آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبے کیلئے 200 ارب روپے کی سبسدی رکھی جائے ، یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 1000 روپے کمی جائے ، اگر جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 6 فیصد نہ آئے تو میری جائیداد ضبط کرلی جائے ، پی پی حکومت نے یوریا کھاد کی قیمت 500 روپے سے بڑھا کر 1200 روپے کی ، (ن) لیگ کی حکومت نے مزید بڑھا کر 2000 روپے کردی جس سے کسان برباد ہوگیا ، حکومت دودھ دینے والی بھینس کو ٹیکہ لگا کردودھ کڑوا نہ کرے، اسے کھل اور ونڈہ کھلوائے تو وہ دودھ زیادہ دیگی ، 300 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے والوں سے رقم واپس لی جائے،سوئس بنکوں میں پڑے کرپشن کے 200 ارب ڈالر واپس لئے جائیں

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد حیات کاقومی اسمبلی بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعہ 12 جون 2015 15:54

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء ) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد حیات نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبے کیلئے 200 ارب روپے کی سبسدی رکھی جائے ، یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں 1000 روپے کمی جائے ، اگر جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 6 فیصد نہ آئے تو میری جائیداد ضبط کرلی جائے ، پی پی حکومت نے یوریا کھاد کی قیمت 500 روپے سے بڑھا کر 1200 روپے کی جبکہ (ن) لیگ کی حکومت نے مزید بڑھا کر 2000 روپے کردی جس سے کسان برباد ہوگیا ، حکومت دودھ دینے والی بھینس کو ٹیکہ لگا کردودھ کڑوا نہ کرے بلکہ اسے کھل اور ونڈہ کھلوائے تو وہ دودھ زیادہ دیگی ، 300 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے والوں سے رقم واپس لی جائے اور سوئس بنکوں میں پڑے کرپشن کے 200 ارب ڈالر واپس لئے جائیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلا س میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ پاسکتانی معیشت کی بہتری کو تمام عالمی مالیاتی ادارے تسلیم کررہے ہیں لیکن ہمارے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ ہماری اقتصادی شرح نمو 4.2 فیصد اور ٹیکس وصولیاں 2600 روپے پر رک گئی ہیں ، رانا محمد حیات نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ زراعت پر خصوصی توجہ دے ، پیپلزپارٹی کی جب حکومت بنی تو یوریا کھاد کی بوری 500 روپے کی تھی جسے بڑھا کر 1200 روپے کردیا گیا جبکہ ہماری جماعت کی حکومت نے بھی آکر یوریا کی قیمت 2000 روپے فی بوری تک بڑھا دی ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ یوریا کھاد کی قیمت 1000 روپے فی بوری تک کی جائے اور بجٹ میں زراعت کے شعبے کو 200 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے ، زرعی قرضوں پر شرح سود 8 فیصد کی جائے ، اگ راس کے نتیجے میں شرح نمو 6 فیصد تک نہ بڑھی تو میری جائیداد ضبط کرلینا ۔