وزیر اعلیٰ پنجاب نے خواتین پر تشددسے متعلق بل میں مزید تر امیم کیلئے 2رکنی کمیٹی قائم کر دی ‘ اسمبلی میں بل پیش کر نیکا فیصلہ واپس ،تمام اراکین سے تجاویز طلب ‘ مسودہ قانون موٹر وہیکل کاروبار لائسنس ہولڈر اور مسودہ قانون ( دوسری ترمیم)صوبائی موٹر گاڑیاں کثرت رائے سے منظور ، ڈاکٹر وسیم اختر نے بجلی کے صارفین پر سرچارج عائد کئے جانے پر احتجاج ، واک آ?ٹ

حکو متی اراکین پو لیس کی کار کردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ‘ میرے حلقے میں ایک بھی بوائز یا گرلز ڈگری کالج نہیں‘سردار شہاب الدین اراکین اسمبلی خواتین کے تحفظ کے متعلق بل کے حوالے سے اپنی رائے دیں‘ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے علاوہ پچاس فیصد خواتین کی نمائندگی ہو گی جس میں تحفظات کا جائزہ لینے کے بعد اس بل کو اتفاق رائے سے ایوان میں منظور ی کے لئے پیش کیا جائے‘رانا ثناء اﷲ

جمعرات 11 جون 2015 21:38

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبا زشر یف نے بعض حکو متی و اپوزیشن اراکین کے تحفظات کے بعد خواتین پر تشدد کے متعلق بل میں مزید تر امیم کیلئے 2رکنی کمیٹی قائم کر دی ‘تمام اراکین سے تجاویز طلب کر لیں گئیں ‘ حکو مت نے پنجاب اسمبلی ایجنڈے میں شامل ہونے باوجود خواتین کے تحفظ کامسودہ قانون نظر ثانی کیلئے واپس لے لیا ‘ مسودہ قانون موٹر وہیکل کاروبار لائسنس ہولڈر اور مسودہ قانون ( دوسری ترمیم)صوبائی موٹر گاڑیاں کثرت رائے سے منظور کر لیا‘ ڈاکٹر وسیم اختر نے بجلی کے صارفین پر سرچارج عائد کئے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے ٹوکن واک آؤٹ‘ حکو متی اراکین پو لیس کی کار کردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے دو گھنٹے پانچ منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب بھر کی تمام یونیورسٹیز میں یکساں فیس سٹرکچر کے نفاذ کے لئے غور کریں گے۔

نبیلہ حاکم علی خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے ایوان میں اعتراف کیا کہ غیر قانونی طو رپر چلنے والے پرائیویٹ تعلیمی ادارے سنجیدہ ایشو ہے ان کی ریگولیشن کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیم ادارے مشروم کی طرح اگ رہے ہیں انہیں قانونی دائرے میں لائیں گے جبکہ صوبائی ہائر ایجوکیشن کا قیام بھی عمل میں آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکیڈیمز کو چیک کرنے کا کوئی میکنزم نہیں۔موجودہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام پرانا ہونے کی وجہ سے اتنا موثر نہیں اس لئے نئے پر کام جاری ہے اور انہیں بھی کنٹرول اور ریگولیشن میں لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ پیپلزپارٹی کے سردار شہاب الدین نے کہا کہ پڑھا لکھا پنجاب کے نعرے تو لگائے جاتے ہیں لیکن میرے حلقے میں ایک بھی بوائز یا گرلز ڈگری کالج نہیں۔

حکومت تیسرا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے اگر اس میں نہیں تو آنے والے بجٹ میں اس کے لئے کوئی یقین دہانی کر ادی جائے۔ حکومتی رکن میاں طاہر نے کہا کہ مجھے اس سے قبل بھی کہا گیا تھاکہ آپ سے علیحدہ میٹنگ ہو گی لیکن اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا۔ افسران کی فوج ظفر موج ٹھنڈے کمروں میں بیٹھتی انہیں کیا معلوم حلقوں میں کام کیسے ہونے والے ہیں۔

اسپیکر نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ جس طرح بھی ہو آپ کا کام کرائیں گے۔اجلاس کے دوران ذوالفقار احمد خان نے مال ‘ ریلیف اور اجتمال ، احمد خان بلوچ نے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور شہزاد منشی نے محنت و انسانی وسائل کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ریلیف دیا لیکن آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے کہنے پر سرچارج لگا کر قوم کی جیب پر نوے ارب روپے کی ڈکیتی کا پروگرام بنایا گیا ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ وفاق سے متعلقہ ہے۔ جسکے بعد ڈاکٹر وسیم اختر ایوان سے احتجاجاً ٹوکن واک آؤٹ کر گئے۔اجلاس میں ’’ماڑی گورچانی‘‘کو صحت افزا ء مقام ڈکلیئر کرنے اور اسے مزید ترقی دینے کے لئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کے حوالے سے آؤٹ آف ٹرن قراداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد رکن اسمبلی رانا منور غوث کی طرف سے پیش کی گئی جسکے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ ’’ماڑی گورچانی ‘‘ ضلع راجن پور جو کہ ایک انتہائی خوبصورت ،ٹھنڈا اورصحت افزا ء مقام ہے کو صحت افزا ء مقام ڈکلیئر کیا جائے اور ماڑی گورچانی کو مزید ترقی دینے کے لئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنائی جائے اس سے دوسرے شمالی علاقہ جات پر بوجھ بھی کم ہو جائے گااور اس سال بجٹ میں اس کی تعمیر و ترقی کے لئے فنڈز بھی رکھے جائیں۔

یہ قرارداد متفقہ طور پر منطور کر لی گئی۔ سرکاری کارروائی کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی طرف سے مسودہ قانون تشدد کے خلاف تحفظ خواتین پنجاب 2015ء پر تحفظات سامنے آنے پر اس بل کو واپس لے لیا گیا اور اس پر نظر ثانی کا اعلان کیا گیا صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ اراکین اسمبلی اس بل کے حوالے سے اپنی رائے دیں ، اس سلسلہ میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے علاوہ پچاس فیصد خواتین کی نمائندگی ہو گی جس میں تحفظات کا جائزہ لینے کے بعد اس بل کو اتفاق رائے سے ایوان میں منظور ی کے لئے پیش کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران قواعد و ضوابط معطل کر کے مسودہ قانون موٹر وہیکل کاروبار لائسنس ہولڈر پنجاب 2015اور مسودہ قانون ( دوسری ترمیم )صوبائی موٹر گاڑیاں 2015ء اتفاق رائے سے منظور کر لئے گئے۔اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی شنیلہ روت نے کورم کی نشاندہی کی تاہم حکومت نے کورم پورا کر لیا۔ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد اجلاس آج جمعہ دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔