ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف ایک بارپھر دوستی کاہاتھ بڑھادیا

نوازشریف صاحب اور آصف زرداری صاحب! آئیے ہم جمہوریت کیلئے آپس میں دوستی کرلیں اورپاکستان سے جمہوریت کے خاتمہ کی سازشیں کرنے والوں کے خلاف متحدہوجائیں۔الطاف حسین

ہفتہ 13 جون 2015 23:01

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف ایک ..

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف ایک بارپھر دوستی کاہاتھ بڑھایاہے اوروزیراعظم نوازشریف اور پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف زرداری کوپیغام دیتے ہوئے کہاہے کہ آئیے ہم جمہوریت کیلئے آپس میں دوستی کرلیں اورپاکستان سے جمہوریت کے خاتمہ کی سازشیں کرنے والوں کے خلاف متحدہوجائیں۔

انہوں نے یہ بات ہفتہ کی صبح ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر کارکنوں کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں نے کل بھی اپنے خطاب میں کہاتھااورآج پھرکہتاہوں کہ نوازشریف صاحب آئیے، آپ، زرداری صاحب اورہم جمہوریت کی خاطر ہاتھ ملائیں۔اگرہم مل جائیں تودیکھتے ہیں کہ کون ملک سے جمہوریت کابسترگول کرتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدرآصف زرداری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کونساپاکستان چاہتے ہیں؟ آپ جمہوری پاکستان چاہتے ہیں یافوجی پاکستان چاہتے ہیں ؟ اگر ہم آپس میں متحدہوجائیں توکوئی بھی جمہوریت کاخاتمہ نہیں کرسکے گا۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم اوردیگرسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، منتخب نمائندوں اور کارکنوں سے بھی کہاکہ وہ ٹی وی ٹاک شوزمیں ایک دوسرے کے خلاف نہ بولیں اورایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں۔الطاف حسین نے کہاکہ اس بات کے خدشات ہیں کہ مستقبل قریب میں آپ سے میرا سلام دعا کا رابطہ بھی کاٹ دیا جائے ، اس کے بعد کارکنان آزاد ہوں گے ، وہ چاہیں تو فوج، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں صبح شام مارکھانے کے بجائے خاموشی سے اپنے کام سے کام رکھیں ، کسی کو اس کی غلطی پر نہ ٹوکیں اور کوئی آپ کے ساتھ زیادتی کرے تو فریاد کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بن کر اس زیادتی کو برداشت کریں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز حق پرستی کی تحریک کو 37 برس ہوگئے ، 37 سال کا عرصہ عمر کا بہت شاندار اور خوبصورت ترین حصہ ہوتا ہے اور 37 سالہ دور میں انسان اپنی ہرممکنہ خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن کچھ لوگ میری طرح پاگل اور دیوانے ہوتے ہیں اپنے مستقبل کی پرواہ کیے بغیردوسروں کی فلاح وبہبود کیلئے 37 سال گزار دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 18 سے 22 سول اورفوجی ایجنسیاں موجود ہیں ۔

سویلین ایجنسیاں حکومت کے ماتحت ہوتی ہیں جن میں آئی بی ، سی آئی اے ، سی آئی ڈی ، 555 ، کرائم برانچ ، اسپیشل برانچ وغیرہ اسی طرح عسکری ایجنسیاں بھی ہوتی ہیں جن میں سب سے زیادہ طاقتور ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہے جو اپنے اچھے اور خوبصورت کارناموں کی بدولت دنیا بھر کے اخبارات ، جرائد اوررسائل میں مشہورہے ۔انہوں نے کہاکہ میرے پاس سینکڑوں واقعات کی فائلیں موجود ہیں، اسپین، افریقہ، نائجیریا، الجزائر، چیچنیا، روس اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کے واقعات ہوں ، نیویارک امریکہ میں نائن الیون کا واقعہ ہویا برطانیہ میں سیون سیون کا واقعہ ہو دہشت گردی کے ان واقعات کا آخری سرا اور دہشت گردوں کی تربیت کا تعلق پاکستان میں ہی نظرآئے گا۔

اسی طرز کی ایک ایجنسی ڈی جی رینجرز اور ان کے ساتھیوں نے ازخود پیدا کرلی ہے ۔ صفوارچورنگی کراچی میں اسماعیلیوں کی بس پر حملہ کا الزام گھماپھرا کر ایم کیوایم پرڈالنے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن اﷲ تعالیٰ کے کرم سے اس واقعہ میں ملوث جمعیت سے تعلق رکھنے والے اصل دہشت گردوں کو پولیس نے گرفتارکرلیا، بین الاقوامی دہشت گرد خالد عمر شیخ جس نے غیرملکی صحافی ڈینئل پرل کو قتل کیا وہ جماعت اسلامی کے رہنماء کے گھر سے گرفتارکیا گیااور سری لنکن ٹیم پر حملہ کرنے والے دہشت گرد وں کا تعلق بھی جماعت اسلامی سے نکلا لیکن ڈی جی رینجرز کو جماعت اسلامی کے دہشت گرد نظر نہیں آتے۔

انہوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا دہشت گردی کے واقعات میں ملوث جماعت اسلامی کے دہشت گردوں کے خلاف آج تک کوئی کارروائی ہوئی؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر جواب دیا ’’ہرگز نہیں‘‘ الطاف حسین نے کہاکہ جھوٹے الزام کی بنیاد پر میری تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی لگادی گئی لیکن جماعت اسلامی کے سابق امیرمنورحسن نے کھلے عام کہا کہ جوفوجی اہلکار ، طالبان سے لڑتے ہوئے مرے ہیں انہیں شہید نہیں کہاجائے ، یہ شہید نہیں بلکہ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پاک فوج سے لڑتے ہوئے مرنے والے طالبان شہیدہیں لیکن پاک فوج کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے باوجود جماعت اسلامی والوں کی تقاریر پر پابندی نہیں لگائی گئی ۔

الطاف حسین نے دریافت کیا کہ دنیا کا مطلوب ترین شخص کون رہا ہے ؟ اس پر شرکاء نے جواب دیا’’اسامہ بن لادن‘‘ ۔ الطاف حسین نے کہاکہ رینجرز حکام کی جانب سے یہ الزام لگایا گیاہے کہ ایم کیوایم کے مرکز پر چھاپے کے دوران ناجائز اسلحہ ، بارود برآمد کیا گیا ہے جس میں نیٹو کا ایسا اسلحہ بھی شامل ہے جورینجرز حکام نے فوج میں رہتے ہوئے بھی نہیں دیکھا ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہوں اوررینجرز کے حکام سے سوال کرتا ہوں کہ اسلحہ سازفیکٹریاں کراچی میں قائم نہیں ہیں اورخیبر سے کراچی تک قائم سینکڑوں چوکیوں پر پیراملٹری فورسز ہوتی ہیں لہٰذا رینجرز حکام جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے قوم کو بتائیں کہ سینکڑوں چوکیوں کے باوجود غیرقانونی اسلحہ کراچی تک کیسے پہنچتا ہے؟آخران ہزاروں چوکیوں پر موجود چوکیدارکیاکررہے ہیں؟پہلے ان چوکیوں پر تعینات چوکیداروں کولٹکائیے پھرکراچی میں اسلحہ تلاش کیجئے۔

انہوں نے کہاکہ 30مئی کوخیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جس کے دوران وہاں پی ٹی آئی ، ن لیگ کے کارکنوں اوردیگرافرادمیں خوب خونریزفسادہواجس کے نتیجے میں 11افرادجاں بحق اور80 زخمی ہوئے لیکن یہ اسلحہ کسی کونظرنہیں آتا۔ الطاف حسین نے کہاکہ گزشتہ 15 دن سے ٹی وی ٹاک شوز میں تبصرہ کیاجارہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے اقرارکرلیا کہ بھارت نے مکتی باہنی کی مدد کی تھی اسی لئے بنگلہ دیش بن گیا اورہمارے 93 ہزارفوجی ہتھیارڈال کر جنگی قیدی بنائے گئے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ یہ بات فخریہ انداز میں عوام کو بتانے کے بجائے اقوام متحدہ میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کی جانی چاہیے تھی، سیکوریٹی کونسل میں اس مسئلہ کو اٹھایا جاناچاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچپن سے یہ سنتے چلے آرہے ہیں کہ کشمیر ، پاکستان کی شہ رگ ہے ، اگر کشمیرواقعی شہ رگ ہے تو عزیزآباد میں میری رہائش گاہ، میری بڑی بہن کے گھر ، ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو اور کراچی بھرمیں جگہ جگہ چھاپے مارنے کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں چھاپے مارو اور اسے آزاد کراؤ۔

انہوں نے کہاکہ ڈی جی رینجرز کا کام امن واما ن برقرار رکھنا ہے یا قربانی کی کھالوں کی گنتی کرنا، اب یہ الزام عائد کیاجارہا ہے کہ زکوٰۃ، فطرہ اور صدقہ کے پیسوں سے بھتہ لیاجاتا ہے اور اسلحہ خریدا جاتا ہے جس سے دہشت گردی پھیلتی ہے ،لیکن ڈی جی رینجرز کو کبھی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایمبولینسیں گن لیتے کہ کراچی ، حیدرآباد، لاہور اور پنڈی میں اس فلاحی ادارے کی کتنی ایمبولینسیں عوام کی خدمت میں مصروف ہیں ۔

ڈی جی رینجرز کبھی حیدرآباد جاکرہی دیکھ لیتے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن پورے سندھ کا واحد اسپتال ہے جہاں نوزائیدہ بچوں کیلئے انکیوبیٹرز کی سہولت دستیاب ہے جس سے اندرون سندھ کے عوام استفادہ کررہے ہیں، وہ نذیرحسین میڈیکل سینٹر جاکر دیکھ لیتے کہ کتنے غریبوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے بلڈ بنک کاہی دورہ کرلیتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ زکوٰۃ ،فطرہ اور صدقے کی رقم کن نیک کاموں میں خرچ کی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خدمت خلق فاؤنڈیشن ، پاکستان کی دوسری بڑی فلاحی آرگنائزیشن ہے اور جب صوبہ سرحد اورآزادکشمیر میں قیامت خیز زلزلہ آیاتھا تو ڈی جی رینجرز جنرل بلال نہیں بلکہ الطاف حسین کے کارکنان صوبہ سرحداورآزاد کشمیرمیں زلزلہ زدگان کی مدد کیلئے موجود تھے ۔ الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے امیدہے کہ وہ جنرل کیانی اورانکے بھائیوں کوبھاگنے نہیں دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ چاہے سارے جرنیل میرے مخالف ہوجائیں لیکن میں سچ بات کہتارہوں گا۔انہوں نے سوال کیاکہ کیاافغان جنگ کے دوران فوج نے افغان مجاہدین کو اسٹنگرمیزائل فراہم نہیں کئے تھے؟کیافوج نے طالبان کی مددنہیں کی تھی؟کیافوج نے افغانستان کے معاملے میں امریکہ، برطانیہ اورنیٹوکی مددنہیں لی تھی؟کیاپاکستان نے نیٹوکواس کاسازوسامان افغانستان لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی؟ الطاف حسین نے بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ میں نے محصورپاکستانیوں کی خبرگیری کیلئے ایم کیوایم کی ٹیمیں ڈھاکہ بھجوائیں جنہوں نے وہاں محصورین میں راشن اورامدادی سامان تقسیم کیااور وہاں ہینڈپمپ لگوائے ۔

انہوں نے کہاکہ ان محصورپاکستانیوں نے پاک فوج کا ساتھ دیاتھا، ہتھیارڈالنے والے فوجی تودوسال میں واپس آگئے لیکن محصورپاکستانی آج تک وطن واپس نہیں لائے گئے۔ الطاف حسین نے جنرل راحیل شریف سے کہاکہ آپ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد سے بات کریں اورمحصورپاکستانیوں کووطن واپس لائیں۔پاکستان سفارتخانہ ان محصورین کو پاسپورٹ جاری کرے اوران کی آبادکاری کیلئے زمین فراہم کرے ، ان کی وطن واپسی کے سارے اخراجات ایم کیوایم برداشت کرے گی۔

الطاف حسین نے وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشیدکے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ان سے کوئی گلہ نہیں۔کل کراچی کے دورے کے موقع پر ایک تقریب میں بعض صنعتکاروں نے وزیراعظم نوازشریف سے کہاکہ کراچی میں مکھی بھی مرجاتی ہے توہڑتال ہوجاتی ہے۔انہوں نے اس بات پر شدید افسوس کااظہارکیااوروزیراعظم کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگرخدانخواستہ آپ کابیٹایابیٹی جان سے جائے توآپ اورآپ کے اہل خانہ کے دل پر کیا گزرے گی؟کیاآپ اس پراحتجاج نہیں کریں گے؟وزیراعظم نے اپنے خطاب میں گورنرسندھ کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ’’ گورنرصاحب! کراچی میں ہڑتالیں بندکراؤ‘‘۔

وزیراعظم بھول گئے کہ انہوں نے آپریشن کا کپتان گورنرسندھ کونہیں بلکہ وزیراعلیٰ سندھ کوبنایاتھا لہٰذا انہیں گورنرسندھ سے نہیں بلکہ وزیراعلیٰ سندھ سے کہناچاہیے تھا۔ الطاف حسین نے میاں نوازشریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آپ کودوست کہاتھا، میری غلطی تھی کہ میں آپ کو نہ سمجھ سکا۔ آپ نے مجھ سے وعدہ کیاتھا کہ آپ ملک سے جاگیردارانہ نظام کاخاتمہ کریں گے لیکن آپ نے 1992ء میں فوجی آپریشن دیا، 1998ء میں گورنر راج نافذ کیا،اب ایک مرتبہ پھرآپ کے دورمیں آپریشن جاری ہے،اگرآپ مظلوموں کوانصاف نہیں دلاسکتے تو آپ کوچاہیے کہ آپ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیں ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں نے کل بھی اپنے خطاب میں کہاتھااورآج پھرکہتاہوں کہ نوازشریف صاحب آئیے، آپ، زرداری صاحب اورہم جمہوریت کی خاطر ہاتھ ملائیں۔اگرہم مل جائیں تودیکھتے ہیں کہ کون ملک سے جمہوریت کابسترگول کرتاہے۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدرآصف زرداری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کونساپاکستان چاہتے ہیں؟ آپ جمہوری پاکستان چاہتے ہیں یافوجی پاکستان چاہتے ہیں ؟ اگر ہم آپس میں متحدہوجائیں توکوئی بھی جمہوریت کاخاتمہ نہیں کرسکے گا۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم اوردیگرسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، منتخب نمائندوں اور کارکنوں سے بھی کہاکہ وہ ٹی وی ٹاک شوزمیں ایک دوسرے کے خلاف نہ بولیں اورایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں۔ الطا ف حسین نے کہاکہ مجھے اطلاع ملی ہے ،وہ غلط بھی ہوسکتی ہے کہ اس مرتبہ رمضان المبارک میں رینجرزکی جانب سے ایم کیوایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کوزکوٰۃ فطرہ کے عطیات جمع کرنے نہیں دیں گے جوکہ خالصتاًایک فلاحی ادارہ ہے اورعوام کی خدمت میں مصروف ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ ایک طرف یہ صورتحال ہے اوردوسری طرف ہماری سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹیں ڈالی جارہیں ہیں، ہمارے یونٹ اورسیکٹرآفسز بند کرادیے گئے ہیں،ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 میں ایم کیوایم کی شاندارکامیابی کواب تک دل سے تسلیم نہیں کیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ میں لڑائی کادرس نہیں دوں گابلکہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل حل کرناچاہتاہوں لہٰذا میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی یہی کہتاہوں کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ حل کیاجائے، عوام رضاکارانہ طورپرخدمت خلق فاؤنڈیشن کوعطیات دیتے ہیں انہیں نہ روکاجائے، اگرہمیں روکاگیاتوہم عدالت اوراقوام متحدہ میں اس معاملے کولیکرجائیں گے اوراپنے اوپرڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہرسطح پر قانونی جنگ کریں گے۔

انہوں نے ایم کیوایم کے وکلاء سے کہاکہ وہ اس قانونی جنگ کے لئے دیگر وکلاء کوجھنجھوڑیں۔انہوں نے بزرگوں سے کہاکہ وہ اپنے بچوں کے بہترمستقبل اوربقاء کیلئے دعا کریں۔