اسلام آباد پولیس 4 سال گزرنے کے باوجود کرایہ داروں سے متعلق سروے مکمل نہیں کر سکی

جمعرات 11 جون 2015 18:42

اسلام آباد ۔ 11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) اسلام آباد پولیس 4سال گزرنے کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں کرایہ داروں سے متعلق سروے مکمل نہیں کر سکی، جس کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کی سلامتی کے متلعق متعدد سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ حکومت نے سیکورٹی کو مستحکم بنانے کے اپنے اقدام کے پیش نظر پولیس کو ہدایت کی تھی کہ کرایہ داروں کا دستاویزی ریکارڈ رکھا جائے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے مشتبہ افراد پر نگاہ رکھی جا سکے، چیک و بیلنس کے فقدان اور متعلقہ حکام کی جانب سے تعمیل نہ ہونے کے باعث علاقہ کے تھانوں کے ذریعے اعداد و شمار اکٹھا کرنے میں کئی خامیاں ہیں۔

2001ء کے بعد سے اسلام آباد کے شہریوں کا سروے کرنے کیلئے کئی کوششیں کی گئیں تاہم یہ ضائع گئیں۔

(جاری ہے)

پولیس نے پراپرٹی ڈیلر اور ہوٹل انتظامیہ کے ساتھ مشاورت سے کرایہ داروں کی ضروری معلومات سے متعلق ایک فارم تیار کیا جو کہ انہوں نے متعلقہ پولیس اسٹیشن جمع کروانا تھا۔ جمعرات کو سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (آپریشن) آفس کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کے کل 22 تھانوں میں گزشتہ سال صرف چند سو فارم جمع کروائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ڈیلروں کو کہا گیا تھا کہ وہ گھر اور دکان کے مالکان اور کرایہ داروں کے درمیان ہر معاہدے سے متعلق تفصیلات متعلقہ تھانوں میں جمع کروائیں اور انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ اجنبیوں کو رہائشی بھی نہ دیں۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر پولیس نے 2014ء میں ازسرنو کوششیں شروع کیں اور چند علاقوں بالخصوص کچی آبادی میں مقیم افغان شہریوں کا سروے کیا گیا، گزشتہ سال شروع کیا گیا کہ سروے ابھی تک مکمل نہیں ہوا، اہلکار نے بتایا کہ 2500سے زائد رجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلروں نے اب تک پولیس کو چند کرایہ داروں کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ کرایہ داروں کی رجسٹریشن کی نامکمل مہم جون 2011ء میں شروع کی گئی تھی جب موجودہ انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد طاہر عالم ایس ایس پی تھے دریں اثناء اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں کرایہ داروں کا سروے تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا کیونکہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے ، ملک کے مختلف حصوں سے لوگ اسلام آباد میں لگاتار آتے ہیں اور پھر اپنے گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں، مختلف علاقوں میں کرایہ داروں سے متعلق ابتدائی معلومات حاصل کرنے کی یہ مہم بند نہیں ہونی چاہیے، گزشتہ سال سروے مہم کی کامیابی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس نے جنوری 2014ء میں صرف بہارہ کہو میں 12426خاندانوں کی تفصیلات جمع کیں۔

ترجمان نے کمیونٹی کی نمایاں شخصیات اور کرایہ داروں سے اپیل کی کہ وہ پولیس کی خصوصی ٹیموں سے تعاون کریں جن کو سروے کا ہدف دیا گیا ہے، کرایہ دار اپنے متعلق درست معلومات جمع کروائیں تا کہ ان کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو 27بیٹس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان میں سے ہر ایک کی سب انسپکٹر سطح کا پولیس افسر سربراہ ہے جبکہ اپنے اردگرد کے علاقوں پر نظررکھنے کیلئے ویجیلنس کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی آبادی میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے، پولیس کی طرح شہریوں کی بھی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ چوکس رہیں، رابطہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء“ کو بتایا کہ پولیس نے کرایہ داروں کے اندراج کا سروے سی ڈی اے کے تعاون سے شروع کیا، انہوں نے کہا کہ سیکٹرز کے علاقوں کا سروے مکمل ہو چکا ہے جبکہ اب یہ دوسرے علاقوں میں کیا جا رہا ہے تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تصیلات یا اہداف کے حصول سے متعلق کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ عنوان :