سندھ ،مالی سال 2015-16کیلئے 7کھرب30ارب روپے کابجٹ وزیر خزانہ وتوانائی سید مراد علی شاہ پیش کریں گے

بجٹ میں پولیس میں10ہزارنئی آسامیوں سمیت مختلف محکموں میں 25ہزار سے زائد نئی ملازمتوں کا اعلان کیا جائیگا ایکسائز، موٹر وہیکل رجسٹریشن فیس اور پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں 5فیصداضافہ کئے جانے کا امکان ،خدمات کے مزید شعبوں کو سیلز ٹیکس میں شامل کیا جائے گا

جمعہ 12 جون 2015 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) صوبہ سندھ کانئے مالی سال 2015-16کے لیے 7کھرب30ارب روپے کابجٹ آج (ہفتہ) سندھ اسمبلی میں وزیر خزانہ وتوانائی سید مراد علی شاہ پیش کریں گے ۔بجٹ میں پولیس میں10ہزارنئی اسامیوں سمیت مختلف محکموں میں 25ہزار سے زائد نئی ملازمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔ محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق ایکسائز، موٹر وہیکل رجسٹریشن فیس اور پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں 5فیصداضافہ کئے جانے کا امکان ہے جبکہ خدمات کے مزید شعبوں کو سیلز ٹیکس میں شامل کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے آمدنی کا تخمینہ تقریباً730ارب رکھاگیا ہے ان میں سے 570ارب روپے وفاقی حکومت سے ملنے کی توقع ہے۔ صوبائی محصولات کی وصولی کا ہدف 155 ارب روپے رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان میں سے 60 ارب روپے خدمات پرسیلزٹیکس کی مد میں وصول کیے جانے کا ہدف ہے جبکہ مالیاتی آمدنی کا تخمینہ10ارب روپے لگایاگیاہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ مزدور کی کم از کم اجرت میں ایک ہزار روپے اضافہ کیا جائے گا۔

جس سے مزدوروں کی کم ازکم اجرت13ہزارروپے ہوجائیگی۔صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ تقریباً126ارب روپے کا ہوگا،جس میں سے 162ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی)کے لیے مختص ہوں گے ۔162ارب روپے میں سے صوبائی اے ڈی پی کے لیے 142ارب روپے اور اضلاع کی اے ڈی پی کے لیے 20ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے ۔کراچی کے عظیم ترمنصوبہ آب رسانی کے 4کے لیے سندھ حکومت 2.5ارب روپے مختص کرے گی جبکہ سیوریج کے منصوبہ ایس 3کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وفاقی حکومت کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 9.6ارب روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ غیرملکی امدادسے چلنے والے منصوبوں کے لیے 26ارب روپے مختص ہوں گے۔ ترقیاتی بجٹ کا 75 فیصد جاری منصوبوں اور 25فیصد نئی اسکیمز پر خرچ ہوگا۔امن وامان کے لیے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے65 ارب روپے،پولیس کے لیے 60ارب روپے،رینجرزکے لیے2.4ارب روپے جبکہ فرنٹیئرکانسٹیبلری کے لیے ایک ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔

ایک ارب روپے محکمہ جیل خانہ جات کے لئے رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق بینظیرآباد(نواب شاہ) میں ایک نئی سینٹرل جیل بنائی جائے گی جبکہ ہائی سیکیورٹی جیل کے قیام اور جیلوں کی توسیع کے منصوبے بھی بجٹ میں شامل ہونگے۔بجٹ میں سندھ پولیس کے لیے جدید اسلحہ کی خریداری کے لیے 5ارب روپے رکھے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم کا کل بجٹ 144 ارب روپے ہوگا۔ جس میں سے 106 ارب روپے تنخواہوں کے لئے مختص ہوں گے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں محکمہ تعلیم کاترقیاتی بجٹ 10ارب روپے ہوگا،جورواں مالی سال کے مقابلے میں10فیصد کم ہے ۔آئندہ مالی سال 25نئے انگلش میڈیم اور25نئے کمپرہینسواسکول کھولے جائیں۔اسکول مینجمنٹ کمیٹیزکے لیے پونے 2ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ محکمہ صحت کے لئے 54 ارب روپے رکھے جائیں گے۔جس میں سے ادویات کی خریداری کے لئے 10ارب روپے مختص ہوں گے۔

محکمہ صحت کا ترقیاتی بجٹ13.5ارب کاہوگا۔ٹھٹھہ ڈسٹرک اسپتال کو ٹیچنگ اسپتال کادرجہ دیا جائے گاجبکہ تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزاسپتال میں ڈایالائسزمشینیں فراہم کی جائیں گئیں۔آئندہ مالی سال میں ریسکیو 1122 طرز کے ادارے اور ڈی این اے لیب کے قیام کے منصوبے بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے۔کراچی کے لیے ٹرانسپورٹ کے تین بڑے منصوبوں کا اعلان بھی متوقع ہے۔ان منصوبوں میں گرین،ییلو، اورنج لائن شامل ہیں۔ کورنگی کراسنگ پر نیا فلائی اوور کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہوگا۔ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور اور نواب شاہ کے لئے اسپیشل پیکجز جبکہ سکھر اور تھر کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکجزکا اعلان متوقع ہے۔

متعلقہ عنوان :