قومی اسمبلی ٗ بجٹ بحث کو ٹیلی ویژن پربراہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کرنے کے معاملے پر شدید ہنگامہ آرائی ٗ حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک ہوگئے

ایوان کے ہررکن کی تقریرٹیلی ویژن پربراہ راست دکھائی جائے ٗہنگامہ آرائی کے دوران شیم شیم اور گو گو کے نعرے بھی لگائے گئے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا معاملے پر علامتی واک آؤٹ

بدھ 10 جون 2015 20:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کو ٹیلی ویژن پربراہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کرنے کے معاملے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اس معاملے میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان ایک ہوگئے اورمطالبہ کیا کہ ایوان کے ہررکن کی تقریرٹیلی ویژن پربراہ راست دکھائی جائے اس ہنگامہ آرائی کے دوران شیم شیم اور گو گو کے نعرے بھی لگائے گئے اوراپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اس معاملے پر ٹوکن واک آؤٹ کیا جبکہ وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی وی پراپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کی گئی ہے ہر رکن کی تقریر براہ راست دکھاناممکن نہیں پی ٹی وی حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لیتا اشتہارات بھی چلنے ہوتے ہیں جس سے چار ہزار ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو نماز شہرکے وقفے کے بعد مسلم لیگ ن کے سردار اویس احمدلغاری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہر رکن اپنے حلقے کے لوگوں کانمائندہ ہے اور اس کی آواز اپنے حلقے کے لوگوں اور پورے پاکستان تک پہنچنی چہیے جب ایوان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہررکن کی تقریر براہ راست دکھائی جائے گی تو پی ٹی وی کے ایم ڈی نے اس کو کیوں روکا ہے اس پر ایک اور حکومتی رکن نے کہاکہ وزیر اطلاعات پرویز رشید اپنے چیمبر میں موجود ہیں انہیں ایوان میں بلایاجائے۔

ڈپٹی سپیکرمرتضی جاوید ستی نے کہاکہ سب ارکان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے کافیصلہ ہوا تھا اس دوران اویس لغاری نے ڈپٹی سپیکر سے بولنے کی اجازت طلب کی مگر انہیں اجازت نہ ملی جس پراویس لغاری نے کہا کہ آپ کس طرح ہمیں چپ کرواسکتے ہیں میرا اعتراض سنیں ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ بات ہوچکی ہے جس پر اویس لغاری نے کہاکہ یہ جذباتی ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ نہیں آج صبح دس بجے سے دوپہر ڈیڑھ بجے تک وزیراعظم سمیت کسی بھی شخصیت کی پریس کانفرنس یا کوئی تقریر نہیں تھی ہر ایک حلقے کے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ایم این اے کی بات سنیں پی ٹی وی کے ایم ڈی کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے تقریریں دکھائیں پی ٹی وی کے ایم ڈی کو سپیکر چیمبرمیں بلا کر پوچھاجائے اس پر حکومتی واپوزیش ارکان نے زوردارڈیسک بجائے ۔

قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاکہ ایوان کے ارکان کی رائے یہ ہے کہ ان کی بات عوام تک جائے ہم ارکان کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹوکن واک آؤٹ کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر جانے لگے توایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے کہاکہ ہررکن کو ٹی وی پردکھانا ان کاحق ہے جو پچھلی نشستوں پربیٹھے ہیں ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا آگے والے ارکان کا ہے یہ کہتے ہوئے رشید گوڈیل بھی دیگر ارکان کے ہمراہ ایوان سے باہرچلے گئے ڈپٹی سپیکر نے وزیرمملکت برائے مذہبی اور پیرامین الحسنات شاہ اور دیگر ارکان کو انہیں منانے کیلئے بھیجا حکومتی رکن رضا حیات ہراج نے کہا کہ جب پارلیمان نے یہ فیصلہ کیا کہ ارکان کی تقریر ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جائیں گی وہ کونسی قوت ہے جس نے فیصلہ کو نہیں مانا اس دور ان ڈپٹی سپیکر نے مسلم لیگ (ن)کے راؤ محمد اجمل خان کو بجٹ بحث پر تقریر کر نے کی دعوت دی تو راؤ اجمل خان نے معذرت کرلی اور کہاکہ اویس لغاری نے جو نکتہ اٹھایا ہے اس پر کوئی فیصلہ ہو جائے تو پھر وہ بات کرینگے جس پر ڈپٹی سپیکر نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ اپنا وقت چھوڑ رہے ہیں راؤ اجمل خان نے کہاکہ اگر ہاؤس کی بالادستی کیلئے میرا وقت چلا بھی جائے تو کوئی پریشانی نہیں جو بات یہاں ہوئی ہے پہلے اس کا حل نکل جائے میری تقریر راہ جائے تو کوئی بات نہیں انہوں نے کہاکہ حلقے کے عوام ہمیں کہتے ہیں کہ اگر ہمارے کام نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی صورت ہی دکھا دیا کریں اسی دور ان اپوزیشن ارکان ٹوکن واک آؤٹ کر کے واپس ایوان میں آگئے اور خورشید شاہ نے کہاکہ ہم نے علامتی واک آؤٹ کیا تھا اور ہم واپس آگئے ہیں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز ر شید نے کہا کہ اس ہاؤس میں جو فیصلہ کیا گیا تھا اس کو سو فیصد پورا کیا جائیگا ہماری طرف سے لائیو فیڈ مہیا کی جارہی ہے جس کامکمل ریکارڈ موجود ہے اگر کوئی چینل نہیں دکھاتا تو یہ میرے اختیار میں نہیں پی ٹی وی کو بھی وہی کام سر انجام دینے ہیں جو دوسرے چینل کر تے ہیں خبریں اور پروگرام بھی دکھانے ہیں لوگوں کے ساتھ اشتہارات کی بھی کمٹمنٹ ہے جب پی ٹی وی میں اشتہارات نہیں چلیں گے تو ملازمتیں کو تنخواہیں کیسی دی جائیں گی پی ٹی وی اشتہارات کے ذریعے چلتا ہے بجٹ میں پی ٹی وی کیلئے کوئی رقم نہیں ہوتی اپوزیشن لیڈر کی تقریر کو پورا دکھایا ہم ہر پارلیمانی لیڈر کی تقریر دکھائینگے اگر کسی کی نہیں چلی تو دوبارہ دکھائیں گے اور شام کو ایک پروگرام بھی ہوگا جس میں ہر مقرر کی تقریر کے اہم نکات دکھائے جائینگے انہوں نے کہاکہ ہر مقرر کی تقریر راہ راست نہیں دکھائی جاسکتی چار سو سے زائد لوگوں کی تقریر کو مسلسل دکھانے کامطلب یہ ہے کہ دوسرا کام نہ کیا جاسکے اہم خبریں آ جاتی ہیں اور اشتہارات بھی ہوتے ہیں وہ بھی پی ٹی وی پر نشر کر نے ہوتے ہیں سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی وی کے چھ ٗسات چینل ہیں اس ایوان میں زیادہ سے زیادہ 35سے 40فیصد ارکان بات کرینگے جن کی تعداد 150سے 175بنتی ہے ارکان کی بات ٹھیک ہے ’’دیر آید درست آید ‘‘ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ لوگوں تک ہماری کار کر دگی جانی چاہیے لوگ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کچھ نہیں کرتی صرف وہاں واک آؤٹ کرتا ہے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو حکومتی پارٹی مضبوط ہوگی سینٹ میں دو سکرینیں لگی ہوئی ہیں یہاں بھی دو سکرینیں لگا دی جائیں ایک پر پی ٹی وی دکھایا جائے تاکہ ارکان دیکھ سکیں ان کی تقریر نشر ہورہی ہے یا نہیں اگر کہیں تو ہم چندہ کر کے دیکھنے کیلئے تیار ہیں اور تمام ارکان اپنی ایک ایک تنخواہ حکومت کو دینے کیلئے تیار ہیں جو پی ٹی وی کو دے دی جائے اس پر پرویز رشید نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا حکم سر آنکھوں پر لیکن میں ان کی تنخواہ نہیں لونگی اپنا دے دونگا لیکن چار ہزار ملازمین کی تنخواہیں ہماری تنخواہوں سے کیسے پوری ہوسکتی ہیں سپورٹ چینل پر کھیلوں کی خبریں ہوتی ہیں سری لنکا کے میچ ابھی شروع ہو جائیں گے پی ٹی وی جو رعایت کرسکتا تھا ہم نے منت سماجت کر کے حاصل کی ہے تین درجن سے زائد لوگ یہاں بولیں گے ان کی تقریر براہ راست دکھائی جائے گی رمضان اور عید آنے والی ہے اگر پی ٹی وی پر اشتہارات نہیں چلیں گے تونقصان ہوگا رشید گوڈیل نے کہاکہ پی ٹی وی سر کاری چینل ہے ہمیشہ سر کاری زبان بولتا ہے حکومت نہیں چاہتی کہ پارلیمنٹ کی آواز لوگوں تک پہنچے پی ٹی وی لوگوں کے ٹیکسوں سے چلتا ہے اور عوامی نمائندوں کو اس پر وقت نہ دینا کیا معنی رکھتا ہے پبلک نمائندوں کی بات ان تک جانی چاہیے پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ جب ڈی چوک میں دھرنے دیئے گئے اس دور ان مشترکہ اجلاس ہوا جو بارہ دن چلا اور ساری کارروائی براہ راست ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی اس وقت کس نے اخراجات دیئے تھے ڈپٹی سپیکر نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ملکر اس معاملے کو حل کرے پرویز رشید نے کہا کہ میرے ساتھ ایک کمٹمنٹ کی گئی تھی کہ لائیو فیڈ مہیا کی جائے لیکن انہوں نے مطالبے کو تبدیل کر دیا ہے ہم نے تمام چینل کو لائیو فیڈ فراہم کی تھی کسی چینل نے بھی ان کی تقریر نہیں دکھائی صرف پی ٹی وی نے دکھائی ہے جب سے ہماری حکومت بنی ہے ایم کیو ایم کا کونسا رکن ہے جو پی ٹی وی کے پروگراموں میں نہیں گیا کیا کسی کو حکومت کی قصیدہ گوئی کیلئے کہا گیا یہ وہاں اپنی قصیدہ گوئی کرتے ہیں اسی طرح پیپلز پارٹی ٗ جماعت اسلامی ٗ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے ارکان کو بھی پی ٹی وی پر بلایا جاتا ہے جنہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا وہ بھی قصیدہ گوئی کیلئے پی ٹی وی آتے ہیں اس پر تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا جس سے ایوان ہنگامہ آرائی کاشکار ہوگیا پرویزرشید نے کہاکہ میرا خیال تھا کہ جمہوری سیاسی جماعتوں کے لوگ بات کہنے کاحوصلہ رکھتے ہیں ان میں ایسے لوگ بھی جنہوں نے آمریت کے سامنے بھی بات کی اگر ان میں بات کر نے کاحوصلہ ہے تو ان میں بات سننے کا بھی حوصلہ ہونا چاہیے جس چینل نے ایم کیو ایم کو وقت دیا اسی کو ایم کیو ایم نے قصیدہ گو کہا ہے پی ٹی وی کا ایسا کونسا پروگرام ہے جس میں صرف حکومتی لوگ ہوں اور اپوزیشن نہ ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ہر پروگرام میں ایک حکومتی رکن ہوتا ہے تو تین اپوزیشن کے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں کسی کی تضحیک نہیں کر نی چاہیے اگر یہ عزت چاہتے ہیں تو انہیں دوسرے کی عزت کر نا بھی ہوگی خبر نامے میں تمام سیاسی جماعتوں کی خبریں چلتی ہیں ڈی چوک میں جب یہ لوگ تھے تو دوسرے چینل پر ان کو اس وقت بھی دکھا دیا جاتا تھا جب وہاں کرسیاں لگ رہی ہوتی تھیں آج وہ چینل ان کو وقت کیوں نہیں دے رہے ہیں انہوں نے سپیکر سے کہاکہ میں سید خورشید شاہ کے ساتھ ملکر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرونگا لیکن پی ٹی وی پر اتنا بوجھ ڈالیں جتنا بر داشت کر سکیں ورنہ یہ کارپوریشن دب جائے گی رشید گوڈیل نے کہا کہ میں پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گیا تو ’’مجھے تھ ہولا ‘‘رکھنے کو کہا گیا پی ٹی وی کسی منسٹر کے ماتحت نہیں اس ایوان کا ادارہ ہے سب پارٹیوں سے پوچھا جائے یہ نکتہ مسلم لیگ (ن)کے اویس لغاری نے اٹھایا ہے جس پرویز رشید نے کہاکہ مجھے اس بہادر اینکر پرسن کا نام بتادیں جس نے آپ سے ہتھ ہولا رکھنے کی بات کی تھی عارف علوی نے کہا کہ ایوان میں دو تین مرتبہ تحریک انصاف کی بات کی گئی ہے کہ اس نے پی ٹی وی پر حملہ کیاگیا پی ٹی وی بڑا مشہور تھا اس کے ڈرامے اور پروگرام بہت اچھے تھے مگر اب مدح سرائی کی وجہ سے اس کا یہ حال ہے عوام سے جا کر پوچھ لیں اس دور ان دانیا ل عزیز کھڑے ہوگئے اور بغیر مائیک کے بولنے لگے پی ٹی آئی کے ارکان نے پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا اس پر پی ٹی آئی کے ارکان نے جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگائے حکومتی بینچوں سے طلال چوہدری اور دیگر ارکان نے کھڑے ہو کر بیک وقت بولنا شروع ہوگیا جس سے ایوان شدید ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا اور کان پڑی آوازسنائی نہیں دیتی تھی پرویزرشید نے تجویز پیش کی کہ قائد حزب اختلاف کی سربراہی میں پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جس میں کوئی حکومتی نمائندہ شامل نہ ہو یہ کمیشن اس بات کا فیصلہ کرے کہ پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ ٗ پی ٹی وی پر حملہ کیا یا نہیں کیا عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر وکٹر ی کے نشان نہیں بنائے اور عمران خان نے طاہر القادری کو پی ٹی وی پر حملے کی مبارکباد نہیں دی اس پر حکومتی ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے انہوں نے کہاکہ اگر یہ کمیشن رپورٹ دے کہ پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا تو میں وزارت چھوڑ کر گھر چلا جاؤنگا اور اگر کمیشن یہ رپورٹ دے کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے میں ملوث ہے تو تحریک انصاف نے جو استعفے دیئے ہوئے ہیں ان پر قائم رہے اس پر حکومتی ارکان نے گو گو کے نعرے لگائے اویس لغاری نے کہاکہ تحریک انصاف والے خورشید شاہ کو کیسے چیئر مین مانیں گے عمران خان نے بیان دیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے لیڈر منافق ہیں وہ گلگت بلتستان اور منڈی بہاؤالدین کا غصہ نکا ل رہے ہیں اگر ہماری تقاریر پی ٹی وی پر نہیں جائیں گی تو مسلم لیگ (ن)کا نکتہ نظر کون پیش کریگا ہمیں بھی وقت دیا جائے ہماری بات پی ٹی وی پر جانا ہمارا حق ہے اگر یہ ہمارا حق ہے تو ایم ڈی پی ٹی وی کون ہوتا ہے جو فیصلہ کرے کہ کس کی تقریر جانی ہے اور کس کی نہیں ؟اس دور ان سپیکر سر دار ایاز صادق نے کرسی صدارت سنبھال لی اور کہا کہ بجٹ میں زیادہ وقت اپوزیشن کو دیاجاتا ہے تاکہ وہ اس پر اظہار خیال کر سکے آج بھی دو گھنٹے ضائع ہو گئے ہیں اس کاخیال رکھا جائے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ جب سے بجٹ پر بحث شروع ہوئی ہے سو سے زائد نکتہ اعتراض ہوچکے ہیں لائیو فیڈ فراہم کر نے کا فیصلہ ہوا تھا وہ فراہم کر دی گئی ہیں اب چینلوں کی مرضی ہے کہ وہ اب دکھائیں یا نہ دکھائیں ارکان بجٹ میں تجاویز دے رہے ہیں ہم ان کو نوٹ کررہے ہیں اور چھی تجاویز کو شامل کیا جائیگا اس کے ساتھ ہی سپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا ۔