اپوزیشن کے اعتراض سے بجٹ نہیں بنتا ،عوام کے مسائل کو مدنظر رکھ کر بنانا ہوتا ہے؛عمرایوب

جمعرات 11 جون 2015 15:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) قومی اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس میں بحث کے دوران تحریکِ انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیری مزاری نے کہا ہے کہ فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس میں آرمی چیف نے بھارت کو جواب دیا تو حکومت میں کچھ جان آئی ورنہ اس سے پہلے حکومت بالکل خاموش تھی ،خارجہ پالیسی پر حکومت کو سنجیدگی اختیار کرنا ہو گی،جبکہ مسلم لیگ ن کے عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری ملک کو ترقی کی طرف لے لے جا کر جا رہی ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ کالا باغ ڈیم متنازعہ معاملہ ہے لیکن 2035 میں پاکستان میں پانی کا شدید قلت کا خطرہ ہے جس کے لئے اے پی سی بلا کر اے این پی سے خصوصی مشاورت کر کے کالا باغ ڈیم کا مسئلہ حل کرنا چاہئے ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

جاری بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ ( ن ) کے ملک محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ ( ن ) کو جب 2013 میں حکومت ملی تو اس وقت ملک کو درپیش مسائل دہشتگردی ، مہنگائی اور بجلی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا جس پر آہستہ آہستہ کنٹرول کیا گیا ہے اور اب اس بجٹ میں بھی عوامی مسائل کو سامنے رکھ کر پیش کیا گیا ہے ۔

بیت المال ، معذور افراد ، شہریوں کے لئے لون ، پاور سیکٹر کو 250 ملین دینے ے بڑی پیش رفت ہوں گے ۔ پی ایس ڈی پی چاروں صوبوں کو ملا کر 15 سوارب روپے دیئے گئے جو بہت بڑی رقم ہے اس سے پہلے کسی نے بھی نہیں دی ہے اپوزیشن حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کی اکانومی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں بے جا تنقید نہ کی جائے ۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس میں آرمی چیف نے بھارت کو جواب دیا تو حکومت میں کچھ جان آئی اور جواب دیا اس سے پہلے حکومت بالکل خاموش تھی ۔

فارن پالیسی پر حکومت کو سنجیدگی اختیار کرنا ہو گی ۔

مسلم لیگ (ن ) کے عمر ایوب خان نے کہا کہ 5 جون کو بجٹ پیش کیا گیا اور اس کے بعد منڈی بہاؤالدین میں ضمنی الیکشن ہوا تو عوام نے بیلٹ باکس پر جا کر شیر کو منتخب کیا اس کے بعد گلگت بلتستان میں شیر پر مہر لگا کر عوام نے بجٹ کو منظور کر دیا ۔ اپوزیشن کے اعتراض سے بجٹ نہیں بنتا بلکہ عوام کے مسائل کو مدنظر رکھ کر حکومت بجٹ بناتی ہے انہوں نے کہا کہ 2007 تک کے قرضے کو 2013 تک ڈبل کیاگیا، جس کو موجودہ حکومت ختم کر رہی ہے انرجی سیکٹر میں 10300 میگاواٹ 2018 میں سسٹم میں ڈالی جائے گی جس کے لئے تمام نئے اور توسیعی منصوبوں کے لئے اس بجٹ میں اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

اپوزیشن پوائنٹ سکورننگ کر رہی ہے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں تمام الاؤنس ملا کر 12 فیصد اضافہ بنتا ہے جس کو اپوزیشن بڑھ چڑھ کر 7.5 فیصد اضافے کو تنقید بنا رہی ہے ۔ ایک پارٹی کے دھرنے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی پیدا ہوئی جنہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا اور پارلیمنٹ میں گھس کر باہر ملک کے سرمایہ کاروں کو برا مسیج پہنچایا جس کی وجہ سے اکانومی پر برے اثرات مرتب ہوئے لیکن پھر بھی حکومت نے اپنے حدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔

کے پی کے میں صوبائی حکومت نے جی ڈی پی کا پیسہ 50 فیصد ایجوکیشن پر نہیں لگایا ۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے پی کے میں 36 فیصد فنڈ تعلیم کا کم کر رہی ہے ۔انوائرمنٹ کے لئے ایک ارب کے درخت لگانے تھے لیکن کہاں گئے وہ درخت وفاقی حکومت پر تنقید کرنا آسان ہے لیکن کام کرنا انتہائی مشکل ہے خیبرپختونخوا حکومت کو بنی گالہ سے آزاد کرنے کے لئے ہم ہاؤس میں بیٹھے ہوئے معصوم ساتھیوں کے ساتھ دھرنا دینے کے لئے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری ملک کو ترقی کی طرف لے لے جا کر جا رہی ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ کالا باغ ڈیم متنازعہ معاملہ ہے لیکن 2035 میں پاکستان میں پانی کا شدید قلت کا خطرہ ہے جس کے لئے اے پی سی بلا کر اے این پی سے خصوصی مشاورت کر کے کالا باغ ڈیم کا مسئلہ حل کرنا چاہئے ۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی مزمل قریشی نے کہا کہ وفاقی بجٹ عوامی بجٹ نہیں ہے بلکہ حکومتی نمائندوں کا بجٹ ہے جس میں پرائیویٹ سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 7.5 فیصد اضافہ کیا گیا تو اسے عوامی بجٹ کہنا زیادتی ہو گی انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ پانی کے لئے ترس رہے ہیں جو ملک کا سب سے بڑا ریونیو دینے والا شہر ہے لیکن پانی کے لئے صرف 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن کو حکومت نے 5 ارب روپے دینے تھے وفاقی حکومت ان اہم ایشو پر نظرثانی کر کے کراچی کے مسائل پر خصوصی توجہ دے دیں ۔

مسلم لیگ ( ن ) کے سید جاوید علی نے کہا کہ ملک کی ترقی میں اداروں کا اہم کردار ہے اور اداروں کی بہتری کے لئے سیاسی و جمہوری حکومت کا ہونا ضروری ہے آج ہمیں تعین کرنا ہوگا کہ ہمارے دشمن اور دوست کون ہے یہ صرف جمہوری حکومت کا کام ہے اس وقت مسلمانوں کے دشمن ممالک کی نظر میں سب سے بڑا دشمن پاکستان ہے ۔ لیکن ایٹمی طاقت اور دنیا کی بہترین آرمی اور انٹیلی جنس فورسز کی وجہ سے کسی میں جرات نہیں کہ وہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ سکے ۔

بھارت صرف باتیں کرتے رہیں گے لیکن حملے کی جرات نہیں کر سکتے ہمیں پاک فوج پر فخر ہے ۔ اس وقت بھارت کی بوکلاہٹ کی وجہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری ہے جس سے پاکستان ترقی کی منزل کی طرف رواں دواں ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس بجٹ میں ہر سیکٹر کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتر اقدامات اٹھائیں ہیں ۔

متعلقہ عنوان :