حکومت وعدے کے مطابق بجٹ کی کارروائی براہ راست دکھائے گی،پرویز رشید

صرف قائد حزب اختلاف کا خطاب براہ راست دکھایا گیا ،شاہ محمود قریشی کے بیان پر وفاقی وزراء سیخ پا ہو گئے،زبان میں نرمی پیدا کر دیں ورنہ اپوزیشن ایک ہے،خورشید شاہ پاکستانمیں پانی کی شدید قلت کا خطرہ ہے حکومت کو کوئی فکر نہیں،شیخ رشید، امن و امان اور معاشی ترقی میں بہتری آئی ہے غریب کے لئے مہنگائی کم ہوئی ہے ،اویش لغاری

بدھ 10 جون 2015 17:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ منگل کو ہونے والے دونوں ایوانوں کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی ہے جس کی باقاعدہ دستاویزات موجود ہیں ،کارروائی کی فوٹیج تمام چینلز کو بھی دی گئی تھی پیمرا نے باقاعدہ طور پر سیٹلائٹ کے ذریعے تمام چینلز کو براہ راست نشریات فراہم کی گئی ، حکومت وعدے کے مطابق بجٹ کی کارروائی براہ راست دکھائے گی ۔

انہوں نے یہ بات منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کی براہ راست ٹیلی کاسٹ پر اعتراض کے جواب میں کہی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو 35 منٹ کی تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا ۔ تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا صرف قائد حزب اختلاف کا خطاب براہ راست دکھایا گیا لیکن کچھ وفاقی وزراء ا ن کی بات پر سیخ پا ہو گئے جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو اپنی زبان کو لگام دینا ہو گی ورنہ ہاؤس نہیں چلے گا اور نہ ہی ہم چلنے دیں گے ۔

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاکہ منگل کو اجلاس میں ایک وفاقی وزیر موجود نہیں تھے ۔ مسلم لیگ ن کیوں میاں نواز شریف کے لئے مسائل کھڑے کرتے ہیں ۔ اب وہ زمانہ نہیں ہے کہ گالیوں اور اعتراضات سے حکومت چلتی تھی اپنی زبان میں نرمی پیدا کر دیں ورنہ اپوزیشن اس رویئے کے خلاف ایک ہے ۔ وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتا ہوں ۔

شاہ صاحب کے خاندان کا احترام کرتے ہیں پاکستان ٹیلی ویژن نے تمام کارروائی براہ راست دکھائی ہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کوئیمعاشی نمو نہیں ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا خطرہ ہے یہ ایک زرعی ملک ہے لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر احسن اقبال کی تقریر میں فرق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی زراعت کی قیمت امرتسر سے نکلتی ہے لاہور اور کراچی سے نہیں ۔ چینی پر 42 ارب روپے سبسڈی دی کیونکہ چینی کے کارخانے جس کے ہیں ہمیں پتہ ہے اور چوزے کو 10 فیصد سستا کر دیا گیا ہے ۔ یہ مکھی پہ مکھی والا بجٹ پیش کیا گیا ہے ، کافر بھی رمضان پیکج بڑے سٹوروں میں دے رہے ہیں جن میں روزمرہ استعمال کی 12 اشیاء آدھی قیمت پر دی جا رہی ہیں ۔

18 ویں ترمیم کے تحت تعلیم کے 18 محکمے ایسے ہیں جو وزیر اعظم کے فیصلے منتظر ہیں کہ وہ مرکز میں رہیں گے یا صوبے کو جائیں گے ۔ اس پر فوراً عملدرآمد کی ضرورت ہے اس ملک میں مروے کی قیمت 20 ہزار روپے ہے علما ء کرام سے درخواست کہ قبر اور کفن کا سائز کم کر دیں ۔ 9 سے 18 ہزار قبر کی قیمت ہے ملک میں بجلی کے معاملے پر شور شرابہ مچایا جا رہا ہے لیکن کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔

بجٹ میں اکانومی گروتھ نہیں ہے بجلی ، ریونیو ، گیس نہیں ہے تو کس طرح بہتری آتی ہے ایل این جی کا ریٹ قوم کو بتایا جائے اس حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے ان کی پوری سپورٹ حاصل ہے ۔ ہسپتالوں کے حالات انتہائی خراب ہے پیٹرول پمپس پر 10 فیصد صحت ٹیکس لگایا جائے تاکہ غریب کو بروقت سستا علاج مہیا کیا جاسکے ۔ یہ عام سا بجٹ ہے کوئی انقلابی بجٹ نہیں ہے کسی کی سمجھ میں نہیں آیا ہے کہ کس طرح کا بجٹ ہے ۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اویس لغاری نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو جس وقت حکومت ملی آج اس وقت سے حالت بہتر ہے امن و امان اور معاشی ترقی میں بہتری آئی ہے غریب کے لئے مہنگائی کم ہوئی ہے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے پاکستان کے روپے میں استحکام آیا ہے پی ایس ڈی پی کو 15 سو ارب روپے سے زیادہ کر دیا ہے گرے ٹریفکنگ کو روکا گیا ہے نجکاری کا مسئلہ بہت اہم ہے ۔

مزدوروں پر سیاست کی جاتی ہے اداروں میں کرپشن ہوتی ہے اس لئے ان اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ غریب مزدور کو تنخواہ وقت پر ملے ۔ واپڈا کے چند ملازمین بجلی چوروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اس لئے اس کی نجکاری ضروری ہے مسلم لیگ ن نے فارن پالیسی کی بدولت ایران ، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کر دیئے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کا معاہدہ کرکے اکانومی کو بہتر کر دیا ہے ۔

نیشنل ایکشن پلان بنا کر پہلی مرتبہ سول اور عسکری و سیاسی قیادت ایک پیچ پر آ گئے جس سے دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے ۔ آیان علی کیس ابھی تک حل نہیں ہوا کیوں پاکستان کا پیسہ اس طرح باہر جا رہا ہے جب تک اسے نہیں روکا جائے گا تب تک اکانومی میں بہتری نہیں آسکتی ہے رئیل سٹیٹ ملک کے اندر لیگل پیسہ کما رہا ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے تعلیم اور صحت پر 4 فیصد بجٹ کو 2018 تک لے کر جائیں گے ۔