آل سیاسی اتحاد با جو ڑکا فاٹا میں نافذ قانون ایف سی آر کیخلاف تاریخی جلسہ عام

ایف سی آر نے قبائلی عوام کو اندھیروں کے طرف دھکیل دیا ، یہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے ،قبائلی علاقوں میں فرنیٹر کرایمز ریگولیشن کا خاتمہ کیاجائے ،قبائلی عوام کو ملک کے دیگر شہریوں جیسے مساوی انسانی حقوق دی جائے ،سیاسی اتحاد کے صدر ا ورنگزیب انقلابی،جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشیداور دیگر کا جلسے سے خطاب

ہفتہ 13 جون 2015 19:07

باجوڑایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) آل سیاسی اتحاد با جو ڑکا فاٹا میں نافذ قانون ایف سی آر کیخلاف تاریخی جلسہ عام ۔گورنر خیبر پختونخواہ کا مجوزہ اصلاحاتی ڈرافٹ مسترد کردیا۔ ایف سی آر نے قبائلی عوام کو اندھیروں کے طرف دھکیل دیاہے ۔ ایف سی آر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے ۔قبائلی علاقوں میں فرنیٹر کرایمز ریگولیشن کا خاتمہ کیاجائے اور قبائلی عوام کو ملک کے دیگر شہریوں جیسے مساوی انسانی حقوق دی جائے۔

جب تک فاٹا میں ایف سی ار نظام ہے تب تک عوام ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن نہیں ہوسکتے ۔ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی ار) کے خلاف ہو نے والے ایجنسی بھر میں احتجاجی مظاہروں اورجلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے سیاسی اتحاد کے صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنماء اورنگزیب انقلابی،جماعت اسلامی کے سابقہ ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید،مسلم لیگ (ق) کے حاجی سید با دشاہ ،مسلم لیگ (ن) الحاج راحت یو سف ،اے این پی گل افضل،جماعت اسلامی کے حاجی سردار خان ، مولاناعبد المجید ، مولانا بشیر احمد ، جمعیت علمائے اسلام کے قاری مصطفی، تحریک انصاف کے ڈا کٹر خلیل الرحمن، تاجر برادری عنایت کلے بازار کے صدر حمید صوفی اور دیگر مقررین نے کہا کہ انگریزوں کے فر سودہ قا نون ایف سی ار کی وجہ سے قبائیلی علاقے تعمیر و ترقی کے میدان میں سو سال پیچھے چلے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اور قبا ئیلی عوام اس جدید دور میں ہر قسم کے انسانی حقوق اور سہولیات سے محروم ہے۔انہو ں نے کہا کہ قبائیلی علاقوں میں امن و امان کی خرابی کا بنیادی وجہ ایف سی ار کا قانون ہے۔قبائیلی علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لئے ایف سی ار کا خا تمہ نا گزیر ہے کیونکہ قبائیل مزید اس فرسودہ نظام کو برداشت نہیں کر سکتے ۔ سیاسی اتحاد کے مشران نے مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ امن وامان قائم کیاجائے ، فاٹا ریفارمز کو عوامی خواہشات کے مطابق عمل میں لایاجائے ، فاٹا ایم این ایز کو فاٹا کیلئے قانون سازی کا حق دیاجائے ، بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیاجائے ، انتظامیہ اور عدلیہ کو علیحدہ کرکے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایاجائے ۔

سیاسی مشران نے کہا کہ باجوڑایجنسی میں بجلی کی تقسیم منصفانہ بنیادوں پر کیاجائے تاکہ ایجنسی بھر کو بجلی کی فراہمی یقینی ہوسکیں۔انھوں نے کہاکہ ایف سی ار کی وجہ سے اسی لاکھ قبائلی عوام کے زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور انہیں طرح طرح کے مشکلات اور مصائب کا سامناہے ۔ انھوں نے کہاکہ ایف سی ار کا خاتمہ یا اس میں عوامی خواہشات کے مطابق اصلاحات وقت کا تقاضاہے کیونکہ عوام کسی بھی صورت میں ایف سی ار کو مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے ۔

مقررین نے کہاکہ جو لوگ ایف سی ار کے حمایتی ہے وہ قبائلی عوام کے ترقی اور خوشحالی کے بدترین دشمن ہے کیونکہ انہیں ایف سی ار کا کوئی پتہ نہیں ہے ۔سیاسی اتحاد با جو ڑ نے ایف سی ار کے خلاف تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مزید جلسے ، جلوس اور احتجاجی مظاہرے کرنیکا اعلان کیا۔دریں اثناء جلسہ میں تمام سیاسی پارٹی کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ تمام سیاسی پارٹیاں اس نظام کیخلاف ایک نظر آئی ہے اور سب میں ایک جوش وجذبہ تھا ۔ صبح سے ہی تمام پارٹیوں کے کارکنان قافلوں کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچے ۔ دریں اثناء پولیٹیکل انتظامیہ نے جلسے کیلئے سخت سکیورٹی انتظامات کی تھی اور لیویز فورس کے بھاری نفری عنایت کلی بازار میں تعینات کی گئی تھی ۔