کراچی چیمبر آف کامرس نے نئے وفاقی بجٹ میں بلاواسطہ ٹیکسوں کا اضافی بوجھ موجودہ ٹیکس گزاروں پر ڈالنے کو ظلم قرار دیدیا

اتوار 14 جون 2015 17:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 جون۔2015ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ 2015-16 میں بلاواسطہ ٹیکسوں کا اضافی بوجھ موجودہ ٹیکس گزاروں پر ڈالنے کو ظلم و زیادتی قرار دیا ہے ۔ نیا وفاقی بجٹ حکومت کے اقتصادی وژن کی نفی کرتا ہے ۔ کراچی چیمبر کی جانب سے بجٹ پر تفصیلی تجزیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئے وفاقی بجٹ میں زراعت ، کارپوریٹ سیکٹرز اور خیبرپختونخوا کی صنعتوں کو ریلیف تو فراہم کیا گیا ہے تاہم بلاواسطہ ٹیکسوں اضافی بوجھ موجودہ ٹیکس گزاروں بالخصوص کراچی سے تعلق رکھنے والے تاجر و صنعتکاروں پر ڈال دیا ہے جو ملکی خزانہ میں 65 فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہیں ۔

کراچی چیمبر نے کہا ہے کہ ایس ایم ای سیکٹر ملک کی جی ڈی پی ہیں ۔

(جاری ہے)

37 فیصد کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تہائی آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے لیکن بجٹ میں اس سیکٹر کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں چاول کی گرتی ہوئی طلب سے متاثر ہونے والے چاول کی ملز کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ٹیکس سال 2015 میں کم از کم چھوٹ سے برآمدکنندگان کو اچھا خاصا زرمبادلہ کمانے میں مدد ملے گی ۔

زراعت کے شعبہ میں درآمد کی جانے والی مشینری اور آلات پر کسٹم ڈیوٹی ، سیلز ٹیکس اور ووہولڈنگ ، انکم ٹیکس میں 28 سے 43 فیصد کو کم کر کے 9 فیصد پر لایا گیا ہے جبکہ ودہولڈنگ ٹیکس کو صفر کر دیا گیا ہے لیکن اس اقدام سے 80 فیصد چھوٹے اور بے زمین کسانوں کو فائدہ نہیں پہنچے گا انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی چیمبر کی جانب سے دی گئی تجاویز بھی بجٹ میں شامل نہیں کی گئی جو کہ افسوس ناک ہے ۔

متعلقہ عنوان :