محکمہ تعلیم جنوبی وزیرستان میں عرصہ دراز سے خالی اسامیوں پر میرٹ کے خلاف ورزی ہورہی ہیں،آل محسود سٹوڈنٹس فیڈریشن

ہفتہ 13 جون 2015 19:10

ڈیرہ اسماعیل خان ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء ) محکمہ تعلیم جنوبی وزیرستان میں عرصہ دراز سے خالی اسامیوں پر میرٹ کے خلاف ورزی ہورہی ہیں ،مخصوص گروہ نے محکمہ ایجوکیشن جنوبی وزیرستان پر قبضہ کیا ہوا ہے ہر سال مختلف سکولوں میں درجنوں اسامیاں خالی ہو جاتے ہیں جس پر بغیر اشتہار کے بھرتیاں کی جاتی ہیں اور ایسے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے جن کا محکمہ ایجوکیشن سے دور کا واسط تک نہیں ہوتا ہے ۔

سال 2009 سے لیکر آج تک محکمہ تعلیم میں جتنی بھر تیاں ہو ئی ہیں اس میں میرٹ کی بجائے رشتہ داری اور اثر رثو خ کو تو جہ دی گئی بلکہ محکمہ ایجوکیشن جنوبی وزیرستان پر قابض مخصوص مافیاء نے جس انداز سے ایجوکیشن میں بھر تیاں کی اس کے مطابق سال 2030 تک کوئی بھی محسود تعلیم یافتہ نوجوان بھرتی نہیں ہو سکتا ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز آل محسود سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنماؤں جس میں منظور خان ،شاہ فیصل خان ، مفتی عصمت اﷲ خان ،علاولادین ،امان زیب، صدام خان ،عابد خان ،نظیر خان ،مصطفی ،عبید اﷲ ،ظیاو اﷲ ،تیمور اور دیگر نے میڈیا سنٹر ڈیرہ اسماعیل خان میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کی ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں پی ٹی سی ، سی ٹی اور دیگر پوسٹوں پر غیر قانونی بھر تیاں کی گئی اور تاحال یہ بھرتیاں جاری ہیں اس کی روک تھام کے لئے فوری طور ٹھوس اقدامات کئے جائے ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے دیگر ایجنسیوں جیسے جنوبی وزیرستان کے طلباء کے لئے فری تعلیم کے مواقع دئے جائے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سام ،لدھا اور وانہ 2013/2014کے ٹاپ طلباء اپنے خرچے پر پشاور تک سکالر شیپ حاصل کرنے گئے تھے لیکن تاحال ان کو لیپ ٹاپ سے محروم رکھا گیا ہیں ۔اپریشن راہ نجات کے بعد محسود طلباء کے لئے سکولز،کالجز اور یونیورسٹی میں فری ایجوکیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا اور تاحال اس پر عمل در امد نہیں ہوا جس سے ہزاروں طلباء اور طالبات مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں ۔

آل محسود سٹوڈنٹس کا کہنا تھا کہ ایک طرف وزیرستان میں دہشت گردی اور امن امان کی ناگفتہ بہ صورتحال کی وجہ سے ہزاروں طلباء تعلیم کی بجائے دیگر سر گرمیوں کی طرف گامزن ہے تو دوسری طرف حکمران تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے جنوبی وزیرستان کے طلباء کا مستقبل تباہی کی طرف گامزن ہیں ۔ طلباء کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں دہشت گردی کے فروغ کی سب سے بڑی وجہ سے تعلیم سے محرومی ہے اگر تعلیم پر توجہ دی جاتی توآج حالات اس قدر خراب نہ ہوتے ۔

حکومت اور دیگر زمہ دار ادارے طلباء کو اپنے حقوق کے جنگ میں روکاوٹ ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے طلباء اپنے حقوق کے لئے آواز آٹھانے سے گھبراتے ہیں آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈائر یکٹر ایجوکیشن فاٹا ، پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان اور گور نر خیبر پختون خواہ نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے اور فوری طور پر عمل در آمد نہ کیا تو آل محسود سٹوڈنٹس آنے والے دنوں میں گور نر ہاوس کے سامنے احتجاج اور دھرنے پر مجبور ہو گی اور دھرنا اس وقت تک جاری رہیگا جب تک ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا کو تبدیل نہ کیا جاتا ہے

متعلقہ عنوان :