سپریم کورٹ آف پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی کیس میں وفاقی سیکرٹری پلاننگ اور فنانس کو طلب کرلیا

ملیرندی ڈیفنس میں داخل ہو کر اتنی سکڑ کیوں جاتی ہے کیا اس پر تعمیرات ہورہی ہیں ،عدالت عظمیٰ کا ڈی ایچ اے کے نمائندے سے استفسار

جمعرات 11 جون 2015 21:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی کیس میں وفاقی سیکریٹری پلاننگ اور فنانس کو طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کو ماحولیاتی آلوگی کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو ڈی ایچ اے کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے سے عدالت نے استفسار کیا کہ کہ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے ان کی جانب سے کیا اقدامات کیئے گئے ہیں جس ڈی ایچ اے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اور کنٹونمنٹ بورد کی زمہ داری ہے ہماری جانب سے اس حوالے سے ڈیفنس فیز آٹھ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا گیا ہے جو کہ فنکشنل ہے عدالت نے اپھر استفسار کیا کہ ملیرندی ڈیفنس میں داخل ہو کر اتنی سکڑ کیوں جاتی ہے کیا اس پر تعمیرات ہورہی ہیں جس پر ڈی ایچ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے عدالت نے اس حوالے سے کہا کہ سات دن میں رپورٹ دیں کہ ان مقامات پر ماحولیاتی آلودگی اور غیر قانونی تعمیرات کو روکنا کس کی زمہ داری ہے ہم ان اداروں کے افسران کو طلب کریں گے دوران سماعت ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی کا کہنا تھا کہ ایس تھری منصوبہ شروع ہوچکا ہے جس کی لاگت آٹھ ارب روپے ہے اور اس میں پچاس فیصد صوبہ اور پچاس فیصد وفاق کا حصہ ہے سندھ حکومت کی جانب سے دوارب روپے مل چکے ہیں عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کیا اقدامات کیئے گئے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ تین ٹریٹمنت پلانت موجود ہیں لیکن وہ کام نہیں کررہے ٹی پی فور کے لیے زمین لے لی گئی ہے لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے حوالے سے کام سست روی کا شکار ہے عدالت کا کہنا تھا کہ ٹی پی فور کیا کاغزات کی حد تک ہی ہے جس پر ہاشن رضا زیدی نے تائید کی انہوں نے بتایا کہ آلودہ پانی سمندر میں جارہا ہے اور اس میں فضلہ بھی شامل ہوتا ہے اس میں کچھہ فلٹر نہیں ہوتا عدالتی استفسار پر ان کا کہنا تھاکہ کراچی کو گیارہ سو ملین گیلن پانی یومیہ کی ضرورت ہے لیکن صرف پانچ سو سے ساڑھے پانچ سولین گیلن پانی مل رہا ہے حب ڈیم ڈیڈ لیول پر جاچکا ہے اس لیے اس ے پانی کی فراہمی بند ہے عدالت کو سیکریٹری بلدیات نے بتایا کہ ایس تھری کے لیے حخموت سندھ نے اپنے حصے کی رقم دے دی ہے دوران سماعت عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ ملیر ندی بعض مقامات پر اتنی سکڑ گئی ہے کہ وہ بوتل کی شمل میں نظر آتی ہے جس پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کا کہنا تھاکہ ایسی صورتحال غیر قانونی تعمیرات کے باعث ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ان حکومت کو اس کے متعلق بتایا کیوں نہیں جاتا وہ ہر جلسے میں غیر قانونی زمینوں کو لیز کرنے کے اعلانات کرتے رہتے ہیں عدالت کا کہن اتھا کہ ہم اس کیس کو انیس سو بانوے سے سن رہے ہین اور یہی سن رہے ہیں کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ فنکشنل نہیں ہیں ہر ادارہ اپنی زمہ داری دوسرے پر ڈال رہا ہے عدالت نے سیکریٹری ماحولیات سے استفسرا کای کہ ابراہیم حیدری میں ساحل پر تین تین فٹ فضلہ پڑا ہوا ہے بچوں میں جلدی امراض پھیل رہے ہیں آپ نے ا س حوالے سے کیا کیا ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ یہ فضلہ بن قاسم اور دیگر فیکٹریوں سے آرہا ہے ہم نے تئیس سو فیکٹریوں کو چیک کیا اور جہاں مہلک کیمکل نظر آیان کو نوٹس کیئے ہیں عدالت کا کہنا تھا کہ سولڈ ویسٹ منجمنت نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیئے ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے ایک بورڈ بنایا گیا ہے جس کی سربراہی چیف سیکریٹری خود کرہے ہیں عدالت کا کہنا تھا کہی بھینس کالونی کا فضلہ ساحل پر پھیلا پڑا ہے عدالت نے سائٹ ایریا کے وکیل سے بھی استفسار کیا کہ کیا آپ نے فیکٹریوں کو فلٹر پلانٹ لگانے کا پابند کیا ہے عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے بے شمار آرڈر دیئے ہیں لیکن عملا ان پر کوئی کام نہیں کیا گیا ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عداالت کو بتایا کہ ایس تھری کے حوالے سے ایم ڈی واٹر بورڈ نے ہمیں اصل تخمینہ نہیں بتایا عدالت نے پنے ریمارکس میں کہا کہ حلکومتی مشینری فیل ہوچکی ہے ہم ملک اور کراچی کو نہیں چلاسکتے یہ ہمارا کام نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :