آج کل کاوٴنٹی ٹیموں کیلئے کرکٹرز سے طویل مدتی معاہدے کرنا آسان نہیں رہا ہے ‘ وسیم خان

ہفتہ 6 جون 2015 11:43

آج کل کاوٴنٹی ٹیموں کیلئے کرکٹرز سے طویل مدتی معاہدے کرنا آسان نہیں ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جون۔2015ء)لیسٹر شائر کاوٴنٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان نے کہاہے کہ آج کے کرکٹرز کی اولین ترجیح پیسہ ہے ایک زمانہ تھا جب انگلش کاوٴنٹی کرکٹ کی تمام تر خوبصورتی غیربرطانوی کرکٹرز کے دم سے تھی۔ وسیم خان نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ آج کل کے کرکٹرز کی اولین ترجیح ٹی 20 کرکٹ ہے جس میں بہت پیسہ ہے اور چونکہ کرکٹرز کے کریئر بھی مختصر ہوتے جارہے ہیں لہذا وہ پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور ان کرکٹرز کے ایجنٹس بھی انھیں بگ بیش اور دوسری لیگ کھیلنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ آج کل کاوٴنٹی ٹیموں کیلئے کرکٹرز سے طویل مدتی معاہدے کرنا آسان نہیں رہا ہے کیونکہ وہ جن کرکٹرز کو حاصل کرنا چاہتی ہیں یا تو وہ دستیاب نہیں ہوتییا پھر وہ دوسری جگہوں پر کھیلنے کی وجہ سے کاوٴنٹی سے مختصر مدت کیمعاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ لیسٹرشائر نے پاکستانی بیٹسمین عمراکمل سے معاہدہ کیا ہے تاہم وہ صرف چار میچوں کا ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ کرس گیل کی مثال سب کے سامنے ہے کہ وہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی نہیں رکھتے وہ آئی پی ایل اور دوسری لیگ کے مقبول ترین کھلاڑی ہیں اور بے پناہ پیسہ کمارہے ہیں ویسٹ انڈیز سے کھیلنے کی صورت میں وہ اتنے زیادہ پیسوں کا نہ مطالبہ کرسکتے ہیں نہ ہی ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ انھیں اتنی بڑی رقم دے سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح براوو اور پولارڈ ویسٹ انڈیز سے کھیلنے کے بجائے آئی پی ایل کو فوقیت دیتے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ روایت پسند انگلش کرکٹ نے ٹی ٹوئنٹی کو قبول کرلیا اور یہ فارمیٹ انگلینڈ میں اب بہت مقبول ہوچکا ہے۔وسیم خان نے کہا کہ کرکٹرز کے معاوضوں میں عدم توازن دور کرنے کیلئے آئی سی سی کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا اوراسے تمام کرکٹ بورڈز کودی جانے والی آمدنی کی مساوی تقسیم کا فارمولا وضع کرنا ہوگا تاکہ چھوٹی ٹیموں کے مالی مسائل دور ہوسکیں۔وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کو ایک اہم ٹیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے اس کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا اس کے باوجود انگلینڈ میں شائقین پاکستانی کرکٹرز کے زبردست مداح ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔