برما میں آمریت کا تسلط ، تخت بچانے کے لییعوام کو باہم تفرقہ بازی کی بنیاد پر تقسیم کر رہی ہے،مولانا حنیف اﷲ

مسلمان بستیوں کو جلا یا ، مسلم نسل کشی جاری ہے کوئی ان کی مدد کو تیار نہیں،حسینہ واجد نے بھی داخلے کے دروازے بند کر دیئے ہیں اقوام عالم کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ا و آئی سی خاموش تماشا ئی کا کردار ادا کر رہی ہیں اور کوئی بھی ان کی بات کرنے کو تیا ر نہیں

بدھ 10 جون 2015 23:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) جماعت اسلامی ضلع پشاور کے قائمقام جنرل سیکرٹری مولانا حنیف اﷲ نے کہا کہ سینکڑ وں سالوں سے رونیگیا میں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں برما میں آمریت کا تسلط ہے جواپنے تخت کو بچانے کے لیے وہاں کی عوام کو باہم تفرقہ بازی کی بنیاد پر تقسیم کر رہی ہے اور مسلمان بستیوں کو جلا یا جا رہا ہے اور وہاں پر مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے ۔

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر لوگ دیکھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلعی ہیڈکوارٹر میں پی کے ون کے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا حنیف اﷲ نے کہاکہ 20سال قبل بھی ان کے ساتھ ایساہی رویہ اختیار کیا گیا تھا البتہ اس وقت بنگلہ دیش کی حکومت نے ان کے لیے راستے کھول دیئے تھے بدقسمتی سے اس وقت بنگلہ دیش کی بھار ت نواز وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ان کے داخلے کے دروازے بند کر دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سینکڑوں مسلمان کشتیوں کے اندر کھلے سمندر میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں موجود ہیں اور پٹرول ختم ہونے پر موت ان کے سامنے کھڑی ہے ۔انھوں نے کہا کہ برما کے مسلمانوں کا جرم صرف اسلام سے ان کا تعلق ہے اقوام عالم کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ا و آئی سی خاموش تماشا ئی کا کردار ادا کر رہی ہیں اور کوئی بھی ان کی بات کرنے کو تیا ر نہیں میں سلام پیش کرتا ہوں وزیراعظم ترکی طیب اردگان کو کہ انھوں نے دنیا کے مسلمانوں کے لیے فرض کفایہ ادا کیا ہے

متعلقہ عنوان :