Live Updates

سندھ اسمبلی، اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کا شدید احتجاج ، واک آوٴٹ، بائیکاٹ

ایوان میں شور شرابا، چور چور ،شیم شیم ،نو نو کی آوازیں ، اسپیکر نے اپوزیشن کے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیکر حذف کر ادیئے،تحریک انصاف نے بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا ایم کیو ایم کے ارکان احتجاج سے مسلسل لاتعلق رہے،ارکان نے غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے ،سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے،اسپیکر،اے سی سسٹم بند ہونے پرارکان سے معذرت

ہفتہ 13 جون 2015 22:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بجٹ تقریر کی آغاز پر ہی شدید احتجاج کیا اور اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں نے ایک مرتبہ واک آوٴٹ اور دوسری مرتبہ بائیکاٹ کیا ۔جبکہ چھوٹی جماعتوں میں سے تحریک انصاف نے بائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا ۔ایوان میں شور شرابے کے دوران چور چور ،شیم شیم ،نو نو کی آوازیں بھی سنائی دیں ۔

جبکہ اسپیکر نے بعد ازاں اپوزیشن کے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے حذف قرار دے دیا ۔سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہفتہ کو ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے ایک بج کر 5منٹ پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ایک بجے ایوان میں پہنچے ۔ارکان نے پرتپاک انداز میں ان کا استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں برما کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی طور پر فاتحہ کی گئی ۔

ایم کیو ایم کے بیشتر ارکان اجلاس کے شروع میں شریک نہیں تھے اور بعد میں بھی ایم کیو ایم کے ارکان کی ایک بڑی تعداد شریک نہیں ہوئی ۔تاہم قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد بجٹ تقریر کے دوران مسلسل موجود رہے ۔بجٹ تقریر کے آغاز کے دس منٹ بعد ہی چھوٹی اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا ۔پہلے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور اس کے بعد اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔

اس دوران ایوان میں چور چور ،نو نو ،شیم شیم کی آوازیں بھی سنائی دیں ۔تاہم ایم کیو ایم کے ارکان اس احتجاج سے مسلسل لاتعلق رہے ۔بعد ازاں اپوزیشن کے ارکان نے ایوان سے واک آوٴٹ کیا اور کچھ دیر کے بعد اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کے ارکان ایوان میں آئے اور ایک مرتبہ پھر انہوں نے احتجاج کیا ،جس کے بعد مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جبکہ تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں بجٹ تقریر کے اختتام تک موجود رہے ۔

صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے تقریباً ڈھائی گھنٹے تک بجٹ تقریر کی ۔اختتام پر اسپیکر نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بعض ارکان نے یہاں پر غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے ۔اگرچہ وہ الفاظ ریکارڈ پر نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود میں ان کو حذف کررہا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ارکان کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے ایوان میں اے سی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے ارکان کو ہونے والی پریشانی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر گرمی سے یقیناً پریشانی ہوئی ہے لیکن ہم کو کچھ برداشت بھی کرنا چاہیے ۔

کچھ ٹیکنیکل غلطیاں ہوتی رہتی ہیں ۔سب سے زیادہ یقیناً خواتین کو پریشانی ہوئی ہوگی کیونکہ وہ میک اپ میں آتی ہیں ۔بہرحال یہ خرابی میں نے کی ہے اور نہ اس میں آپ لوگوں کی غلطی ہے ۔ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ یہاں شور شرابہ کرکے بھاگنے والوں نے باہر جاکر کوئی شرارت کی ہو ۔اس موقع پر انہوں نے ایوان میں ایم کیو ایم کے ارکان کی تعریف کی اور انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے سنجیدگی کے ساتھ تحمل کے ساتھ بجٹ تقرر سنی ہے اور یہی بہتر پارلیمانی طریقہ ہے

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات