`فاطمہ جناح میڈیکل کالج کے زیر اہتمام یوروگائنی سمپوزیم ، ڈاکٹر ز کی کثیر تعداد میں شرکت

مثانے کی بیماری شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب سے کہیں زیادہ سنگین نوعیت کی حامل ہے : پروفیسرممتاز احمد بانجھ پن صرف خواتین میں نہیں مردوں میں بھی پایا جاتا ہے: پروفیسر مریم ملک، شاہینہ آصف`

ہفتہ 13 جون 2015 19:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) پرنسپل فاطمہ جناح میڈیکل کالج سردار فخر امام نے کہا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جس طرح سائنس ترقی کی منازل طے کررہی ہے بالکل اسی طرح ہر بیماری کا جدید طریقہ علاج اور اس پر بآسانی عمل بھی وضع ہورہا ہے۔ جس پر عملدرآمد سے انسانی معاشرے کی فلاح و بہبود 100فیصد ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ایسوسی ایشن آف یورالوجیکل سرجنز اور سرگنگارام ہسپتال کے شعبہ یورالوجی اور گائنی کے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے ”یورو گائنی سمپوزیم 2015 “ سے صدارتی خطاب میں کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹروں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ سمپوزیم میں پروفیسر سجاد حسین، پروفیسر ممتاز احمد، پروفیسر مریم ملک، پروفیسر عارف تجمل، پروفیسر شاہینہ آصف، پروفیسر محمد نعیم، پروفیسر ظہرہ خانم، ڈاکٹر شہزاد انور، ڈاکٹر عرفان عزیز اور ڈاکٹر محمد نذیر نے بھی لیکچر دیئے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر ممتاز احمد نے کہاکہ مثانے کی بیماری شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب سے کہیں زیادہ سنگین نوعیت کی حامل ہے اس کی بروقت تشخیص نہ ہونے سے انسان کی معاشی، ازدواجی زندگی تباہی کی جانب گامزن ہوجاتی ہے۔

ہمارے ملک میں بانچھ پن کے باعث کئی گھرانے اجڑ جاتے ہیں مگر بانجھ پن صرف خواتین میں نہیں مردوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ پیشاب کا بار بار اور تیزی سے نکل جانا اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ایسے مریضوں کو فوری طور پر مستند ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس بیماری کا علاج پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت کیا جاتا ہے۔ لہذا اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی ایسے مریض اپنی بیماری چھپائیں اور مورد الزام اپنی بیویوں کو نہ ٹھہرائیں کیونکہ یہ بیماری مرد و خواتین دونوں کی مشترکہ ہے۔

معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر مریم ملک، پروفیسر عارف تجمل، پروفیسر شاہینہ آصف و دیگر نے لیکچر دیتے ہوئے خواتین میں پائی جانے والی بیماریوں ان کی علامات، تشخیص اور علاج معالجے کے حوالے سے تفصیلا روشنی ڈالی، تقریب کے اختتام پر سردار فخر امام نے ڈاکٹروں میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔