Live Updates

اضافی بیلیٹ پیپر ہمیں ہرانے کیلئے چھپوائے گئے ، ثبوت تھیلیوں سے مل گئے ،عمران خان

دھرنا نہ ہوتا تو ہمارے کیسز ٹریبونل میں پانچ سال پڑا رہتا، پنجاب میں مسترد ووٹوں کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ ن کو تھا نواز شریف کی تقریر کے بعد آر ایم ایس سسٹم بند ہوا اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں، جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی جانے کا فیصلہ کروں گا ، دھاندلی میں بڑے کھلاڑی تھے ، باکس پھاڑے گئے اور یہ ریٹررننگ آفیسرز کے ساتھ میچ فکسنگ کے بغیر نہیں ہو سکتا، عام انتخابات اسی سال ہونگے،جب تک ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہونگے جمہوریت نہیں آئیگی، اقتدار کیلئے نہیں پاکستان کے مستقبل کیلئے سب کچھ کر رہے ہیں، میڈیا سے بات چیت

جمعہ 12 جون 2015 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اضافی بیلیٹ پیپر ہمیں ہرانے کیلئے چھپوائے گئے ، ثبوت تھیلیوں سے مل گئے ، دھرنا نہ ہوتا تو ہمارے کیسز ٹریبونل میں پانچ سال پڑا رہتا، پنجاب میں مسترد ووٹوں کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ ن کو تھا، نواز شریف کی تقریر کے بعد آر ایم ایس سسٹم بند ہوا اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں، جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی جانے کا فیصلہ کروں گا ، دھاندلی میں بڑے کھلاڑی تھے ، باکسز پھاڑے گئے اور یہ ریٹررننگ آفیسرز کے ساتھ میچ فکسنگ کے بغیر نہیں ہو سکتا، عام انتخابات اسی سال ہونگے، جب تک ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہونگے جمہوریت نہیں آئیگی، اقتدار کیلئے نہیں پاکستان کے مستقبل کیلئے سب کچھ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے چار مرتبہ اپنا بیان بدلا ، 20 ہزار کے قریب فارم 15 تھیلوں میں موجود نہیں تھے فارم 15 کے بغیر فارم 14 درست نہیں بن سکتا ۔ 70 ہزار پولنگ اسٹیشنوں میں 56 ہزار کا ریکارڈ سامنے آیا ہے 20 ہزار فارم 15 غائب ، 6 ہزار 870 پولنگ بیگ کی سیلیں ٹوٹی ہوئی جس کا مطلب ہے کہ اڑھائی کروڑ بیلیٹ کا کورئی ریکارڈ ہی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ 149 حلقوں پر اضافی بیلیٹ پیپر کی شفقت کی گئی اور ان میں سے صرف 6 حلقوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو اضافی بیلیٹ پیپر چھپوائے گئے اور کہا گیا کہ تحریک انصاف کے حلقوں میں بھی زائد پیپرز چھپوائے گئے انہوں نے کہا کہ اضافی بیلیٹ پیپر ہمیں ہروانے کیلئے دیئے گئے ۔

اضافی بیلیٹ پیپرز کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ خواجہ آصف کے حلقے میں 28 فیصد زائد بیلیٹ پیپر چھپوائے گئے اور ان کے حلقے میں ایک لاکھ 20 ہزار اضافی بیلیٹ پیپر دیئے گئے جن میں سے دو لاکھ 45 ہزار بیلیٹ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے اور 75 فیصد فارم 15 غائب ہے ۔ این اے 119 میں حمزہ شہباز کے حلقے میں 21 فیصد اضافی بیلیٹ پیپرز دیئے گئے 62 ہزار اضافی بیلیٹ پیپرز دیئے گئے ، 96 ہزار بیلیٹ پیپر کا کوئی ریکارڈ نہیں۔

این اے 125 سے 60 فیصد فارم 15 غائب ہیں ۔ کیپٹن صفدر کے حلقے میں 16 فیصد زائد بیلیٹ پیپرز چھاپے گئے ۔ خرم دستگیر کے حلقے میں 8 فیصد ، اسی طرح عثمان ابراہیم ، غلام رسول اور دیگر امیدواروں کے حلقے میں اضافے بیلیٹ پیپر بھیجے گئے ۔ فارم 15 کے بعد دوسرا طریقہ انگوٹھوں کے ذریعے ووٹ کی تصدیق کا تھا میرے حلقے میں 93ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے خود کہا ہے کہ 60 سے 70 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی کیونکہ مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی جبکہ موجودہ چیئرمین نادرا نے کہا ہے کہ ہمارے پاس تو مشین ہی نہیں ہے عمران خان نے کہا کہ یو این ڈی پی نے آر ایم ایس نظام دیا تھا جس میں کمپیوٹر اور ڈیٹا آپریٹر کا کام تھا کہ وہ ریکارڈ کو فوری طور پر محفوظ کرے لیکن جب 11 بج کر 20منٹ پر تقریر کی تو اس کے بعد آر ایم ایس سسٹم بند ہوا اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئی کمیپوٹرز آپریٹرز نے کیوں کام نہیں کا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف زرداری سمیت سب جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی تو پھر دھاندلی ہوئی جس کی تحقیقات ضروری تھیں۔ ہم نے 126 دن کا دھرنا دیا جس پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دھرنا دیا تو سب کچھ سامنے آ گیا ورنہ ہمارے کیسز پانچ سال ٹریبونل میں پڑے رہتے پہلی دفعہ صحیح معنوں میں جوڈیشل کمیشن عام انتخابات کی تحقیقات کر رہا ہے اور جوڈیشل کمیشن کے سامنے 3 سوالات ہیں کہ انتخابات 2013 ء غیر جانبدار ، ایماندار اور صاف شفاف تھے کیا انتخابات کو کسی نے متاثرکیا اور کیا عوام نے جس کو ووٹ دیا ہے وہ اس کی عکاسی کرتا ہے ۔

جوڈیشل کمیشن پر فیصلہ چھوڑتے ہیں لیکن یہ واضع ہو گیا ہے کہ کسی پارٹی کو فائدہ پہنچا۔ پنجاب میں مسترد ووٹوں کا سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوا جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کریگا اس پر کوئی بات نہیں کرینگے جس سے وہ متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت تھیلوں سے مل گئے ہیں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ قبول کرینگے چار حلقوں کا مطالبہ حکومت سے کیا تھا حلقے کھولنے کا اس لئے نہیں کہہ رہا تھا کہ مجھے اقتدار مل جائے ۔

چار حلقوں سے اقتدار نہیں مل جانا تھا ہم چاہتے تھے کہ آئندہ الیکشن ٹھیک ہوں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2015 ء میں عام انتخابات صاف شفاف ہونگے ۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کی بری کارکردگی تھی اس کے باوجود انہیں 15 ملین ووٹ کیسے ملے جن امیدواروں کو 70 ہزار سے زائد ووٹ نہیں ملے انہیں کیسے ایک لاکھ سے زائد ووٹ پڑ گئے اس پر ہمیں شک ہوا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ سب کچھ پاکستان کی جمہوریت اور مستقبل کیلئے کر رہے ہیں جب تک ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہونگے جمہوریت نہیں آئیگی۔بے ایمان لوگ اسمبلیوں میں جا کر کیسے ایماندار ہو جائیں گے ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی نے خود اعتراف کیا ہے کہ آخری دنوں میں تمام احکامات ماڈل ٹاؤن سے آتے تھے اگر ایسا تھا تو پھر انکا کیا کام تھا۔

انہوں نے خود تسلیم کیا کہ میں بے بس تھا اس لئے بے بس تھا کہ اس نے پی سی بی کا چیئرمین بننا تھا اور بھانجی کو مخصوص سییٹوں پر ایم پی اے بنانا تھا۔ قومی اسمبلی میں واپسی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی جانے کا فیصلہ کروں گا۔ انہوں نے ٹریبونل کے جج سے درخواست کی کہ میرے حلقے کی روز کی بنیاد پر سماعت کی جائے ۔

یہ کون سا انصاف ہے جہاں تاریخ پر تاریخ دیں کیس پر فیصلہ کیا جائے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کیا فیصلہ کرتا ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اس دھاندلی میں بڑے پلیئر تھے بیج پھٹے ہوئے ہیں اور یہ کام ریٹرننگ افسر کے ساتھ میچ فکسنگ کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کیمشن میں ریٹررننگ افسران نے بھی قرآن پر ہاتھ رکھا اور مسلم لیگ ق کے امیدوار نے بھی قرآن پر ہاتھ رکھا ۔ اب قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ بولنے والا کون ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات