کمال فن ایوارڈ ]ا2012 -13دیب عبدالله حسینء،ر افضل احسن رندھاوء کیلئے منتخب

بدھ 10 جون 2015 23:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء)اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ممتاز اہل قلم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ”کمال فن ایوارڈ2012ء کے لئے ممتاز ناول نگار اور ادیب عبدالله حسین اور 2013ء کیلئے پنجابی زبان کے ناول نگار اور افسانہ نگار افضل احسن رندھاوا کو منتخب کیاگیا ہے اس کا اعلان ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو، چےئرمین اکادمی ادبیات نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔

”کمال فن ایوارڈ“ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جس کی رقم 500,000 روپے ہے 2012 اور2013 کے کمال فن ایوارڈ فیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل مصنفین کے پینل نے کیا جس میں مسعود اشعر ، منیر احمد بادینی، تاج بلوچ، حفیظ خان، ڈاکٹر ریاض مجید، ڈاکٹر شاہد کامران، ڈاکٹر نذیر تبسم، ڈاکٹر محمد اقبال نسیم خٹک اور ڈاکٹر منزہ یعقوب شامل تھے۔

(جاری ہے)

کمال فن ایوارڈ کیلئے ججز کمیٹی کے اجلاس کی صدارت مسعود اشعر نے کی۔ کمال فن ایوارڈ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کو ان کی زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایورڈ ہے جس کا اجراء اکادمی ادبیات پاکستان نے 1997ء میں کیا تھا۔ اس ایوارڈ کے ساتھ پانچ لاکھ روپے کی رقم بھی پیش کی جاتی ہے اب تک اکادبی ادبیات پاکستان کی طرف سے احمد ندیم قاسمی، انتظار حسین، مشتاق احمد یوسفی، احمد فراز، شوکت صدیقی، منیر نیازی، ادا جعفری، سوبھوگیان چندانی، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، جمیل الدین عالی، ، محمد اجمل خان خٹک عبدالله جان جمالدینی ، لطف الله خان بانو قدسیہ اور محمد ابراہیم جویوکو، کمال فن ایوارڈ دےئے جاچکے ہیں۔

اس موقع پر قومی ادبی ایوارڈ، برائے سال 2013 ء کا اعلان بھی کیاگیا۔ چےئرمین اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ اردو نظم کیلئے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، ایوارڈ صابر ظفر کی کتاب سربازارمی رقصم کو دیاگیا ہے اردو نثر کیلئے بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ حسن منظر کی کتاب انسان اے انسان کو دیاگیا ۔

پنجابی زبان کیلئے سید وارث شاہ ایوارڈ زاہد مسعود کی کتاب ، کنی کنی دریا کو دیاگیا۔ سندھی زبان کیلئے شاہ عبداللطیف بھٹائی ایوارڈ، ڈاکٹر غلام قادر سومرو کی کتاب، سندھی ادب میں طنز ومزاح کو دیاگیا۔ پشتو زبان کیلئے خوشحال خان خٹک ایوارڈ، قمر راہی کی کتاب مشال کو دیاگیا۔ بلوچی زبان کیلئے مست توکلی ایوارڈ منیر احمد بادینی کی کتاب بہشت ء دوزحہ کو دیاگیا۔

سرائیکی زبان کیلئے خواجہ غلام فرید ایوارڈ، مزار خان کی کتاب، پانی نال کھانی اور فریاد ہیروی کی کتاب، کوئی آسمان تیں کلہا ہوسی، کو دیاگیا۔ براہوئی زبان کیلئے تاج محمد تاجل ایوارڈ رحیم ناز کی کتاب، مہرنازباؤ کو دیاگیا۔ ہندکو زبان کیلئے سائیں احمد ایوارڈ، عبدالوحید بسمل کی کتاب کچے ڈا ہلے پہینگاں کو دیاگیا ۔ ترجمے کیلئے محمد حسن عسکری ایوارڈ محمد عمر میمن کی کتاب، ناول کا فن کو دیاگیا۔ انگریزی زبان کیلئے پطرس بخاری ایوارڈ عائشہ جلال کی کتاب The Pity Of Partitionکو دیاگیا۔