موجودہ بجٹ ایف بی آر کی استعداد کار پر سوالیہ نشان

ایف بی آر کے سابق چیئرمین کی متعارف کردہ اصلاحات کے باوجود آج تک کوئی چیز تبدیل نہیں ہوئی ہے

ہفتہ 13 جون 2015 17:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) موجودہ بجٹ ایف بی آر کی استعداد کار اور صلاحیتوں پر سوالیہ نشان اور اس کا امتحان ہے ۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین ریاض ملک کی جانب سے متعارف کردہ اصلاحات کے باوجود آج تک کوئی چیز تبدیل نہیں ہوئی ہے ۔ موجودہ فنانس بل پر نظر ڈالیے تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ایف بی آر نے اس کو بطور پالیسی بیان قبول کر لیا ہے اور ہر چیز پر ٹیکس لگانے پر رضامند ہے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ودھولڈنگ ٹیکس رجیم ( Regame) کو بڑھانے کا سوچا ہے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نئے بجٹ میں بغیر کسی تبدیلی کے ٹیکسز کو 500 ارب روپے سے بڑھانے کی حکومتی حکمت عملی واضح ہے ۔

رپورٹس میں ایف بی آر کی ویب سائیٹ پر بجٹ اقدامات کا ذکر بھی کیا گیا ہے بجٹ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 238 ارب روپے میں سے ٹیکس مشینری کو 15 ارب روپے اکٹھے کرین کا ٹاسک دیا گیا ہے جو بجٹ اقدامات کے 10 فیصد سے بھی کم ہیمعاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کی حکمت عملی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ ایف بی آر کی بڑی مشینری کو ڈسٹرب کئے بغیر 238 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

ایف بی آر نے بنکنگ ذرائع کے ذریعے ریونیو بڑھانے کو آسان سمجھا ۔ ایسی ہی حکمت عملی بنکنگ کمپنیز کے مختلف ذرائع سے ٹیکس اکٹھے کرنے کی ہے تاہم پرائیویٹ بنکنگ انتظامیہ اس اپروچ سے اختلاف رکھتی ہے بنک کا یہ کردار نہیں ہے کہ وہ ایف بی آر کے ایجنٹ کا کردار ادا کرے کیونکہ عوام بنکوں میں اپنے ڈیپازٹس جمع کروانے سے گریز کریں گے ۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی بجائے حکومت نے بنکوں ، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور درآمدی ڈیوٹی کے ذریعے ٹیکس اکٹھے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ وہ ٹیکس جمع کرنے کے حوالے سے ایف بی آر کی صلاحیتوں پر شک کرتی ہے ۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر والے سن رہے ہیں یا نہیں کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ اس کو پرائیوٹ نہ کر دیا جائے

متعلقہ عنوان :