ایڈل جی ڈنشا چیری ٹیبل ڈسپنسری کی عمارت کے اطراف بنائی گئیں چھ دکانوں ، غیرقانونی طور پر قائم کیے گئے تجاوزات کو ہٹانے کے لیے دس یوم کا نوٹس

بدھ 10 جون 2015 22:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے صدر میں 1882ء میں تعمیر کی گئی تاریخی ایڈل جی ڈنشا چیری ٹیبل ڈسپنسری کی عمارت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لئے اس کے اطراف بنائی گئیں چھ دکانوں ، غیرقانونی طور پر بنائے گئے بیت الخلاء اور دیگر تجاوزات قائم کرنے والوں کو یہ جگہ خالی کرنے کے لئے دس یوم کا نوٹس دیا ہے جس کے بعد یہ تمام تجاوزات ختم کردی جائیں گی اور اس تاریخی اہمیت کی حامل عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کرکے اس تاریخی ورثے کو محفوظ بنایا جائے گا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد سومرو کی ہدایت پر سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹس اینڈ لینڈ مظہر خان نے صدر میں جہانگیر پارک سے متصل ایڈل جی ڈنشا چیری ٹیبل ڈسپنسری کی عمارت کا معائنہ کیا اور اس بات کا نوٹس لیا کہ اس تاریخی عمارت کے اطراف تجاوزات مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں دکانیں، بیت الخلاء اور پتھارے بنا کر کاروبار میں مصروف ہے جس سے اس تاریخی عمارت کی خوبصورتی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں سے گزرنے والی ٹریفک اور پیدل چلنے والے راہگیروں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ عمارت کے پچھلے حصے میں لوگوں نے رہائش اختیار کر رکھی ہے اور یہاں غیرقانونی طور پر دیگر لوگوں کو بھی کرائے پر رہائش مہیا کی جا رہی ہے اور یہ عمارت طویل مدت سے نظر انداز کئے جانے کے باعث اب خستہ حالی کا شکار ہے اور مسلسل تجاوزات کے قیام اور غلط طریقے سے بلڈنگ کے استعمال کی وجہ سے یہ تاریخی ورثہ سخت خطرے میں ہے لہٰذا فوری طور پر اس عمارت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لئے بھرپور اور مکمل پلان تیار کیا جا رہا ہے جس پر جلد از جلد عملدرآمد ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس عمارت کے عقبی حصے میں ڈی ایم سی ایسٹ کے محکمہ ہیلتھ اینڈ میڈیکل کا دفتر قائم ہے جہاں سے پیدائش و اموات اور ٹریڈ لائسنس کے سرٹیفکیٹ جاری کئے جاتے ہیں جہاں بڑی تعداد میں شہریوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔ عمارت کی بحالی کے بعد ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے دفاتر بھی یہاں سے دوسری جگہ منتقل کردیئے جائیں گے۔ اس موقع پر XEN ساؤتھ سلیم عارف، ڈائریکٹر اکاموڈیشن ، سی ایم او کے ایم سی ڈاکٹر فاروق اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔