل سے نجات دلانے کیلئے پر عزم پارٹیز لائنس ہیں جو دن کی روشنی میں شہر اور شہریوں کے مسائل کی باتیں کرتی ہے اور فوٹو سیشن کرا کے شہریوں کیساتھ اظہار ہمدردی کرتی ہے لیکن یہی لوگ رات کی تاریخی میں ضلعی افسران اور منتخب نمائندگان کیساتھ ملاقاتیں کر کے شہر کو مزید تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں سکھر کے شہریوں ایوب شیخ ، صدیق سومرو عامر عباسی و دیگر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے سکھر شہر کی تباہی کے اصل ذمہ داروں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے سکھر میں بسنے والے شہریوں کو بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :