سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں ساڑھے 7 فیصد اضافہ مسترد کردیا

تنخواہوں اور پنشنزمیں 20 فیصد تک اضافہ کیا جائے ‘ دوران ڈیوٹی شہید و زخمی ہونے والے صحافیوں کیلئے 10 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ ‘ نیکٹاکیلئے مناسب فنڈز ، سائبر سیکیورٹی پالیسی کی تیاری کیلئے ایک کروڑ روپے مختص، سوئس بنکوں میں جمع پاکستانیوں کے 100 ارب ڈالر واپس لانے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی حکومت کو سفارش وزارت پانی و بجلی کے 2009ء میں منظور ہونے والے5 ہزار میگا واٹ کے پانچ منصوبوں کی فزیبلٹی سٹڈی مکمل نہیں ہوسکی ، کمیٹی اجلاس میں انکشاف ، قائمہ کمیٹی کااظہار برہمی

بدھ 10 جون 2015 22:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ اسے بڑھا کر 20 فیصد کیا جائے ‘ بجٹ میں آرمی پبلک سکول کے شہید طلباء کے والدین کیلئے خصوصی گرانٹ رکھی جائے ‘ دوران ڈیوٹی دہشت گردی یا کسی حادثے کے نتیجے میں شہید و زخمی ہونے والے صحافیوں کیلئے 5 تا 10 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ ‘ نیکٹا کیلئے مناسب فنڈز جبکہ سائبر سیکیورٹی پالیسی کی تیاری کیلئے ایک کروڑ روپے مختص کئے جائیں اور سوئس بنکوں میں جمع پاکستانیوں کے 100 ارب ڈالر واپس لانے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔

قائمہ کمیٹی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام کے حوالے سے حکومتی کارکردگی پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اب بھی اسے ترجیحی بنیادوں پر نہیں لے رہی۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ‘ ریونیو ‘ شماریات ‘ اقتصادی امور و نجکاری کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں بجٹ 2015-16ء کے حوالے سے ارکان سینٹ کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر الیاس بلور کے سوالات پر چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر تھا کوٹ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک فزیبلٹی سٹڈی ہونا ابھی باقی ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ زمین کی خریداری کیلئے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ 11.5 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو 15 سال میں مکمل ہو گا۔

ایک اور سوال پر سیکرٹری پلاننگ حسن نواز تارڑ نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی فزیبلٹی سٹڈی مکمل ہونے کے بعد منصوبے کا پی سی ون بنے گا جس کی سنٹر ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظوری لی جائے گی جبکہ اس کی حتمی منظوری ایکنک دے گی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ حکومت مغربی روٹ کو کم اہمیت دے کر ڈنڈی مار رہی ہے جبکہ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی بجٹ تجاویز کی منظوری دیتے ہوئے حکومت اور قومی اسمبلی کی سفارش کی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کے لئے خصوصی گرانٹ رکھی جائے۔ نیز دوران ڈیوٹی دہشت گردی یا کسی حادثے میں شہید و زخمی ہونے والے صحافیوں کیلئے 5 تا 10 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ جبکہ نیکٹا کیلئے مناسب فنڈز اور سائبر سیکیورٹی پالیسی بنانے کے لئے وزارت آئی ٹی کیلئے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ مختص کی جائے۔

اس موقع پر سیکر ٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے بتایا کہ نیکٹا کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف نے کرنا ہے ہماری جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ ا ب تو وزیر اعظم نوا زشریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان میں صلح ہو گئی ہے لہذا نیکٹا کو جلد فعال ہونا چاہیے۔ نیز قائمہ کمیٹی نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی تجویز پر سفارش کی کہ حکومت سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کے جمع 100 ارب ڈالر واپس لانے کیلئے ہنگامی اقداما تکرے۔

ترجمان ایف بی آر شاہہد حسین اسد نے اس حوالے سے بتایا کہ اس حوالے سے سوئس حکومت سے بات ہوئی ہے جبکہ ابھی تک صرف امریکہ اور جرمنی کو سوئس بنکوں سے پیسے واپس لانے میں جزوی کامیابی ملی ہے۔ یہ کام اتنا آسان نہیں جتنا نظر آتا ہے۔ سوئس اداروں سے جمع شدہ رقوم بارے اطلاعات خریدنے کے لئے کھاتے دار وں کے نام بتانے پڑتے ہیں۔ حکومت اصولی طو رپر اس کے حق میں ہے تاہم سوئس بنکوں سے 100 ارب ڈالر واپس لانے کا کافی مشکل کام ہے۔

قبل اس کے قائمہ کمیٹی نے چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی تجویز پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشنوں میں تجویز کردہ 7.5 فیصد اضافہ مسترد کرتے ہوئے اسے بڑھا کر 20 فیصد کرنے اور فاٹا یونیورسٹی کیلئے وائس چانسلر کی تقرری کرنے کی سفارش متفقہ طور پر منظور کی۔ نیز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ وزارت پانی و بجلی کے 2009ء میں منظور ہونے والے تقریباً پانچ ہزار میگا واٹ کے پانچ منصوبوں کو تاحال فزیبلٹی سٹڈی مکمل نہیں ہوئی جس پر قائمہ کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔