پاکستان کے موسمی حالات پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے لیے نہایت موزوں

دنیا میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی561ملین ڈالر سالانہ تجارت میں سے زیادہ منافع کما سکتاہے،۔ہارٹیکلچرایجوکیشن، ایکسٹنشن اینڈ ٹریننگ سسٹم آف پاکستان

ہفتہ 13 جون 2015 13:50

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) پاکستان کے موسمی حالات پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے لیے نہایت موزوں ہے اوردنیا میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی561ملین ڈالر سالانہ تجارت میں سے زیادہ منافع کما سکتاہے۔پاکستان میں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 6.5ملین ٹن سالانہ سے زیادہ ہے اس پیداوار میں سے 5سے 8فیصد برداشت ، 15سے 20فیصد ہینڈلنگ ، 5سے10فیصد سٹوریج اور 10سے 12فیصد نقل وحمل کے دوران ضائع ہوجاتاہے۔

ہارٹیکلچرایجوکیشن، ایکسٹنشن اینڈ ٹریننگ سسٹم آف پاکستان کے ایک سروے کے مطابق آم ، خوبانی اورآلو بخارہ میں25 ،کھجور میں 35 ، سیب، آڑو،ترشاوہ پھلوں اور ناشپاتی میں 15اور دیگر پھلوں میں 24فیصد جبکہ آلو میں 15، پیاز میں 20، ٹماٹرمیں 40اور دیگر سبزیوں میں 30فیصد سے زائد بعدا زبرداشت نقصانات نوٹ کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار میاں اظہر علی ڈائریکٹر پوسٹ ہارویسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے محمد اسحاق لاشاری اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگری کلچر انفارمیشن، ریسرچ انفارمیشن یونٹ فیصل آباد سے ایک ملاقات کے دوران کیا۔

انہوں نے بتایا کہ شعبہ پوسٹ ہارویسٹ ہرسال پھلوں اور سبزیوں کی تیار کردہ مختلف مصنوعات کی فروخت سے25لاکھ روپے سے زائد رقم حکومت پنجاب کو کما کر دے رہا ہے۔انہوں نے کاشتکاروں اور باغبانوں کو سفارش کی کہ وہ شعبہ پوسٹ ہارویسٹ کے ماہرین کی متعارف کردہ بعد ازبرداشت عوامل کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بین الاقوامی منڈی میں پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کوبڑھا کرقیمتی غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول کو یقینی بنائیں۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کاپوسٹ ہارویسٹ ریسرچ سنٹراپنے قیام سے اب تک پھلوں اور سبزیوں کے بعد ازبرداشت نقصانات کو کم کرنے ، پھلوں اور سبزیوں کے طریقہ برداشت کو بہتر بنانے ، پختگی کے معیار کا تعین کرنے اور ان کو ذخیرہ کرنے کی جدید ٹیکنالوجی کی تیاری میں اہم کردار ادا کررہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 1989میں پنجاب حکومت اور یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تعاون سے ادارہ کی تشکیل سے اب تک زرعی ماہرین نے پھلوں اور سبزیوں کی بعدازبرداشت شیلف لائف بڑھانے اورایکسپورٹ کوالٹی کی تیاری کے لیے پری کولنگ ٹیکنالوجی و کولڈ سٹوریج ٹیکنالوجی کا قیام ، گریڈنگ و پیکنگ یونٹ کا قیام اور موبائل ائیر پلاسٹ ٹرک برائے ترسیل کی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے۔

میاں اظہر علی نے بتایا کہ ادارہ میں آم، کینو،امرود ،آڑو،اسٹرابیری ،انگور ،انار، لیچی ، لوکاٹ،گاجر ،پھول گوبھی ،آلو ، مرچ ،پیاز ، ٹماٹر اور شملہ مرچوں کی بعد ازبرداشت زندگی کو بڑھانے کے لیے تحقیقاتی کام آخری مراحل میں ہے۔ماہرین نے پنجاب زرعی تحقیقاتی بورڈ کی معاونت سے پھلوں اور سبزیوں کے لیے خوردنی تہہ تیار کی ہے او راس کی تیاری میں کم قیمت مقامی اجزا استعمال کئے ہیں جس کی وجہ سے اس کی امپورٹ پر خرچ ہونے والے ہزاروں ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔ادارہ کے ماہرین فیصل آباد کے بے روزگار نوجوانوں اور گھریلو خواتین کو ان کے علاقوں میں پھلوں اور سبزیوں کی مصنوعات کی تیاری کی مفت تربیت بھی فراہم کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :