اسرائیلی حکومت کی بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدیوں کو جبری خوراک دینے کے قانون کو فعال کرنے کی کوشش

ہفتہ 13 جون 2015 12:26

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء)اسرائیلی حکومت نے بھوک ہڑتالی قیدیوں کو طاقت کے ذریعے خوراک دینے کے متنازعہ ،ظالمانہ نوعیت کے قانون کو فعال کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، اسرائیلی حکومت میں شامل وزیرداخلہ قانون کو فعال کرنے کیلئے دن رات کوششیں کررہے ہیں تاہم دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس قانون پرکڑی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جون 2014ء میں انتظامی قیدیوں پر اس قانون کا استعمال کرتے ہوئے انتظامی حراست میں لئے گئے قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا تھا جس کے بعد انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری کی سخت تنقید کے بعد اس قانون کو غیرفعال کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

فلسطین میں انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے بتایا کہ ان دنوں اسرائیل کے تین سیکیورٹی ادارے صہیونی پارلیمنٹ پر قیدیوں کو جبری خوراک دینے کے قانون کو فعال کرنے کیلئے مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔

قانون کو بحال کرنے کیلئے پارلیمنٹ رائے شماری میں اس کی منظوری پہلے ہی دے چکی ہے مگر دوسری اور تیسری رائے شماری کے بعد ہی قانون پرعمل درآمد ممکن بنایا جاسکے گا۔قانون کو فعال کرنے کیلئے وزیراعظم نیتن یاھو اور داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے شاباک کا تعاون ضروری ہے۔ریاض الاشقر نے بتایا کہ قیدیوں کو جبری خوراک دینے کے قانون کی نہ صرف بیرون ملک سے مخالفت کی جا رہی ہے بلکہ اسرائیل کے اندر بھی اس کے خلاف توانا آوازیں موجود ہیں۔ اسرائیلی اپوزیشن بھی اس قانون کے استعمال کی مخالف ہے کیونکہ کسی بھی قیدی کو جبری خوراک دینا اور اس کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کی کوشش کرنا اس کی جان کو مزید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔