1967ء کے بعد سے اب تک 1 لاکھ فلسطینی بچوں کو صہیونی جیلوں میں ڈالا گیا،ملٹری کورٹ واچ

جمعہ 12 جون 2015 13:16

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) انسانی حقوق کیلئے کام کرنیوالے ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 1967 ء کی جنگ کے بعد اسرائیل نے منظم انداز میں فلسطینی بچوں کیساتھ بدسلوکی کا سلسلہ شروع کیا اور اب تک 95 ہزار بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ملٹری کورٹ واچ کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عدالتوں میں فلسطینی بچوں کیساتھ ہونیوالی بدسلوکی کی مثال دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتی ۔

اسرائیلی فوجی عدالتیں کم عمر فلسطینی بچوں کے مقدمات ڈیل کرتی ہیں جو کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ 1967 ء کے بعد سے 2014 ء کے اختتام تک ایک لاکھ کے قریب فلسطینی بچوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا گیا۔انسانی حقوق کی تنظیم نے رپورٹ کی ایک نقل اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ کو بھی بھجوائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں فلسطینی بچوں پر دوران حراست بدترین تشدد کیا جاتا ہے اور کم سن فلسطینیوں کیساتھ نہایت توہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

تین سو صفحات کو محیط رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اس وقت بھی اسرائیل کی جیلوں میں 200 کم عمرپابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے بیشتر جنوری 2013 اور مئی 2015 کے دوران حراست میں لئے گئے تھے۔رپورٹ میں جیلوں میں قید کاٹنے والے بچوں کے بیانات بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ 187 بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے تک مسلسل ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھا گیا۔ 165 کا کہنا ہے کہ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی اور 124 نے شکایت کی کہ حراست میں لئے جانے کے بعد 24گھنٹوں میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

متعلقہ عنوان :