نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 4 جون 2015 12:00

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس ..

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 04 جون 2015 ء) : نئے پارلیمانی سال کے آغاز ر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں صدر مملکت ممنون حسین نے دونوں ایوانوں کے اراکین سے خطاب کیا. اجلاس میں غیر ملکی سفیروں نے بھی شرکت کی. اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں پر واضح کیا ہے کہ آخری دہشت گر د کے خاتمے تک کارروائی جاری رکھی جائے گی، آرمی پبلک سکول پر حملہ عوام کی برداشت کی حد ثابت ہوا. دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور آپریشن میں پاک فوج کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک امریکا تعلقات بھی مثالی ہیں. انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین ہم آہنگی اور تعلقات خوش آئند ہیں. صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ پاکستان کے برابر کے شہری اور قوم کے لخت جگر ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ جمہوری حکومت کے دوسرے پارلیمانی سال کے کامیاب اختتام پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ گذشتہ سال پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر رہی، اگرچہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے لیکن صورتحال کافی اطمینان بخش تھی۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایوان حقیقی معنوں میں عوام کی امیدوں پر پورا اترے گا۔صدر ممنون حسین نے خطاب کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا جائزہ لینا میرا فرض ہے آئین و قانون کی بالادستی میں ہی ترقی اور استحکام کا راز پوشیدہ ہے۔ممنون حسین نے پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں اتفاق رائے پر وزیراعظم نواز شریف اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت بننے جارہا ہے جس سے خطے کی تقدیر بدل جائے گی۔

اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک کا کوئی حصہ محروم نہیں ہوگا۔ پاک چین دوستی پوری دنیا کے لیے ایک مثال بن گئی ہے.ملک میں کرکٹ کی بحالی سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے اور انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے ، مستقبل میں ملک میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی دیکھنے کوملیں گے۔

صدر کا کہنا تھا کہ پولیو کو بنیاد بناکر پاکستان پر پابندیاں لگائی گئیں جبکہ پولیو کا خاتمہ پابندیوں سے نہیں، ہمدردانہ طرزعمل سے ممکن ہے۔ہندوستان سے برابری کی بنیاد پردوستانہ تعلقات کو پاکستان کی ترجیح قرار دیتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی پر ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیات ، صحت اور تعلیم ایسے شعبہ جات ہیں جن پر ہمیں مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے.