سندھ بجٹ 2015-16ء ، تعمیر و مرمت کے بجٹ کو بڑھا کر 20 ارب روپے، ورکس اینڈ سروسز کی بہتری و مرمت کے بجٹ کو بڑھا کر 7.993 ارب روپے، آبپاشی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری و مرمت کیلئے مختص بجٹ کو بڑھا کر 4.364 ارب روپے کر دیا گیا، صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر

ہفتہ 13 جون 2015 19:30

کراچی ۔ 13جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) صوبہ سندھ کے نئے مالی سال 2015-16ء کے لئے تعمیر و مرمت کے بجٹ کو بڑھا کر 20 ارب روپے کیا جا رہا ہے، اس میں سے ایک خطیر رقم پبلک سیکٹر کے موجودہ بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور مرمت پر خرچ کی جائے گی، ورکس اینڈ سروسز کی بہتری و مرمت کے بجٹ کو 31.33 فیصد اضافے کے ساتھ 6.09 ارب روپے سے بڑھا کر 7.993 ارب روپے کیا جا رہا ہے، اسی طرح آبپاشی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری و مرمت کے لئے مختص بجٹ میں 24.68 فیصد اضافے کے ساتھ اسے 3.5 ارب روپے سے بڑھا کر اگلے مالی سال کے لئے 4.364 ارب روپے کیا جا رہا ہے جس میں سے 1 ارب روپے مختلف کینال کی صفائی پر خرچ کئے جائیں، اس ضمن میں 72 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو کہ اس مالی سال کے لئے 5.82 ملین روپے تھا۔

صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے ہفتہ کو یہاں سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ اس رقم کو موثر اور شفاف طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ موجودہ بنیادی ڈھانچے میں بہتری آ سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے ایک مضبوط بنیادی ڈھانچہ لازمی حیثیت کا حامل ہوتا ہے لیکن صرف یہی ایک خوشحالی کی ضمانت نہیں، جب تک اس کے ساتھ بہتر سروس ڈیلیوری موجود نہ ہو، اس بجٹ کا مقصد بہتر تعلیم، صحت، بلدیاتی خدمات اور فوری طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والی پولیس کی سہولیات کی فراہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لئے تعلیم اور صحت کے نان سیلری بجٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور مرمت کے لئے فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، ان کے بروقت اجراء اور موثر استعمال کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ماضی میں نئے ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی جاتی تھی اور موجودہ بنیادی ڈھانچے کو نظر انداز کیا جاتا رہا، یہی وجہ ہے کہ ہمارا زیادہ تر موجودہ بنیادی ڈھانچہ خراب حالت میں ہے، اب ہم اس پالیسی کو تبدیل کر رہے ہیں تاکہ نئے منصوبوں کے ساتھ ساتھ موجودہ بنیادی ڈھانچے کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :